یو این کا موسمیاتی تبدیلی پر دوررس اقدامات کا مطالبہ
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانے کے لیے غیرمعمولی اقدامات کرنا ہوں گے۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ معدنی ایندھن کی صورت میں موسمیاتی بحران کی زہریلی جڑ کو اکھاڑ پھینکنا ضروری ہے۔
رواں سال گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں آنے والے فرق سے متعلق رپورٹ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) نے جاری کی ہے۔
اس رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ عالمی حدت بڑھ رہی ہے اور گرین ہاوس گیسوں (جی ایچ جی) کا اخراج بے مثال بلندیوں کو چھو رہا ہے۔
ایسے میں اگر دنیا نے وعدوں کے مطابق 2030 تک اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی بڑھ کر کام نہ کیا تو عالمی حدت میں اضافہ قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 2.5 تا 2.9 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا۔
ناکامی کے بدترین ریکارڈ
'یو این ای پی' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے یہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے کوئی فرد یا معیشت محفوظ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج، عالمی حدت اور موسمیاتی شدت کے واقعات میں اضافے کے نئے ریکارڈ قائم کرنا بند کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو ناکافی عزم اور ناکافی اقدامات کی روش پر کاربند نہیں رہنا۔ اس کے بجائے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے، ماحول دوست اقدامات کی جانب منصفانہ منتقلی اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے نئے ریکارڈ قائم کرنا ہوں گے۔
عالمی حدت میں اضافے کو قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 2 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں موجودہ صورتحال کے مقابلے میں 28 فیصد کمی لانا ہو گی۔ اسی طرح 1.5 ڈگری کے ہدف کو مدنظر رکھا جائے تو آج ان گیسوں میں 42 فیصد کمی ہونی چاہیے۔
اگر آئندہ برسوں میں کوئی تبدیلی نہیں آتی تو 2030 میں گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج اس حد سے 22 گیگا ٹن زیادہ ہو گا جو 1.5 ڈگری کے ہدف کے تحت ہونی چاہیے۔ یہ امریکہ، چین اور یورپی یونین سے ہر سال خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کی تقریباً مجموعی مقدار کے مساوی ہے۔
سیکرٹری جنرل کی اپیل
افریقہ سے انگر اینڈرسن کے اس پیغام کو دہراتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جرنل انتونیو گوتیرش نے دنیا کے رہنماؤں سے توانائی کے قابل تجدید ذرائع کی جانب منتقلی کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ توانائی کے قابل تجدید ذرائع کبھی اس قدر سستے اور قابل رسائی نہیں تھے جتنے کہ آج ہیں۔
انہوں نے بالائی سطح سے تبدیلی لانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں مطلوبہ مقدار میں کمی نہ ہونے کو ایک ایسے آبی درے سے تشبیہہ دی جا سکتی ہے جو ٹوٹے وعدوں، شکستہ زندگیوں اور ٹوٹے ریکارڈ سے بھرا ہوا ہے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ سب کچھ قیادت کی ناکامی، بدحال لوگوں سے غداری اور بڑے پیمانے پر مواقع کو ضائع کرنے سے ہوا۔
سیکرٹری جنرل نے ممالک پر زور دیا کہ وہ 1.5 ڈگری کے ہدف کو مدنظر رکھتے ہوئے مقررہ وقت میں معدنی ایندھن کے استعمال کا بتدریج خاتمہ کریں۔ انہوں نے امیر ممالک سے کہا کہ وہ 'گرین کلائمیٹ فنڈ' اور 'نقصان و تباہی' کے ازالے سے متعلق نئے فنڈ میں وعدے کے مطابق اپنا بھرپور حصہ ڈالیں تاکہ اسے اچھا آغاز میسر آئے۔

'کاپ 28' میں سابقہ اقدامات کا جائزہ
سیکرٹری جنرل نے یہ اپیل ایسے موقع پر کی ہے جب دبئی میں ہونے والی عالمی موسمیاتی کانفرنس 'کاپ 28' کے آغاز میں دس روز باقی ہیں۔
اس موقع پر پیرس معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے اب تک کی صورتحال کا جائزہ لیا جانا ہے۔ اس دوران 2035 تک کے اقدامات کے لیے ممالک کے 'طے شدہ قومی حصے' (این ڈی سی) بھی طے کیے جائیں گے۔ ممالک کو اس حوالے سے 2025 تک اپنی رپورٹ جمع کرانا ہے۔
این ڈی سی' کے اگلے دور میں عالمگیر عزم کے تحت 2035 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 2 ڈگری کے قلیل مدتی اور 1.5 ڈگری کے حتمی ہدف کو مدنظر رکھتے ہوئے کمی لانا ہو گی۔ بہترین صورتحال یہ ہو گی کہ 'این ڈی سی' اور نیٹ زیرو ہدف کے حوالے سے تمام وعدے پورے ہوں اور 2.0 ڈگری کا ہدف حاصل ہو سکے۔
تاہم اس وقت نیٹ زیرو ہدف کے حوالے سے کیے گئے وعدے قابل بھروسہ نہیں سمجھےجاتے۔ جی20 میں سے کوئی ملک نیٹ زیرو ہدف کے حصول کے لیے درکار رفتار سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی نہیں لا رہا۔ انتہائی پرامید صورتحال میں بھی عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کا امکان صرف 14 فیصد ہے۔