انسانی کہانیاں عالمی تناظر
سمندری گھاس کے میدان موسمیاتی تبدیلی کے لیے فطرت پر مبنی ایک بہت ہی موثر حل ہے۔

کاپ28: ماحول دشمن سرمایہ کاری کا سالانہ حجم 7 ٹریلین ڈالر، یو این

© Unsplash/Benjamin L. Jones
سمندری گھاس کے میدان موسمیاتی تبدیلی کے لیے فطرت پر مبنی ایک بہت ہی موثر حل ہے۔

کاپ28: ماحول دشمن سرمایہ کاری کا سالانہ حجم 7 ٹریلین ڈالر، یو این

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے (یو این ای پی) نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا ہر سال ایسی سرگرمیوں پر 7 ٹریلین ڈالر خرچ کرتی ہے جن سے فطرت کو نقصان ہوتا ہے جبکہ فطرت دوست سرمایہ کاری کا سالانہ حجم اس سے کہیں کم ہے۔

ادارے کی ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ماحول کے لیے نقصان دہ سرمایہ کاری میں کمی کا مطالبہ سالہا سال سے جاری ہے لیکن اب بھی اس کی مقدار عالمگیر جی ڈی پی کے 7 فیصد کے برابر ہے۔

Tweet URL

مالیاتی سرگرمیوں کے فطرت پر اثرات سے متعلق یہ رپورٹ دبئی میں عالمی موسمیاتی کانفرنس کے دوران فطری ماحول اور زمین کے استعمال سے متعلق خصوصی دن پر جاری کی گئی ہے۔

اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے فطرت مخالف سرمایہ کاری موسمیاتی مسائل کے فطری بنیاد پر حل کے لیے خرچ کی جانی والی رقم سے 30 گنا زیادہ ہے۔ فطرت مخالف اقدامات پر خرچ کی جانے والی اس رقم کے مقابلے میں فطرت دوست سرمایہ کاری کا حجم گزشتہ برس 200 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہا۔

گزشتہ برس فطرت مخالف مالیات میں سے تقریباً 5 ٹریلین ڈالر نجی شعبے سے آئے جو فطری ماحول کے لیے موافق نجی سرمایہ کاری کے مقابلے میں 140 گنا زیادہ ہے۔ 

اس رقم میں نصف حصہ تعمیرات، بجلی کے استعمال، ریئل اسٹیٹ، تیل و گیس اور خوراک و تمباکو کی صنعت کا ہے۔ باقی 1.7 ٹریلین ڈالر حکومتوں نے ایسے شعبوں میں امدادی قیمتیں دینے پر صرف کیے جو فطری ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ فطرت دوست سرمایہ کاری کے مقابلے میں 10 گنا بڑی رقم ہے۔ 

ماحول دوست مالیات

غیرمنفعی ادارہ 'گلوبل کینوپی' منڈی کے ایسے محرکات پر کام کرتا ہے جو فطری ماحول پر منفی طور پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نکی مرداس نے یو این نیوز کو بتایا کہ ہو سکتا ہے بعض کاروباری یا مالیاتی ادارے فطرت دوست سرمایہ کاری بھی کر رہے ہوں اور اس کا ڈھنڈورا بھی پیٹ رہے ہوں، لیکن انجانے میں وہ بھی فطرت مخالف سرمایہ کاری کا حصہ ہوتے ہیں۔ خاص طور پر نچلی سطح پر تجارتی ترسیلی نظام کی بات ہو تو اس خدشے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان کمپنیوں کو فطرت دوست سرمایہ کاری کرتے ہوئے یہ بھی سمجھنا ہو گا کہ کس طرح وہ اب بھی مسئلے کا حصہ ہیں۔اس مقصد کے لیے انہیں اپنے طریقہ ہائے کار اور طرزعمل میں تبدیلی لانا ہو گی۔

انہوں نے جنگلات کے رقبے میں کمی سے نمٹنے کے مثال دی جسے نیٹ زیرو ہدف کے حصول کی کوششوں میں مرکزی اہمیت حاصل ہے۔

دبئی میں جاری کاپ28 کانفرنس کے موقع پر موسمیاتی تبدیلی کے انسانی حقوق پر اثرات پر آواز بلند کرنے والے کارکن بھی خاصے متحرک دکھائی دیتے ہیں۔
UNFCCC/Amira Grotendiek

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ 'گلاسگو مالیاتی اتحاد' میں شامل 700 سے زیادہ اداروں نے نیٹ زیرو ہدف کے حوالے سے بڑے بڑے وعدے کیے تھے لیکن اب تک ان میں صرف 20 فیصد نے ہی سرسبز رقبے میں آنے والی کمی کو روکنے کے لیے کوئی اقدم اٹھایا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ فطرت، موسمیات اور لوگوں کے لیے اگر کوئی واحد سب سے بڑا قدم اٹھایا جا سکتا ہے تو وہ ماحول دوست سرمایہ کاری ہے۔ اس ضمن میں مالیات کو ماحول دوست بنانا ہی اہم نہیں بلکہ ان 7 ٹریلین ڈالر کو بھی ماحول دوست بنانا ہو گا جو اس وقت ماحولیاتی انحطاط کا باعث ہیں۔ بصورت دیگر یہ مسئلہ کبھی حل نہیں ہو گا۔

درست سمت میں سرمایہ کاری

'یو این ای پی' میں 'نیچر فار کلائمیٹ برانچ' کی سربراہ مائرے عطااللہ کا کہنا ہے، اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ موسمیاتی بحران کی رفتار اسے روکنے کی کوششوں سے کہیں زیادہ تیز ہے۔ 

یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی مسائل کو حل کرنے کے فطری بنیاد پر وضع کیےگئے طریقوں پر حسب ضرورت مالی وسائل خرچ نہ ہونے کی وجہ وسائل کی کمی نہیں۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ یہ رقم غلط سمت میں جا رہی ہے۔ نجی کمپنیوں کو درست سرمایہ کاری پر راغب کرنے کے لیے ضروری قانونی فریم ورک درکار ہوں گے تاکہ مالی وسائل کا رخ فطرت دوست طریقوں کی جانب موڑا جا سکے۔

سول سوسائٹی کے کارکن کاپ28 کانفرنس کے موقع پر موسمیاتی تبدیلی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
UNFCCC/Kiara Worth

مالیات مسائل کو حل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور مالی وسائل درست سمت میں خرچ نہ ہوں تو 1992 میں ریو ڈی جنیرو میں ہونے والی ارضی کانفرنس کے اہداف حاصل نہیں ہو سکتے۔ ان اہداف کے تحت موسمیاتی تبدیلی، زمینی انحطاط اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان کی صورت میں باہم مربوط مسئلے سے نمٹا جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس رپورٹ میں نہایت تشویش ناک نتائج اخذ کیے گئے ہیں تاہم 'یو این ای پی' ان معلومات سے یہ ثابت کرنا چاہتا ہےکہ فطرت کو نقصان دینے والی رقم کو مثبت سمت میں استعمال کیا جا سکتا ہے اور ایسا کرنا ہو گا۔ اس حوالے سے 'کاپ 28' فیصلہ کن موڑ ہو گی۔ 

مائرے عطااللہ نے بتایا کہ بعض مالیاتی ادارے قرضوں کی فراہمی کے معاملے میں پہلے ہی یہ قدم اٹھا چکے ہیں جس سے سرمایہ کاری کی سمت درست کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

موسمیاتی انصاف اور انسانی حقوق کے کارکن کاپ28 کانفرنس کے موقع پر غزہ میں فوری جنگ بندی کے حق میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔
COP28 / Christopher Pike

غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

دبئی میں کاپ28 کانفرنس کے موقع پر موجود موسمیاتی انصاف اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے ہفتے کو غزہ میں فوری فائر بندی کے حق میں مظاہرہ بھی کیا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعہ کو متحدہ عرب امارات کی طرف سے غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا۔ پندرہ رکنی سلامتی کونسل کے 13 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔

سلامتی کونسل کا یہ اجلاس سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی طرف سے یو این چارٹر کی شق 99 کے تحت بدھ کو لکھے گئے خط کے نتیجے میں بلایا گیا تھا۔

یو این چارٹر کی شق 99 کا استعمال اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا سب سے طاقتور اختیار ہے جسے صرف اس ہنگامی صورتحال میں بروئے کار لایا جاتا ہے جب وہ یہ سمجھیں کہ اگر یہ مسئلہ فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو اس سے عالمی امن کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے موجودہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اپنے چھ سالہ دور میں پہلی دفعہ یو این چارٹر کی شق 99 کا سہارا لیا ہے۔