بنگلہ دیشی حکومت جمہوریت اور انسانی حقوق کی تجدید کرے، وولکر ترک
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے بنگلہ دیش کے عام انتخابات میں تشدد اور حزب اختلاف کے خلاف جبر پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے نومنتخب حکومت سے کہا ہے کہ وہ جمہوریت اور انسانی حقوق سے اپنی وابستگی کی تجدید کرے۔
ان کا کہنا ہے کہ انتخابات سے قبل حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے ہزاروں حامیوں کو ناجائز طور پر گرفتار کیا گیا اور انہیں جبر کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے ہتھکنڈے حقیقی جمہوری عمل کے لیے نقصان دہ ہیں۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کے تمام لوگوں کے انسانی حقوق یقینی بنانے کے لیے ضرورت اقدامات کرے اور ملک میں حقیقی و مشمولہ جمہوریت کو مضبوط بنائے۔
گمشدگی، گرفتاریاں اور تشدد
حزب اختلاف کی بڑی سیاسی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے انتخابات سے قبل حکومت مخالفین کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، تشدد، جبری گمشدگیوں، بلیک میلنگ اور ان کی نگرانی کیے جانے کے الزامات لگائے ہیں۔ اس کے علاوہ سیاسی بنیاد پر تشدد اور حزب اختلاف کے حامیوں کی املاک کو نذرآتش کرنے کے الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔
ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ 28 اکتوبر کے بعد ملک میں حزب اختلاف کے تقریباً 25 ہزار حامیوں کو گرفتار کیا گیا جن میں اہم رہنما بھی شامل تھے۔ حزب اختلاف کے 10 حامیوں کی زیرحراست ہلاکت ہوئی یا انہیں قتل کیا گیا۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے بہت سے لوگوں کو زیرزمین جانا پڑا اور بعض ملک چھوڑ گئے۔ خاص طور پر نومبر میں درجنوں افراد کو جبراً لاپتہ کیے جانے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔
بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا مطالبہ
وولکر تُرک کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروں کے خلاف شفاف اور منصفانہ انداز میں قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔ انتخابی مہم کے دوران اور انتخابات کے موقع پر حقوق کی پامالیوں اور بے ضابطگیوں کی بھی مفصل اور موثر تحقیقات ضروری ہیں۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں جمہوریت کڑی محنت کے بعد حاصل ہوئی تھی اور اسے نمائشی نہیں ہونا چاہیے۔ بنگلہ دیش ترقی کے حوالے سے دیگر ملکوں کے لیے مثال کی حیثیت رکھتا ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ یہ سیاسی و ادارہ جاتی طور پر بھی دوسروں کے لیے مثال بنے گا۔ تاہم اس وقت بنگلہ دیش کے تمام لوگوں کا مستقبل کا داؤ پر لگا ہے۔