انسانی کہانیاں عالمی تناظر

صحت و غذائیت پر ناکافی سرمایہ کاری بچوں کی تعلیمی استعداد متاثر کرتی ہے: یونیسکو

سکولوں میں کھانا مہیا کرنے سے ہی طلبہ کی تعداد اور حاضری بالترتیب نو اور آٹھ فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔
© WFP/Emily Fredenberg
سکولوں میں کھانا مہیا کرنے سے ہی طلبہ کی تعداد اور حاضری بالترتیب نو اور آٹھ فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔

صحت و غذائیت پر ناکافی سرمایہ کاری بچوں کی تعلیمی استعداد متاثر کرتی ہے: یونیسکو

ثقافت اور تعلیم

اقوام متحدہ کے اداروں نے کہا ہے کہ اگرچہ سکول کے بچوں کی صحت اور غذائیت پر سرمایہ کاری سے ان کے تعلیمی نتائج پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں تاہم دنیا بھر میں ایک تہائی سکولوں کو اب بھی پینے کے پانی اور نکاسی آب کی بنیادی سہولتوں تک رسائی نہیں ہے۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 584 ملین بچوں کی سکولوں میں پینے کے پانی تک رسائی محدود ہے یا انہیں وہاں سرے سے ہی پانی میسر نہیں ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو)، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کی بدھ کو شائع ہونے والی ایک جائزہ رپورٹ کے مطابق ایسے بچوں کی تقریباً نصف تعداد کا تعلق ذیلی۔صحارا افریقہ سے ہے۔

مددگار ماحول

مزید برآں، اگرچہ عملی طور پر دنیا کے تمام ممالک سکولوں میں بچوں کو کھانا مہیا کرتے ہیں، تاہم انتہائی برے حالات میں زندگی بسر کرنے والے اندازاً 73 ملین بچوں کو ایسے پروگراموں سے مدد نہیں ملتی۔

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے آزولے نے کہا ہے کہ ''بچے محفوظ اور صحت مند سکولوں میں بہترین انداز میں سیکھتے ہیں۔''

شراکت دار اداروں کی جانب سے بات کرتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ سکولوں میں صحت، غذائیت اور سماجی تحفظ پر سرمایہ کاری کے لیے ممالک کو مدد فراہم کرے ''کیونکہ بچے ایک ایسے ماحول کے حق دار ہیں جہاں وہ اپنی پوری صلاحیتوں سے کام لے سکیں۔''

نوعمروں کو خوراک کی فراہمی

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سکولوں میں کھانا مہیا کرنے سے ہی طلبہ کی تعداد اور حاضری بالترتیب نو اور آٹھ فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔

ایسی جگہوں پر جہاں خون کی کمی اور کیڑوں سے پھیلنے والے بیماریاں عام ہیں، کیڑے مار ادویات اور وٹامن و نمکیات کی فراہمی سے بچوں کے سکولوں میں زیرتعلیم رہنے کی مدت میں مزید ڈھائی سال کا اضافہ ہو جاتا ہے۔

علاوہ ازیں، جب سیکھنے کا ماحول تشدد سے پاک ہو تو بچوں کے سکول چھوڑنے کا امکان 50 فیصد تک کم ہوتا ہے اور جب کم آمدنی والے ممالک میں خاص طور پر ایام حیض میں لڑکیوں کے لیے ہاتھوں کی صفائی کا انتظام اور پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کی سہولیات بہتر بنائی جائیں تو طلبہ کی غیرحاضری میں کمی آتی ہے۔

سرمایہ کاری کے فوائد

رپوٹ میں آنکھ کی نگہداشت، ذہنی صحت، بچوں کی بہبود اور سکولوں میں تشدد کی روک تھام کے فروغ جیسے موضوعات پر بھی بات کی گئی ہے۔

ایسے اقدامات کے نتیجے میں ممالک کو اس سرمایہ کاری سے بچوں اور بالغوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے علاوہ بھی نمایاں فوائد حاصل ہوتے ہیں جو گھروں سے لے کر پورے معاشروں تک محیط ہوتے ہیں۔

مثال کے طور پر سکولوں میں بچوں کو خوراک کی فراہمی پر خرچ کیے جانے والے ہر ایک ڈالر کے عوض 9 ڈالر کا فائدہ ہوتا ہے جبکہ ذہنی صحت پر توجہ دینے والے سکولوں کے پروگرام قریباً 22 ڈالر کا فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

ملاوی کی مثال

یونیسکو نے ویزی کاچیچی سے بات کی جو ملاوی کے شمالی علاقے میں ایک ثانوی سکول میں زندگی کی صلاحیتوں سے متعلق تعلیم دیتی ہیں جسے جنسیت کی جامع تعلیم (سی ایس ای) بھی کہا جاتا ہے۔

اس سکول میں طلبہ کی بڑی تعداد قبل از وقت اور غیرارادی حمل، نوعمری کی شادی اور منشیات کی لت کے باعث پڑھائی چھوڑ دیتی ہے۔

کاچیچی اپنے طلبہ کو صحت اور جنسی امور سے متعلق موزوں معلومات دیتی ہیں اور ایسے وقت میں انہیں ''بلوغت کو آسان بنانے'' میں مدد مہیا کرتی ہیں جب نوجوان ایسی بیشتر معلومات آن لائن یا اپنے ساتھیوں سے حاصل کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ''میری کلاس میں ایک لڑکی اپنی خطرناک جنسی سرگرمی اور شراب پینے کی عادت کے باعث سکول چھوڑنے کو تھی۔ میری کلاس میں جنسی ذرائع سے منتقل ہونے والی بیماریوں کے بارے میں ایک ویڈیو دیکھنے کے بعد وہ نجی طور پر مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے میرے پاس آئی۔''

غیرمساوی و ناکافی

یونیسکو نے اس رپورٹ میں اچھی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 90 فیصد ممالک سکولوں اور غذائی پروگراموں پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور 100 سے زیادہ ملکوں نے سکولوں میں حفاظتی ٹیکے لگانے کی مہمات کا اہتمام کیا ہے۔

ہر دو میں سے ایک پرائمری سکول کے طلبہ کو کھانا ملتا ہے اور تقریباً ہر ملک نے صحت اور بہبود سے متعلق تعلیم کو نصاب کا حصہ بنا رکھا ہے۔

بدقسمتی سے ہر خطے میں اس حوالے سے ہونے والی سرمایہ کاری میں فرق ہے اور عام طور پر یہ تمام ضروریات کی تکمیل کے لیے کافی نہیں ہوتی۔ رپورٹ میں حکومتوں سے عزم کو مزید مضبوط بنانے اور عالمی برادری سے تعاون کے لیے کہا گیا ہے۔

دنیا بھر میں اس شعبے میں کی جانے والی سرمایہ کاری صرف دو ارب ڈالر سالانہ ہے جبکہ صرف کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں ہی قریباً 210 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

شراکت داروں کا کہنا ہے کہ سکولوں میں کھانے، حفاظتی ٹیکوں، کیڑے مار ادویات، نفسیاتی مدد اور سیکھنے کے محفوظ اور مشمولہ ماحول کی ضرورت ہے تاکہ بچوں کی صحت اور بہبود کو فروغ مل سکے۔