انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل فلسطین بحران: گوتیرش کا پہلی دفعہ آرٹیکل 99 کا استعمال

یہ پہلا موقع ہے کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے آرٹیکل 99 کا سہارا لیا ہے۔
UN Photo/Eskinder Debebe
یہ پہلا موقع ہے کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے آرٹیکل 99 کا سہارا لیا ہے۔

اسرائیل فلسطین بحران: گوتیرش کا پہلی دفعہ آرٹیکل 99 کا استعمال

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ادارے کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کے تحت سلامتی کونسل سے کہا ہے وہ غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے پر زور دے اور اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین مکمل جنگ بندی کا متفقہ مطالبہ کرے۔

اقوام متحدہ کے چارٹر میں 15ویں باب کے آرٹیکل 99 کا استعمال تاریخ میں چند ہی مواقع پر ہوا ہے۔

Tweet URL

اس آرٹیکل کی رو سے 'اقوام متحدہ کا سیکرٹری جنرل سلامتی کونسل کی توجہ کسی بھی ایسے معاملے کی جانب دلا سکتا ہے جو اس کی رائے میں بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہو۔ 

بڑے پیمانے پر تباہی

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کونسل کے نام سیکرٹری جنرل کے خط کے ساتھ ایک بیان بھی جاری کیا ہے۔ اس کے مطابق، 2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب انہوں نے آرٹیکل 99 سے رجوع کرنا ضروری سمجھا۔ 

بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ انہوں نے یہ قدم غزہ اور اسرائیل میں مختصر وقت کے دوران بھاری جانی نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا ہے۔ 

یہ خط بدھ کی صبح سلامتی کونسل کے صدر کو بھیجا گیا۔

7 اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی علاقے میں حماس کے دہشت گرد حملوں کے بعد غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی بمباری جاری ہے۔ سلامتی کونسل نے چار ناکام کوششوں کے بعد نومبر کے وسط میں ایک قرارداد کی منظوری دی تھی جس میں انسانی بنیادوں پر فوری اور طویل جنگ بندی کے لیے کہا گیا تھا۔ 

اس کے بعد جنگ میں ایک ہفتے کا وقفہ آیا اور پھر یکم دسمبر سے لڑائی دوبارہ شروع ہو گئی جس پر سیکرٹری جنرل نے گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جنگ بندی کے دوران متحارب فریقین میں قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔

غزہ میں تباہی کے بعد بے گھر ہو جانے والےخاندان خان یونس کے النصر ہسپتال کے باہر خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
© UNFPA/Bisan Ouda
غزہ میں تباہی کے بعد بے گھر ہو جانے والےخاندان خان یونس کے النصر ہسپتال کے باہر خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

ہولناک انسانی مصائب

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے سلامتی کونسل کے صدر کے نام اپنے خط میں کہا ہے کہ آٹھ ہفتے سے زیادہ عرصہ سے جاری لڑائی کے نتیجے میں اسرائیل اور فلسطینی علاقے میں ہولناک انسانی مصائب، تباہی اور اجتماعی صدمے نے جنم لیا ہے۔ 

انہوں نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات میں 1,200 افراد کو ظالمانہ طور پر ہلاک کیا گیا۔ حملہ آوروں نے 30 بچوں سمیت 200 سے زیادہ لوگوں کو یرغمال بنایا جن میں سے 130 تاحال قید ہیں۔ 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ان یرغمالیوں کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔ اس تشدد کے دوران جنسی زیادتی کے مبینہ ارتکاب کی اطلاعات ہولناک ہیں۔ 

اسرائیل بدستور حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اس کارروائی میں غزہ بھر کے شہریوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ اسرائیل کی عسکری کارروائی میں 15 ہزار سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 40 فیصد سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔ 

غزہ میں 80 فیصد سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان میں 11 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کی عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے۔

غزہ کے مکین پناہ کی تلاش میں شمالی حصے سے جنوبی حصے کی طرف جا رہے ہیں۔
© UNRWA/Ashraf Amra
غزہ کے مکین پناہ کی تلاش میں شمالی حصے سے جنوبی حصے کی طرف جا رہے ہیں۔

ہسپتالوں میں جنگ

سیکرٹری جنرل نے لکھا ہے کہ غزہ میں شہریوں کو کسی طرح کا کوئی موثر تحفظ حاصل نہیں اور ہر جگہ غیرمحفوظ ہے۔ ہسپتال میدان جنگ میں تبدیل ہو گئے ہیں اور پناہ یا بقا کے لیے درکار ضروریات کے بغیر بہت جلد نظم و نسق پوری طرح ختم ہو جائے گا۔ 

15 نومبر کو سلامتی کونسل میں منظور کردہ قرارداد 2712 کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں امداد میں اضافہ ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔ 

یہ قرارداد شہریوں کی بے پایاں ضروریات پوری کرنے کے لیے امداد کی ترسیل بڑھانے کے لیے کہتی ہے۔ 

سیکرٹری جنرل نے لکھا ہے کہ غزہ کے اندر امدادی اداروں کے لیے ان ضروریات کی تکمیل ممکن نہیں رہی۔ ایسے میں امدادی نظام کے غیرفعال ہونے کا سنگین خطرہ ہے۔

غزہ کے علاقے خان یونس کے نصر ہسپتال میں رشتہ دار کی موت واقع ہو جانے پر ایک بچہ صدمے سے رو رہا ہے۔
© UNICEF/Abed Zaqout
غزہ کے علاقے خان یونس کے نصر ہسپتال میں رشتہ دار کی موت واقع ہو جانے پر ایک بچہ صدمے سے رو رہا ہے۔

فوری جنگ بندی کی اپیل

سیکرٹری جنرل نے اپنے خط میں کہا ہے کہ موجودہ حالات جاری رہے تو فلسطینیوں اور پورے خطے کے امن و سلامتی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ اس لیے نظم و نسق اور امدادی نظام کے خاتمے سے ہر قیمت پر بچنا ضروری ہے۔ 

انہوں نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں جنگ میں وقفے سے امن اور انسانی امداد کی محفوظ و بروقت فراہمی کی امید پیدا ہوئی تھی۔ شہری آبادی کو نقصان سے محفوظ رکھنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ تنازع کا مزید پھیلاو روکنے اور اس بحران کو ختم کرنےکے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔