انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اقوام متحدہ کی نئی موسمیاتی رپورٹ 'ابتری کی داستان' ہے: گوتیرش

حدت کی شدت جان لیوا ثابت ہو رہی ہے جس سے مصائب اور ہجرت جنم لے رہے ہیں۔
© Unsplash/Emerson Peters
حدت کی شدت جان لیوا ثابت ہو رہی ہے جس سے مصائب اور ہجرت جنم لے رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی نئی موسمیاتی رپورٹ 'ابتری کی داستان' ہے: گوتیرش

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی اتوار کو جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں کے بڑھتے ہوئے ارتکاز کے باعث گزشتہ آٹھ سال دنیا کا تاریخ کا گرم ترین عرصہ رہے ہیں۔

عالمگیر موسمیاتی جائزے پر مبنی 2022 کی عبوری رپورٹ موسمیاتی ہنگامی صورتحال کی بڑھتی ہوئی غیرمعمولی علامات کے بارے میں بتاتی ہے جن میں 1993 کے بعد سطح سمندر میں اضافے کی شرح میں دو گنا اضافہ اور رواں سال اس کا نئی بلندی کو چھونا اور یورپی الپس پر گلیشیئروں کے پگھلنے کی علامات شامل ہیں جن کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔

عالمگیر موسمیاتی جائزے پر مبنی مکمل رپورٹ 2023 کے اوائل میں جاری کی جائے گی تاہم عبوری جائزہ اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس کاپ 27 سے پہلے سامنے لایا گیا ہے جو بہت بڑے پیمانے پر درپیش مسائل کے بارے میں آگاہی فراہم کرتا ہے اور اگر دنیا کے رہنما موسمیاتی بحران پر قابو پانے کی کوئی امید رکھتے ہیں تو انہیں یہ مسائل حل کرنا ہوں گے۔

مصر کے شہر شرم الشیخ میں اِس سال ہونے والی موسمیاتی کانفرنس کے موقع پر ایک اجلاس میں اس رپورٹ کا اجراء کرتے ہوئے ڈبلیو ایم او کے سربراہ پیٹر ٹالاس نے کہا کہ ''عالمی حدت جتنی زیادہ ہو گی اس کے اثرات بھی اتنے ہی بدترین ہوں گے۔ ''اِس وقت فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار اس قدر زیادہ ہے کہ پیرس معاہدے کے مطابق عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کی حد سے نیچے رکھنا بہت مشکل ہے۔ بہت سے گلیشیئروں کو پگھلنے سے بچانے میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے اور یہ پگھلاؤ اگر ہزاروں نہیں تو سیکڑوں سال تک ضرور جاری رہے گا جس کے آبی تحفظ پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔''

دنیا بھر میں صورتحال نازک ہے

یہ رپورٹ کرہ ارض کے ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ کی بہت بڑی مقدار کے نتیجے میں سامنے آنے والے تشویشناک موسمی واقعات کی ایک پریشان کن فہرست ہے۔ متذکرہ تینوں گیسیں عالمی حدت میں اضافے کا سب سے بڑا سبب ہیں جو اس وقت قبل از صنعتی دور کی حد سے اندازاً 1.15 ڈگری سیلسیئس زیادہ ہے۔

پورے کوہ الپس پر برفانی تہہ کی موٹائی میں اوسطاً تین سے لے کر چار میٹر سے زیادہ کی کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ سوئزرلینڈ میں موسم گرما کے دوران تمام برف پگھل گئی جو کہ معلوم تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ اس صدی کے آغاز سے اب تک ملک میں گلیشیئروں کی برف کے حجم میں ایک تہائی سے زیادہ کمی آئی ہے۔

گزشتہ 30 برس کے دوران دنیا بھر میں برف کے بڑھتے ہوئے پگھلاؤ کا نتیجہ سطح سمندر میں تیز رفتار اضافے کی صورت میں نکلا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں سطح سمندر میں اضافے کی شرح غیرمعمولی طور پر بلند رہی ہے، سمندر میں گرمی کی لہریں مزید تواتر سے آنے لگی ہیں اور مستقبل میں اس حدت کی شرح میں اضافہ جاری رہنے کی توقع ہے۔

اس جائزے میں خشک سالی اور حد سے زیادہ بارشوں کے اثرات کی تفصیل بھی بتائی گئی ہے۔ کینیا، صومالیہ اور ایتھوپیا کو اوسط درجے سے کم بارشوں کے ایک اور موسم کے باعث فصلیں خراب ہونے اور غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے جبکہ جولائی اور اگست کے دوران پاکستان میں اب تک کی غیرمعمولی ترین بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب میں ملک کا ایک تہائی سے زیادہ رقبہ زیرآب آ گیا تھا جس سے تقریباً آٹھ ملین سے زیادہ لوگ بے گھر ہوئے۔

خشک سالی نے صومالیہ کے کئی علاقوں میں قحط کی سی صورتحال پیدا کی ہوئی ہے۔
© WFP/Kevin Ouma
خشک سالی نے صومالیہ کے کئی علاقوں میں قحط کی سی صورتحال پیدا کی ہوئی ہے۔

اس سال کے آغاز میں دو ماہ سے زیادہ عرصہ تک جنوبی افریقی خطہ طوفانوں کی زد میں رہا اور اس دوران شدید بارشوں اور تباہ کن سیلاب نے مڈغاسکر کو بری طرح متاثر کیا جبکہ ستمبر میں سمندری طوفان ایان نے کیوبا اور جنوب مغربی فلوریڈا میں بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔

اِس سال یورپ شدید گرمی کے متواتر سلسلوں کی زد میں رہا۔ برطانیہ میں 19 جولائی ملکی تاریخ کا گرم ترین دن تھا جب پہلی مرتبہ درجہ حرارت میں 40 ڈگری سیلسیئس سے بھی زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔ یہ گرمی مستقل اور نقصان دہ قحط سالی اور جنگلوں کی آگ بھی اپنے ساتھ لائی۔

سب کے لیے بروقت انتباہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں ڈبلیو ایم او کی اس رپورٹ کو ''موسمیاتی ابتری کی سرگزشت'' قرار دیا جو موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کن رفتار کے بارے میں بتاتی ہے جس سے ہر براعظم میں زندگیوں اور کاروبار کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے۔

دنیا بھر میں ناگزیر طور پر موسمیاتی تبدیلی کے مسلسل دھچکوں اور شدید موسمی حالات کے ہوتے ہوئے انتونیو گوتیرش کاپ 27 میں ایک عملی منصوبہ پیش کر رہے ہیں جس کا مقصد آئندہ پانچ سال میں موسمی شدت کے واقعات کے بارے میں بروقت انتباہ ممکن بنانا ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے واضح کیا کہ ہر جگہ لوگوں اور معاشروں کو تحفظ دینے کے لیے بروقت انتباہ کے نظام بنانا ضروری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ''ہمیں اپنی زمین کی جانب سے اپنی تکلیف کے بارے میں دیے جانے والے اشارے کا عزم اور قابل اعتماد موسمیاتی اقدامات کے ذریعے جواب دینا ہو گا۔ ہمیں یہ کام کاپ 27 میں اور اِسی وقت شروع کرنا ہے۔''