انسانی کہانیاں عالمی تناظر

صارفین کے تحفظ میں خوراک کے عالمی معیارات کے ساٹھ سال

کوڈیکس صحت و صفائی، لیبل لگانے، غذائیت، ناپ تول اور نمونے لینے کی تکنیک کے بارے میں رہنمائی فراہم کر کے بھی غذائی معیار کے بارے میں بتاتا ہے۔
FAO/Alessia Pierdomenico
کوڈیکس صحت و صفائی، لیبل لگانے، غذائیت، ناپ تول اور نمونے لینے کی تکنیک کے بارے میں رہنمائی فراہم کر کے بھی غذائی معیار کے بارے میں بتاتا ہے۔

صارفین کے تحفظ میں خوراک کے عالمی معیارات کے ساٹھ سال

صحت

خوراک سے متعلق معیارات کے عالمی ادارے 'کوڈیکس ایلیمنٹیریئس کمیشن' کے قیام کو 60 برس مکمل ہو گئے ہیں۔ یہ ادارہ صارفین کی صحت کو تحفظ دینے کے لیے خوراک کے معیار کی نگرانی کرتا ہے۔

کمیشن کی سالگرہ کے موقع پر سوموار کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

Tweet URL

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے 'ایف اے او' کے سربراہ کو ڈونگ یو نے بتایا کہ ساٹھ سال پہلے اس کمیشن کا قیام بین الاقوامی سطح پر قابل قبول غذائی معیارات کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے باعث عمل میں آیا۔ یہ دنیا بھر میں صارفین اور خوراک پیدا کرنے والوں کے تحفظ اور تجارتی رکاوٹوں میں موثر طور پر کمی لانے کا کام کرتا ہے۔ اس کے قیام کے مقاصد آج بھی اہمیت رکھتے ہیں۔

آغاز میں اس کمیشن کے رکن ممالک  کی تعداد 30 تھی جو اب 189 ہو چکی ہے۔ 

کو ڈونگ یو نے کہا کہ کمیشن سائنس اور خدشات سے متعلق اندازوں کی بنیاد پر غذائی معیارات وضع کرتا ہے۔ ادارے میں دنیا کے اعلیٰ سطحی سائنس دان اہم نوعیت کے اعدادوشمار کا تجزیہ کرتے اور خوراک میں شامل جرثوموں اور کیمیائی خطرات کے بارے میں تبادلہء خیال کرتے ہیں۔

نئے معیارات کی منظوری

کوڈیکس صحت و صفائی، لیبلنگ، غذائیت، ناپ تول اور نمونے لینے کی تکنیک کے بارے میں رہنمائی فراہم کر کے بھی غذائی معیار کے بارے میں بتاتا ہے۔

ان ضابطوں یا معیارات کو مدنظر رکھ کر خوراک کے حوالے سے سائنسی نتائج اخذ کیے جاتے ہیں اور کسی طرح کی غذا سے لاحق ممکنہ خطرات کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ اس ضمن میں خوراک کے تحفط اور اسے پیدا ہونے والی ممکنہ بیماریوں کے خطرے میں کمی لانے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ 

ان معیارات کے لیے سائنسی بنیاد 'ڈبلیو ایچ او' اور 'ایف اے او' مہیا کرتے ہیں۔ 

ادارے کی انتظامیہ کے 46ویں اجلاس میں اس کے بنیادی مقاصد کی مطابقت سےکئی طرح کے نئے معیارات اور رہنما ہدایات کی منطوری دی جائے گی۔ اس کا مقصد محفوظ خوراک کی پیداوار اور تجارت کو یقینی بنانا ہے۔

کمزور طبقوں کا تحفظ

ڈبلیو ایف پی کے سربراہ نے بتایا کہ کمیشن کمزور ترین لوگوں جیسا کہ بچوں اور حاملہ خواتین کی صحت کے تحفظ پر خاص توجہ دیتا ہے۔ دور حاضر میں خوراک کی ترسیل کے طویل تر اور پیچیدہ تر تجارتی سلسلوں کی وجہ سے تحفط خوراک کی نگرانی کرنے والے ایسے نظام کی اہمیت پہلےسے کہیں بڑھ گئی ہے۔

کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد رکن ممالک کی صوابدید ہے تاہم یہ قومی سطح پر طبی قوانین کی بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ اس سے صارفین کو غیرمحفوظ یا کم معیار کی خوراک سے مزید بہتر طور پر تحفط ملتا ہے۔ اس کی بدولت خوراک کے درآمد کنندگان کو بھروسہ رہتا ہے کہ انہیں معیاری اشیا ہی بھیجی جائیں گی۔