انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یمن: غذائی تحفظ میں بہتری لیکن لاکھوں کو اب بھی بھوک کا سامنا

تصادم اور معاشی بحران یمن میں خوراک اور غذائیت کی کمی کا سبب بن رہے ہیں۔
© WFP/Mohammed Awadh
تصادم اور معاشی بحران یمن میں خوراک اور غذائیت کی کمی کا سبب بن رہے ہیں۔

یمن: غذائی تحفظ میں بہتری لیکن لاکھوں کو اب بھی بھوک کا سامنا

انسانی امداد

رواں سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران یمن میں حکومت کے زیرتسلط اضلاع میں غذائی تحفظ کی صورتحال "قدرے بہتر" ہوئی ہے تاہم اقوام متحدہ کے اداروں نے متنبہ کیا ہے کہ شدید غذائی قلت میں بدستور اضافہ ہو رہا ہے۔

ملک کے لئے اقوام متحدہ کے نمائندے اور امدادی رابطہ کار ڈیوڈ گریسلے کا کہنا ہے کہ "اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں ںے گزشتہ برس غذائی عدم تحفظ کی بدترین صورتحال میں کمی لانے میں کامیابیاں ضرور حاصل کی ہیں لیکن یہ پیش رفت زیادہ ٹھوس نہیں ہے اور 17 ملین لوگوں کو تاحال غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔"

Tweet URL

2022 میں اسی دورانیے سے موازنہ کیا جائے تو رواں سال ملک میں شدید غذائی قلت کا شکار لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس سے شدید بھوک پر قابو پانے کے لئے مزید مالی وسائل کی ضرورت کی نشاندہی ہوتی ہے۔ یہ بات یمن میں آٹھ سالہ شدید خانہ جنگی کے بعد صورتحال کا بغور جائزہ لینے والے اقوام متحدہ کے تین اداروں کی جاری کردہ نئی رپورٹ کے تازہ ترین نتائج سے سامنے آئی ہے۔

بھوک کے محرکات

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک (ایف اے او)، عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی رپورٹ کے مطابق یمن دنیا میں غذائی عدم تحفظ سے بری طرح متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے جہاں جنگ اور معاشی تنزل کے اثرات اس کے بنیادی محرکات ہیں۔

مربوط مرحلہ وار درجہ بندی (آئی پی سی) کے تجزیے سے اس سال کے آخر تک کے عرصہ کی ممکن صورتحال سامنے آتی ہے اور یہ اندازہ ہوتا ہے کہ غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کے پروگراموں پر مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، بصورت دیگر اس معاملے میں اب تک حاصل ہونے والی کامیابیاں ضائع ہو سکتی ہیں۔

رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یمن کو بدستور توجہ کی ضرورت ہے جہاں بھوک لاکھوں لوگوں کا پیچھا کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر غذائی عدم تحفظ کے بنیادی محرکات پر قابو پانے کے لئے کچھ نہ کیا گیا تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

تحفظِ زندگی کے اقدامات

یمن میں 'ایف اے او' کے نمائندے حسین غادین نے کہا ہے کہ ادارہ گھریلو غذائی تحفظ اور آمدنی کو بہتر بنانے کے لئے متعدد اقدامات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ ان میں زرعی پیداوار سے متعلق طریقہ ہائے کار کو مضبوط کرنا، افرادی قوت کے لئے مواقع بڑھانا اور پُرامن بقائے باہمی میں مدد دینے کے لئے پائیدار انداز میں روزگار کو متنوع بنانا شامل ہیں۔

قحط سے بچاؤ

ملک میں ڈبلیو ایف پی کے ڈائریکٹر رچرڈ ریگن کا کہنا ہے کہ یمن میں لوگوں کی حالت کو بہتر بنانے اور بحران و قحط سے بچنے کے لئے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کی فراہم کردہ امداد بہت اہم ہے۔ یمن میں غذائی عدم تحفظ کی صورتحال بہت نازک ہے اور متواتر و فوری امداد کے بغیر گزشتہ 12 ماہ میں حاصل ہونے والی کامیابیاں ضائع ہو سکتی ہیں۔

ریگن کے مطابق " آئی پی سی کے اعدادوشمار کے پیچھے ایسی خواتین، مرد اور بچے ہیں جن کی زندگیاں امید اور یکسر تباہی کے درمیان معلق ہیں۔" انہوں نے عطیہ دہندگان پر زور دیا ہے کہ وہ یمن کے انتہائی بدحال لوگوں کی مدد کے لئے اپنے عزم کی تجدید کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ "اس معاملے میں ہم سستی اور لاپروائی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔"