انسانی کہانیاں عالمی تناظر

موسمیاتی بحران میں زچہ و بچہ کی صحت پر توجہ کا مطالبہ

تنزانیہ کے ایک ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں نو عمر ماں اپنے بچے کی دیکھ بھال کرتے ہوئے۔
© UNICEF/Reinier van Oorsouw
تنزانیہ کے ایک ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں نو عمر ماں اپنے بچے کی دیکھ بھال کرتے ہوئے۔

موسمیاتی بحران میں زچہ و بچہ کی صحت پر توجہ کا مطالبہ

صحت

اقوام متحدہ کے اداروں نے بدترین صورت اختیار کرتی موسمیاتی تباہی کے باعث حاملہ خواتین، نومولود اور چھوٹے بچوں کی صحت کو لاحق سنگین خطرات پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات پر زور دیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) اور ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ زچہ بچہ کی صحت پر موسمی شدت کے  اثرات کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ عام طور پر انہیں نہ تو پوری طرح سامنے لایا جاتا ہے اور نہ ہی ان کا درست اندازہ کیا جاتا ہے۔

Tweet URL

تینوں اداروں نے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف قومی منصوبوں میں زچہ بچہ کی صحت کو بطور خاص مدنظر رکھنے کی اہمیت واضح کی ہے۔

بچوں کے لیے خطرات

ہر فرد کے لیے طبی خدمات یقینی بنانے کے امور پر 'ڈبلیو ایچ او' کے معاون ڈائریکٹر جنرل بروس ایلوارڈ نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے حاملہ خواتین، نومولود اور دیگر بچوں کو خاص طور پر خطرات لاحق ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بچوں کے مستقبل کی ضروریات کو شعوری طور پر تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کا مطلب ان کی بقا کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف فوری اقدامات اٹھانا ہے۔ اس کے ساتھ یہ یقینی بنانا بھی ضروری ہےکہ ایسے اقدامات میں ان کی خاص ضروریات کی تکمیل یقینی ہو۔ 

یہ مطالبہ دبئی میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس 'کاپ 28' سے قبل سامنے آیا ہے۔ اس میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں متواتر کمی لانے، موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مالی وسائل کی فراہمی اور پالیسیوں میں حاملہ خواتین، نومولود اور دیگر بچوں کی ضروریات کو مدنظر رکھنے سمیت سات اقدامات شامل ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات

تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچے رحم مادر میں ہی موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس کا نتیجہ ماں اور بچے دونوں کے لیے متعدد طبی پیچیدگیوں کی صورت میں نکلتا ہے جس کے اثرات زندگی بھر پر محیط ہوتے ہیں۔

جنگلوں کی آگ، سیلابوں، گرمی کی لہروں اور خشک سالی جیسی تباہ کن موسمیاتی آفات پر مشتمل گزشتہ ایک سال کے عرصہ میں حاملہ خواتین اور بچوں پر کڑے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ دنیا بھر میں بڑھتا ہوا درجہ حرارت مہلک بیماریوں کے پھیلاؤ میں بھی اضافہ کر رہا ہے۔ اس خطرے کا سب سے نمایاں ہدف بھی خواتین اور بچے ہیں۔

موسمیاتی بحران شدید بارشوں کا سبب بن رہا ہے جس سے دنیا کے کئی ممالک غیر معمولی مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔
© ESCAP/Armin Hari
موسمیاتی بحران شدید بارشوں کا سبب بن رہا ہے جس سے دنیا کے کئی ممالک غیر معمولی مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔

بچوں اور خواتین کے خاص مسائل

یونیسف کے ڈپٹی ڈائریکٹر پروگرام عمر عابدی کہتے ہیں کہ بچوں کے جسم اور دماغ آلودگی، بیماریوں اور شدید موسمی اثرات سے بڑوں کی نسبت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ 

موسمیاتی بحران صحت و بہبود کے لیے ہر بچے کے بنیادی حق کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہو رہا ہے۔ یہ سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ہنگامی اقدامات میں بچوں کو مرکزی اہمیت دی جائے۔ 'کاپ 28' بچوں کے معاملے کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ایجنڈے میں شامل کرنے کا موقع ہے۔ 

'یو این ایف پی اے' کی ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروگرامز ڈائن کیٹا نے بھی خواتین اور لڑکیوں کی خاص طبی ضروریات کو واضح کرتے ہوئے ان کے لیے مخصوص حل ڈھونڈنے پر زور دیا ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے موسمیاتی مسائل کے حل تلاش کرنے کا آغاز درست سوالات اٹھانے سے ہو گا۔ موسمیاتی مسائل کے عالمگیر حل ایسے ہونے چاہئیں جن میں صنفی مساوات کو نظرانداز کرنے کے بجائے اس کی حمایت کی جائے۔