انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بنگلہ دیش: کارکنوں کی غربت معاشی ترقی پر سوالیہ نشان، یو این ماہر

بنگلہ دیش میں کپڑے تیار کرنے کا ایک کارخانہ۔
ILO/Marcel Crozet
بنگلہ دیش میں کپڑے تیار کرنے کا ایک کارخانہ۔

بنگلہ دیش: کارکنوں کی غربت معاشی ترقی پر سوالیہ نشان، یو این ماہر

انسانی حقوق

اقوام متحدہ میں غربت سے متعلق امور کے ماہر نے کہا ہےکہ اگر بنگلہ دیش کی حکومت کو کم ترین ترقی یافتہ ملک (ایل ڈی سی) کے درجے سے بلند ہونے کے بعد حقوق کی بنیاد پر ترقی یقینی بنانی ہے تو وہ سستی مزدوری پر انحصار ختم کرے۔

شدید غربت اور انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار آلیور ڈی شٹر نے ملک کے 12 روزہ دورے کے اختتام پر کہا ہے کہ "کسی ملک کا تقابلی فائدہ اپنے لوگوں کو غربت میں رکھنے سے نہیں ہو سکتا۔ بنگلہ دیش کی ترقی بڑی حد تک ایک ہی برآمدی شعبے یعنی تیار شدہ ملبوسات کی صنعت کی مرہون منت ہے جس کا کم اجرتوں پر بہت زیادہ انحصار ہے۔"

Tweet URL

ڈی شٹر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ 2026 میں ایل ڈی سی درجے سے ترقی کو تیار شدہ ملبوسات کی صنعت پر انحصار کو ختم کرنے کے موقع کے طور پر استعمال کرے جس سے اس وقت ملک کو اپنی 82 فیصد برآمدی آمدنی حاصل ہوتی ہے اور اس شعبے میں 4 ملین لوگ کام کرتے ہیں۔

محنت کے حالات کار

انہوں ںے کہا کہ اب جبکہ بنگلہ دیش کم ترین ترقی یافتہ ملک کے درجے سے ترقی کرنے کو ہے تو وہ اپنی بیشتر توانائی بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو محصولات کے حوالے سے ترغیبات دینے اور خصوصی معاشی علاقے قائم کرنے پر صرف کر رہا ہے۔"

انہوں ںے کہا کہ "حکومت کا وقت اور وسائل کارکنوں کو منصفانہ اجرتوں، تعلیم اور تربیت کی فراہمی اور ان کے سماجی تحفظ کو بہتر بنانے پر صرف ہونے چاہئیں۔ اس سے ناصرف اپنی ساکھ کے حوالے سے محتاط سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے بنگلہ دیش میں نئی طرح کی ترقی کی راہ بھی ہموار ہو گی جس کی بنیاد استحصالی برآمدی مواقع کے بجائے اندرون ملک طلب پر ہو گی۔"

سول سوسائٹی پر قدغن

خصوصی اطلاع کار نے حکومت کے این جی اوز سے متعلق امور کے بیورو کے اقدامات اور ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ کے باعث سول سوسائٹی کے آزادانہ کام کرنے کی صلاحیت پر منفی اثرات کی بابت تشویش کا اظہار کیا۔ اس ایکٹ کے تحت صحافیوں، انسانی حقوق کے محافظوں، حزب مخالف کے سیاست دانوں اور ماہرین تعلیم کو اظہار اور رائے کی آزادی کے حقوق سے کام لینے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے۔

ڈی شٹر نے کہا کہ "ایسے اقدامات سے ناصرف وہ سرمایہ کار خوف زدہ ہو جائیں گے جنہیں ملک میں لانے کی کوشش ہو رہی ہے بلکہ معاشی و سماجی حقوق یقینی بنانے کی راہ میں بھی رکاوٹ پیدا ہو گی۔ احتساب اور شفافیت کو بہتر بنائے بغیر طبی سہولیات، تعلیم یا سماجی تحفظ کی فراہمی ممکن نہیں ہوتی۔"

ترقی اور غربت

اس دورے میں وہ پورے ملک میں گئے اور غربت میں رہنے والے لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ بنگلہ دیش نے آمدنی کے ضمن میں مجموعی غربت میں کمی لانے میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے لیکن کثیرالجہتی غربت کی شرح بدستور بلند ہے اور خاص طور پر شہری علاقوں میں آمدنی کے حوالے سے عدم مساوات بڑھ گئی ہے۔

خصوصی اطلاع کار نے کہا کہ "معاشی ترقی غیرمتوازن ہے اور آدی واسی، دلت، بیدی، ہیجڑا اور مذہبی و لسانی اقلیتیں جیسا کہ بہاری ترقی سے محروم ہیں۔ حکومت نے ترقی کے نام پر غیررسمی آبادیوں سے لوگوں کا انخلا بھی کیا ہے اور اس سلسلے میں قانونی تقاضے پورے کرنے یا لوگوں کو مناسب معاوضے کی فراہمی یا ان کی بحالی کے اقدامات نہیں کئے گئے جو کہ مناسب رہائش کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔"

منصوبہ جاتی ملغوبہ

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنے سماجی تحفظ کے نظام کو معقول بنائے جسے انہوں نے "119 منصوبوں کا ملغوبہ قرار دیا جو عبوری طور پر لائے جاتے ہیں، آپس میں ناقص طور سے ہم آہنگ ہوتے ہیں اور آمدنی کے حوالے سے اس سطح کا تحفظ مہیا نہیں کرتے جس کی بنگلہ دیش کے لوگوں کو ضرورت ہے۔

خصوصی اطلاع کار بنگلہ دیش کے بارے میں اپنی حتمی رپورٹ جون 2024 میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو پیش کریں گے۔