انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سال 2022 تاریخ کے گرم ترین سالوں میں سے ایک تھا: عالمی ادارہ موسمیات

موسمیاتی مظہر لانینا کے سرد اثرات اب تیسرے سال میں داخل ہو گئے ہیں جنہوں نے 2022 کو اب تک کا گرم ترین سال بننے سے روکے رکھا۔
© Unsplash/Karen Ridings
موسمیاتی مظہر لانینا کے سرد اثرات اب تیسرے سال میں داخل ہو گئے ہیں جنہوں نے 2022 کو اب تک کا گرم ترین سال بننے سے روکے رکھا۔

سال 2022 تاریخ کے گرم ترین سالوں میں سے ایک تھا: عالمی ادارہ موسمیات

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے 'ڈبلیو ایم او' نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عالمی حدت میں اضافے کے حوالے سے پیرس معاہدے میں طے کی گئی 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد قائم نہ رہنے کا امکان ''وقت کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔''

'ڈبلیو ایم او' نے 2022 کو معلوم تاریخ کا پانچواں یا چھٹا گرم ترین سال قرار دیتے ہوئے ایک انتباہ میں واضح کیا ہے کہ 2022 مسلسل آٹھواں سال تھا جب فضاء میں گرین ہاؤس گیسوں کے بڑھتے ہوئے ارتکاز اور جمع ہونے والی گرمی کے باعث عالمی درجہ حرارت میں قبل از صنعتی دور کی سطح کے مقابلے میں ایک ڈگری سیلسیئس کا اضافہ ہوا۔

Tweet URL

لانینا کے اثرات

موسمیاتی مظہر لانینا کے سرد اثرات اب تیسرے سال میں داخل ہو گئے ہیں جنہوں نے 2022 کو اب تک کا گرم ترین سال بننے سے روکے رکھا۔

'ڈبلیو ایم او' نے خبردار کیا کہ ''یہ سرد اثرات مختصر مدتی ہوں گے اور ان سے ہمارے ماحول میں ریکارڈ سطح کی گرمی جمع کرنے والی گرین ہاؤس گیسوں کے باعث حدت میں اضافے کا طویل مدتی رحجان ختم نہیں ہو گا''۔ ادارے کا مزید کہنا ہے کہ اس بات کا 60 فیصد امکان ہے کہ لانینا مارچ 2023 تک جاری رہے گا جس کے بعد ''این این ایس او۔نیوٹرل'' حالات (نہ تو ایل نینو اور نہ ہی ال نینا) دیکھنے کو ملیں گے۔

لانینا سے قطع نظر 2022 میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث غیرمعمولی موسمی آفات کا مشاہدہ کیا گیا جن میں پاکستان میں آںے والے تباہ کن سیلاب سے لے کر چین، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ میں گرمی کی مہلک لہروں اور شاخِ افریقہ میں متواتر خشک سالی اور لاکھوں لوگوں کی تباہی تک بہت سے واقعات شامل ہیں۔

دسمبر کے اواخر میں شدید طوفانوں نے بھی شمالی امریکہ کے بڑے حصوں کو متاثر کرنا شروع کر دیا جن کے باعث زور دار آندھیاں آئیں، بھاری مقدار میں برف پڑی، سیلاب آئے اور درجہ حرارت کم ہو گیا۔

تیاری پر سرمایہ کاری

ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پروفیسر پیٹری ٹالاس نے کہا ہے کہ یہ ہنگامی حالات بہت سے لوگوں کی جان لے چکے ہیں، ان کے باعث بہت سے لوگوں کے روزگار ختم ہو گئے ہیں اور ان سے صحت، توانائی، آبی تحفظ اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے تمام ممالک سے کہا کہ وہ شدید موسمی واقعات سے نمٹنے کے لیے اپنی تیاریوں کو بہتر بنائیں۔

ڈبلیو ایم او کے سربراہ نے واضح کیا کہ ''آج اقوام متحدہ کے 193 ارکان میں سے صرف نصف کو ہی موسمی آفات سے بروقت آگاہی کی خدمات میسر ہیں۔ افریقہ اور جزائر پر مشتمل ممالک میں موسم کے حوالے سے بنیادی مشاہدے کی سہولیات کا بھی بہت بڑا فقدان ہے جس سے موسمیاتی پیش گوئی کے معیار پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔''

اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سے معلومات کے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2022 میں دنیا کا اوسط درجہ حرارت قبل از صنعتی دور (1850 تا 1900) سے تقریباً 1.15 ڈگری سیلسیئس (34.07 فارن ہائیٹ) زیادہ تھا۔ 2011 تا 2020 یہ اضافہ 1.09 ڈگری سیلسیئس (33.96 فارن ہائیٹ) رہا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی حدت میں طویل مدتی اضافہ جاری ہے۔ 

اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ ''1980 کے بعد ہر دہائی پہلے سے زیادہ گرم رہی ہے اور متوقع طور پر یہ رحجان برقرار رہے گا۔ 2015 کے بعد آٹھ سال گرم ترین رہے جن میں 2016، 2019 اور 2020 سرفہرست ہیں۔ 2016 میں غیرمعمولی طور پر سخت ال نینو کا مشاہدہ کیا گیا جس سے عالمی درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔''