انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بنگلہ دیش ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ پر عملدرآمد معطل کرے: وولکر تُرک

باقی دنیا کی طرح بنگلہ دیش میں بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد معلومات کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔
a2i
باقی دنیا کی طرح بنگلہ دیش میں بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد معلومات کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔

بنگلہ دیش ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ پر عملدرآمد معطل کرے: وولکر تُرک

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے بنگلہ دیش سے کہا ہے کہ وہ ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ کا اطلاق فوری طور پر معطل اور اس کے تحت میڈیا کے خلاف جاری کارروائیاں بند کرے۔

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے سب سے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ بنگلہ دیش بھر میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو گرفتار، ہراساں اور خوف زدہ کرنے اور آن لائن توانا آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔

Tweet URL

انہوں نے بنگلہ دیشی حکام  سے درخواست کی کہ وہ اس قانون کا استعمال معطل کریں اور اس میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے جامع اصلاحات لائیں۔ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسانی حقوق اس قانون پر نظرثانی کے لیے پہلے ہی تفصیلی تکنیکی آرا مہیا کر چکا ہے۔

یکم اکتوبر 2018 کو نافذالعمل ہونے والے ایکٹ کے تحت اب تک 2,000 سے زیادہ لوگوں کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔

’آزادیِ صحافت پر حملہ‘

ایسا تازہ ترین واقعہ 29 مارچ کو ملک کے سب سے بڑے روزنامے پروتھوم آلو کے لیے کام کرنے والے صحافی شمس زمان کے ساتھ پیش آیا۔ انہیں گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا اور تلاشی کے دوران ان کا لیپ ٹاپ، فون اور دیگر سامان قبضے میں لے لیا گیا۔ ان کی ضمانت کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔

پروتھوم آلو کے کے مدیر مطیع الرحمان اور ایک فوٹوگرافر کے خلاف بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ان کے خلاف یہ مقدمہ بنگلہ دیش میں بڑھتی مہنگائی سے متعلق ان کی رپورٹنگ پر درج کیا گیا۔

فروری میں پوریتوش سرکار نامی نوجوان کو اس قانون کے تحت پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس پر فیس بک کی ایک پوسٹ میں مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا الزام تھا۔

نظرثانی کی ضرورت

وولکر تُرک کا کہنا ہے کہ ''میرا دفتر ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ کی ضرورت سے زیادہ وسیع اور مبہم شقوں پر تواتر سے خدشات کا اظہار کرتا رہا ہے۔ حکومت یقین دہانی کراتی ہے کہ اس قانون کے ناجائز یا حد سے زیادہ استعمال کے خلاف اقدامات کیے گئے ہیں لیکن یہ کافی نہیں ہیں کیونکہ اس قانون کے تحت گرفتاریاں جاری ہیں۔ اس قانون کو بذات خود مناسب جانچ پڑتال درکار ہے۔''

ہائی کمشنر نے ملزموں کی رہائی کے لیے ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ کے تحت تمام زیرالتواء مقدمات کا ازسرنو جائزہ لینے کے لیے ایک غیرجانبدار عدالتی پینل  قائم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکن زیرعتاب

انہوں نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ادھیکار سے تعلق رکھنے والے عدیل الرحمان اور نصیرالدین ایلان کے خلاف جاری مقدمے پر بھی تشویش کا اظہار کیا جن پر 2013 کے ایک معاملے میں انسان حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے بارے میں غلط اطلاعات دینے کا الزام ہے۔ ان کی تنظیم کی رجسٹریشن پہلے ہی منسوخ کی جا چکی ہے۔