انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سلامتی کونسل اصلاحات وقت کی ضرورت، صدر جنرل اسمبلی

سلامتی کونسل میں مساوی نمائندگی اور مستقل ارکان کی تعداد میں اضافے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا۔
UN Photo/Eskinder Debebe
سلامتی کونسل میں مساوی نمائندگی اور مستقل ارکان کی تعداد میں اضافے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا۔

سلامتی کونسل اصلاحات وقت کی ضرورت، صدر جنرل اسمبلی

اقوام متحدہ کے امور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے جو بین الاقوامی امن و سلامتی کے محافظ ادارے کی حیثیت سے اپنا فعال کردار ادا کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یوکرین اور غزہ میں جاری جنگوں کے دوران کونسل میں اصلاحالات کا معاملہ جس طرح نمایاں ہو کر سامنے آیا ہے اس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔

Tweet URL

انہوں نے یہ بات امن و سلامتی کے لیے اہم ترین پلیٹ فارم کی حیثیت سے اقوام متحدہ کے کردار کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اسمبلی کے سالانہ مباحثے میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ بنیادی اصلاحات کے بغیر کونسل کی کارکردگی اور جواز کو نقصان ہوتا رہے گا۔

ڈینس فرانسس نے کہا کہ دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور سلامتی کونسل بین الاقوامی امن و سلامتی کے ضامن ادارے کی حیثیت سے اس رفتار کا ساتھ نہیں دے پا رہی۔ کونسل میں پائی جانے والی تقسیم کی وجہ سے اس کی ساکھ اور اہمیت کو بھی نقصان کا خدشہ ہے۔

مساوی نمائندگی کا معاملہ

سلامتی کونسل میں مساوی نمائندگی کا مسئلہ 1979 سے اسمبلی کے ایجنڈے کا حصہ ہے اور اب دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے تنازعات کے باعث اس میں اصلاحالات کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔ ستمبر میں جنرل اسمبلی کے سالانہ مباحثے کے موقع پر سلامتی کونسل میں اصلاحات اور اس کی رکنیت میں اضافہ کرنے کے مطالبات تواتر سے سامنے آتے رہے۔

یوکرین پر روس کے حملے اور اسرائیل۔فلسطین بحران جیسے مسائل پر سلامتی کونسل میں اتفاق رائے نہ ہونے سے ان اصلاحات کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ 

سلامتی کونسل اسرائیل۔فلسطین بحران پر پہلی قرارداد کی گزشتہ روز ہی منظوری دے پائی تھی جبکہ اس سے پہلے پانچ ہفتوں میں پیش کی جانے والی چار قراردادیں ناکام رہیں۔ 

بحران اور ابتری کا خدشہ

ڈینس فرانسس نے اسمبلی کو خبردار کیا کہ کسی مسئلے پر سلامتی کونسل میں اتفاق رائے نہ ہونا ابتری سے نمٹنے جیسا مشکل کام ہو سکتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ گزشتہ اگست میں انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ غیرفعالیت کے نتائج ابتری کی صورت میں برآمد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اصلاحات پر نئی اور اختراعی سوچ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسی صورتحال کو مفید طور سے برقرار نہیں رکھا جا سکتا جو ممالک کو متحد نہ کر سکے۔

رکن ممالک سے ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے موقف میں لچک پیدا کرنے کے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور ایسے عملی اقدامات کے ذریعے سلامتی کونسل میں اصلاحات لائیں جن سے موثر نتائج حاصل ہو سکیں اور جن سے آج کی متنوع دنیا کی پوری طرح نمائندگی ہو۔

جنرل اسمبلی کے صدر نے آئندہ برس ہونے والی 'مستقبل کی کانفرنس' کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ یکجہتی اور مفاہمت کو مضبوط بنا کر اعتماد کو بحال کیا جا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا ٹامس گرین فیلڈ نے غزہ میں جنگ بندی کے وقفوں پر برازیل کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔
UN Photo/Manuel Elías
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا ٹامس گرین فیلڈ نے غزہ میں جنگ بندی کے وقفوں پر برازیل کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔

اصلاحات کی فوری ضرورت

اس موقع پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے نمائندوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت پہلے سے کہیں بڑھ گئی ہے۔ 

افریقہ، ایشیا اور الکاہل کے ترقی پذیر ممالک کے گروپ 'ایل 69' کی نمائندگی کرتے ہوئے سینٹ ونسنٹ اینڈ دی گرینیڈیئنز کی نائب مستقل نمائندہ نیدرا پی میگوئل نے کہا کہ یہ واضح حقیقت ہے کہ سلامتی کونسل اپنا مقصد پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کونسل میں مغربی ممالک کی حد سے زیادہ نمائندگی نہ تو اقوام متحدہ کی متنوع ترکیب کی عکاس ہے اور نہ ہی اس سے دور حاضر کی ارضی سیاسی حقیقتوں کا اظہار ہوتا ہے۔

مستقل رکنیت کے امیدوار

گروپ آف فور (برازیل، جرمنی، انڈیا اور جاپان جو چاروں سلامتی کونسل کے مستقبل رکن بننے کے خواہاں ہیں) کی جانب سے بات کرتے ہوئے جرمنی کی مستقبل نمائندہ اینجے لینجرسی کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی موجودہ صورت کا مطلب یہ ہے کہ معاصر مسائل سے نمٹنے کے لیے ضرورت کے وقت یہ موثر کردار ادا نہیں کر سکتی۔

جرمن سفیر نے کہا کہ اسی لیے یہ حیرانی کی بات نہیں کہ اکثر و بیشتر سلامتی کونسل عالمی امن کو لاحق سنگین ترین مسائل سے بروقت اور موثر طور سے نمٹنے کے لیے توقعات پر پورا نہیں اترتی۔

غزہ کے علاقے رفع میں ایک بچہ بمباری میں کھنڈر بن جانے والے اپنے گھر کے ملبے پر بیٹھا ہوا ہے۔
© UNICEF/Eyad El Baba
غزہ کے علاقے رفع میں ایک بچہ بمباری میں کھنڈر بن جانے والے اپنے گھر کے ملبے پر بیٹھا ہوا ہے۔

عرب گروپ کا ویٹو پر اعتراض

عرب گروپ کی جانب سے بات کرتے ہوئے بحرین کے مستقل نمائندے جمال فارس الرواعی نے سلامتی کونسل میں حقیقی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا اور واضح کیا کہ من چاہے طور سے ویٹو کے استعمال سے اس کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔

بحرینی سفیر نے کہا کہ رکن ممالک یہ یقینی بنانے کی کوششوں میں اضافہ کریں کہ جنگوں کی روک تھام کی کوششیں مزید نمائندہ، مزید شفاف، غیرجانبدارانہ اور قابل اعتماد ہوں۔