انسانی کہانیاں عالمی تناظر

تمباکو کی بجائے غذائی فصلیں اگائیں: عالمی ادارہ صحت

ملاوی کے ایک گودام میں تمباکو سے بوریاں بھری جا رہی ہیں۔
© ILO/Marcel Crozet
ملاوی کے ایک گودام میں تمباکو سے بوریاں بھری جا رہی ہیں۔

تمباکو کی بجائے غذائی فصلیں اگائیں: عالمی ادارہ صحت

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں بھوک پھیل رہی ہے اور تمباکو نوشی کے باعث سالانہ آٹھ ملین افراد کی موت ہو جاتی ہے۔ ان حالات میں ممالک کو تمباکو کی کاشت کے لئے امداد دینا بند کر کے کسانوں کو خوراک اگانے میں مدد فراہم کرنی چاہئیے۔

31 مئی کو تمباکو کے خلاف عالمی دن سے قبل ڈبلیو ایچ او نے اس حقیقت پر افسوس کا اظہار کیا کہ دنیا کے 124 ممالک میں 3.2 ملین ہیکٹر زرخیز زمین پر تمباکو جیسی مہلک فصل اگائی جا رہی ہے جن میں ایسی جگہیں بھی شامل ہیں جہاں لوگوں کو بھوک کا سامنا ہے۔

Tweet URL

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ دنیا بھر کی حکومتیں "تمباکو اگانے پر سالانہ کروڑوں ڈالر خرچ کرتی ہیں" اور تمباکو کی جگہ خوراک اگائے جانے کی صورت میں دنیا کو "صحت کو ترجیح دینے، ماحولی نظام کو تحفظ، مہیا کرنے اور تمام لوگوں کے لئے غذائی تحفظ کو بہتر بنانے" میں مدد ملے گی۔

خوراک اور ماحول کے لئے تباہی

ادارے کی نئی رپورٹ "تمباکو نہیں، خوراک اگائیں" میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 349 ملین لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور ان میں بیشتر تعداد براعظم افریقہ کے 30 ممالک میں رہتی ہے جہاں گزشتہ دہائی میں تمباکو کی کاشت 15 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق تمباکو پیدا کرنے والے 10 بڑے ممالک میں سے نو کا شمار کم اور متوسط آمدنی والے ملکوں میں ہوتا ہے۔ قابل کاشت اراضی پر تمباکو اگائے جانے کے نتیجے میں ان ممالک کے ہاں غذائی تحفظ سے متعلق مسائل مزید بڑھ گئے ہیں۔ تمباکو کی کاشت سے مقامی ماحول اور لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں کیونکہ فصل کا زیرکاشت رقبہ بڑھنے سے جنگلات میں کمی آتی ہے، پانی کے ذرائع آلودہ ہو جاتے ہیں اور زمین انحطاط کا شکار ہونے لگتی ہے۔

تمباکو کمپنیوں کے 'محتاج' کسان

رپورٹ میں تمباکو کی صنعت کی جانب سے کسانوں کو محتاجی کے موذی چکر میں پھانسنے اور نقد آور فصل کے طور پر تمباکو کے معاشی فوائد کو بڑھا چڑھا کر پیش کئے جانے کا انکشاف بھی کیا گیا ہے۔

فروغ صحت کے لئے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر روڈیگر کریچ نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ تمباکو کی معاشی اہمیت "ایک مفروضہ ہے جسے غلط ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔"

انہوں نے کہا کہ تمباکو پیدا کرنے والے بیشتر ممالک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں اس فصل کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے اور اس فصل کا منافع دنیا میں سگریٹ بنانے والے بڑی کمپنیوں کو جاتا ہے جبکہ کسان تمباکو کمپنیوں کے قرض کے بوجھ سے چھٹکارا پانے کی جدوجہد کرتے رہتے ہیں۔

'تمباکو نوش دوبارہ سوچیں'

ڈاکٹر کریچ نے یہ بھی واضح کیا کہ تمباکو کے کسانوں کی صحت کو نکوٹین اور خطرناک کیڑے مار ادویات سے خطرہ رہتا ہے اور اس کے لوگوں اور معاشروں پر وسیع تر تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اندازے کے مطابق تقریباً 1.3 ملین بچے سکول جانے کے بجائے تمباکو کے کھیتوں میں کام کرتے ہیں۔

انہوں نے تمباکو نوش افراد کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اس فعل پر نظرثانی کریں کیونکہ تمباکو کا استعمال ایک ایسی غیرمنصفانہ صورتحال کو تقویت دیتا ہے جس میں کسانوں اور ان کے خاندانوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

کینیا کا ایک کسان جس نے تمباکو کی بجائے پھلیاں اگانا شروع کر دی ہیں۔
© WHO
کینیا کا ایک کسان جس نے تمباکو کی بجائے پھلیاں اگانا شروع کر دی ہیں۔

'انسداد تمباکو اقدام'

ڈبلیو ایچ او نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) اور عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے ساتھ مل کر 'انسداد تمباکو اقدام' شروع کیا ہے جس کا مقصد کینیا اور زیمبیا جیسے ممالک میں ہزاروں کسانوں کو تمباکو کے بجائے پائیدار خوراک اگانے میں مدد دینا ہے۔

اس پروگرام کے تحت کسانوں کو چھوٹے قرضے دیے جاتے ہیں تاکہ وہ تمباکو کمپنیوں کا ادھار اتار سکیں اور اس کے ساتھ انہیں متبادل فصلیں اگانے کے لئے علم و تربیت اور ان کی پیداوار کے لئے منڈی بھی مہیا کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لئے ڈبلیو ایف پی کے مقامی سطح پر خریداری کے اقدامات سے بھی مدد حاصل کی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر کریچ نے کہا کہ یہ پروگرام کسانوں کو تمباکو جیسی نقصان دہ فصل کی کاشت کے چکر سے آزا کرانے کے لئے اقوام متحدہ کے نظام کی طاقت کا ثبوت ہے۔ انہوں نے اس پروگرام کو وسعت دینے کے لئے پُرعزم منصوبوں کا خاکہ پیش کیا جبکہ ایشیا اور جنوبی افریقہ کے ممالک پہلے ہی اس مقصد کے لئے مدد کی درخواست کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "اگر کسان چاہیں تو ہم دنیا کے ہر حصے میں انہیں تمباکو کی کاشت سے جان چھڑانے میں مدد دے سکتے ہیں۔"