انسانی کہانیاں عالمی تناظر

میانمار: فوج اور مخالفین شہری حقوق کا خیال رکھیں

میا نمار کے منڈالے ریجن کا ایک شہر باگان۔
Unsplash/Ajay Karpur
میا نمار کے منڈالے ریجن کا ایک شہر باگان۔

میانمار: فوج اور مخالفین شہری حقوق کا خیال رکھیں

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے میانمار میں فوج اور اس کے مخالف گروہوں پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے شہریوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔

ملک میں حالیہ دنوں فوج کے خلاف مسلح گروہوں کی پیش قدمی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کئی واقعات میں فوج مخالف گروہوں اور ان کے اتحادیوں کے سامنے سیکڑوں سپاہیوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

Tweet URL

ادارے نے حکومت مخالف گروہوں پر زور دیا ہے کہ وہ زیرحراست افراد سے انسانی برتاؤ کریں۔ قیدی بنائے جانے والوں کے انتقامی کارروائیوں کی کوئی گنجائش نہیں کیونکہ فوج کے عام ارکان جرائم اور انسانی حقوق کی ان پامالیوں کے اجتماعی طور پر ذمہ دار نہیں ہیں۔

'او ایچ سی ایچ آر' کا کہنا ہے کہ تیزی سے تبدیل ہوتے زمینی حالات میں یہ لازم ہے کہ تمام فریقین انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سختی سے تعمیل کریں۔ شہریوں کو تحفظ دیا جائے اور کمانڈر اپنے زیر قیادت اہلکاروں کو اس حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کریں۔ 

خطرات میں گھِری شہری آبادی

انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہےکہ اسے 12 ماہ کی جنگ بندی کے بعد راخائن ریاست میں آراکان آرمی اور فوج کے مابین لڑائی دوبارہ شروع ہونے پر تشویش ہے۔ اس تنازع میں مقامی راخائن آبادی اور روہنگیا لوگوں کو خطرات لاحق ہیں۔ 

اطلاعات کے مطابق حکومت اور اس کے مخالف مسلح گروہوں کے مابین لڑائی میں اب تک 70 عام شہری ہلاک اور 90 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ 27 اکتوبر کے بعد اب تک 200,000 افراد کے اندرون ملک بے گھر ہونے کی بھی اطلاع ہے۔

دباؤ بڑھائیں

ادارے کا کہنا ہے کہ ماضی میں متعدد مواقع پر فوج نے پسپا ہونے کے بعد مخالفین کے خلاف پہلے سے زیادہ طاقت استعمال کی ہے۔

اس میں اندھا دھند اور غیرمتناسب فضائی حملے اور توپخانے کی گولہ باری بھی شامل ہے۔ گزشتہ دو برس میں شہری آبادی پر ایسے اقدامات کے سنگین نتائج دیکھنے کو ملے ہیں۔

'او ایچ سی ایچ ار' کا اپنے رکن ممالک سے کہنا ہے کہ میانمار کے بحران کو ختم کرنے اور شہری آبادی کو تحفظ دینے کی کوششیں تیز کی جائیں۔ 

ادارے نے تنازع کے فریقین پر اثرورسوخ رکھنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سویلین حکومت کو اقتدار کی پُرامن منتقلی کے لیے فوجی حکمرانوں پر دباؤ بڑھائیں۔