انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سلامتی کونسل میں غزہ اور اسرائیل پر دو نئی قراردادیں بھی ناکام

روسی سفیر ویزلے نیبنزیا نے اسرائیل فلسطین تنازعے اور غزہ کے بحران پر امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔
UN Photo/Manuel Elías
روسی سفیر ویزلے نیبنزیا نے اسرائیل فلسطین تنازعے اور غزہ کے بحران پر امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔

سلامتی کونسل میں غزہ اور اسرائیل پر دو نئی قراردادیں بھی ناکام

امن اور سلامتی

غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے جنگ بندی کی دو قراردادوں کی ناکامی کے بعد بدھ کو امریکہ اور روس نے رائے شماری کے لیے اپنی اپنی قراردادیں پیش کیں لیکن یہ دونوں بھی سلامتی کونسل سے پاس ہونے میں ناکام رہی ہیں۔

امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں سلامتی کونسل کے 15 میں سے 10 ارکان نے ووٹ ڈالا، 3 نے مخالفت کی جبکہ 2 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

امریکہ کی پیش کردہ قرارداد کے حق میں البانیہ، فرانس، ایکواڈور، گیبون، گھانا، جاپان، مالٹا، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، امریکہ نے ووٹ دیا جبکہ روس، چین، اور متحدہ عرب امارات نے اس کی مخالفت کی۔ برازیل اور موزمبیق نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

اس کے بعد روس کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد پر رائے شماری ہوئی لیکن اس کے حق میں صرف 4 ووٹ (روس، چین، گیبون، اور متحدہ عرب امارات) پڑے جبکہ 2 ووٹ (امریکہ اور برطانیہ) مخالفت میں آئے۔ باقی 9 رکن ممالک (البانیہ، برازیل، ایکواڈور، فرانس، گھانا، جاپان، مالٹا، موزمبیق، سوئٹزرلینڈ) نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

روس کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو 15 رکنی سلامتی کونسل میں پاس ہونے کے لیے کم از کم 9 ووٹ لینے میں ناکام رہی جبکہ امریکی قرارداد اگرچہ 10 ارکان کی حمایت لینے میں کامیاب رہی لیکن اسے روس اور چین نے ویٹو کر دیا۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا ٹامس گرین فیلڈ سلامتی کونسل کے اجلاس اسرائیل فلسطین تنازعے اور غزہ کی صورتحال پر اپنے ملک کی قرارداد پیش کر رہی ہیں۔
UN Photo/Manuel Elías
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا ٹامس گرین فیلڈ سلامتی کونسل کے اجلاس اسرائیل فلسطین تنازعے اور غزہ کی صورتحال پر اپنے ملک کی قرارداد پیش کر رہی ہیں۔

قراردادوں کا متن

امریکہ اور روس کی طرف سے پیش کی گئی قراردادوں میں ضرورتمند لوگوں کے لیے امداد کی محفوظ ترسیل کو ممکن بنانے کے لیے "انسانی بنیادوں پر جنگ بندی" یا "انسانی ہمدردی کی بنیاد پر توقف" کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

دونوں قراردادوں میں 7 اکتوبر کو اسرائیلی شہریوں پر حماس کے دہشتگردانہ حملوں کی مذمت کی گئی اور غزہ کی پٹی میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے کارروائی پر زور دیا گیا تھا۔

قراردادوں کے متن میں بنیادی فرق یہ تھا کہ امریکی قراردار میں ریاستوں کے اپنے دفاع کے حق پر زور دیا گیا تھا جبکہ روسی قرارداد میں اسرائیلی افواج کی طرف سے غزہ کے شہریوں کے انخلاء کے حکم کی فوری منسوخی کا مطالبہ شامل تھا۔

امدادی کارروائیوں میں مصروف عمل اقوام کے اداروں کے مطابق غزہ میں طبی اور دیگر اہم امدادی خدمات سرانجام دینے کے لیے ایندھن تقریباً ختم ہوچکا ہے۔

رائے شماری کے نتیجے پر ردعمل

 امریکی سفیر لنڈا ٹامس گرین فیلڈ نے چین اور روس کی جانب سے امریکی قرارداد کو ویٹو کرنے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اور اپنے صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کی کوششوں کی حمایت کے لیے تمام رکن ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

روسی قرارداد کی ناکامی پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے سفیر نیبنزیا کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر سلامتی کونسل مشرق وسطیٰ میں غیر معمولی صورتحال اور تنازعات کا حل پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔

سابقہ قراردادیں

گزشتہ ہفتے سوموار کو روس کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کو سلامتی کونسل کے ارکان کی مطلوبہ حمایت نہیں مل سکی تھی۔

روسی قرارداد کی ناکامی پر برازیل نے قرارداد پیش کی تھی جو رکن ممالک سے مطلوبہ حمایت لینے میں تو کامیاب رہی لیکن امریکہ نے اسے ویٹو کر دیا تھا۔

روسی قرارداد میں مکمل جنگ بندی جبکہ برازیل کی قرارداد میں جنگ میں انسانی امداد کی محفوظ فراہمی کے لیے وقفوں کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ برازیل کی قرارداد کو ویٹو کرتے ہوئے امریکہ کا مؤقف تھا کہ اس میں اسرائیل کے حق دفاع کا ذکر نہیں ہے۔

قراردادیں منظوری ملنے تک 15 رکنی سلامتی کونسل کے باقاعدہ موقف کی نمائندگی نہیں کرتیں۔

سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے مندوبین منگل کو اسرائیل فلسطین تنازعہ اور غزہ میں جاری انسانی بحران پر بات کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔
UN News
سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے مندوبین منگل کو اسرائیل فلسطین تنازعہ اور غزہ میں جاری انسانی بحران پر بات کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔

غزہ کے بحران پر بحث

منگل کو سلامتی کونسل نے اس بحران پر کھلے مباحثے کا انعقاد کیا تھا جہاں متعدد رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں سنگین انسانی بحران پر فوری قابو پانے کی ضرورت واضح کی اور اسرائیل کی شدید بمباری کے خاتمے کا مطالبہ کیا، جس کا فلسطینی شہریوں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے جبکہ حماس کے جنگجو بھی غزہ سے اسرائیل کی جانب راکٹ باری جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ ایلی کوہن نے سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے غزہ میں اپنے ملک کے اقدامات کا دفاع کیا اور کہا کہ اسرائیل نے یہ جنگ شروع نہیں کی اور حماس کی مکمل تباہی اس کی جانب سے 7 اکتوبر کے قتل عام کا متناسب جواب ہے۔