انسانی کہانیاں عالمی تناظر

معدنی ایندھن کی پیداوار میں کمی کی بجائے اضافے کا خدشہ

معدنی ایندھن کا بڑھتا استعمال عالمی حدت کو کم کرنے کی کوشش کے منافی ہے۔
© Unsplash/Johannes Plenio
معدنی ایندھن کا بڑھتا استعمال عالمی حدت کو کم کرنے کی کوشش کے منافی ہے۔

معدنی ایندھن کی پیداوار میں کمی کی بجائے اضافے کا خدشہ

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کےا دارہ ماحولیات (یو این ای پی) نے بتایا ہے کہ معدنی ایندھن کی پیداوار میں کمی لانے کے وعدوں کے باوجود دنیا بھر میں حکومتی پالیسیوں کے باعت 2030 میں یہ پیداوار اور بھی بڑھ جائے گی جس کے انسانوں اور زمین پر بدترین اثرات ہوں گے۔

ادارے کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کے لیے لائی گئی نئی پالیسیوں کے  باوجود دنیا میں کوئلے، تیل اور گیس کی طلب اس دہائی میں عروج پر ہو گی۔

Tweet URL

مستقبل کے لیے حکومتوں کے مجموعی منصوبوں کو دیکھا جائے تو 2030 تک کوئلے کی پیداوار میں اضافہ ہو جائے گا اور تیل و گیس کی پیداوار بھی 2050 تک بڑھتی رہے گی۔

معدنی ایندھن کی پیداوار میں آنے والے فرق سے متعلق 2023 کی اس رپورٹ کے اجرا پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ رپورٹ موسمیاتی حوالے سے لاپراوہی کی حیران کن صورتحال پیش کرتی ہے۔ 

اگرچہ 151 ممالک کی حکومتوں نے کاربن کے اخراج سے متعلق نیٹ زیرو اہداف حاصل کرنے کے وعدے کر رکھے ہیں تاہم اس کےباوجود دنیا بھر میں معدنی ایندھن کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 

تشویش ناک اعدادوشمار

رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ 2020 کی صورتحال کے تقابل سے 2050 تک تیل و گیس کی پیداوار میں بھی کم از کم 75 فیصد تک کمی لائی جائے۔

فضا سے کاربن کو نکالنے اور اسے جمع کرنے کے علاوہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں کمی لانے کے حوالے سے خدشات اور غیریقینی صورتحال کے باعث یہ لازمی اہمیت کا معاملہ ہے۔ 

اس رپورٹ میں جن 20 ممالک کا تذکرہ ہے ان میں سے17 نے نیٹ زیرو اہداف حاصل کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے اور بہت سے ملکوں نے معدنی ایندھن کی پیداوار سے متعلق سرگرمیوں کے نتیجے میں خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار میں کمی لانے کے اقدامات بھی شروع کر رکھے ہیں۔

تاہم کسی ملک نے عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کی مطابقت سے کوئلے، تیل اور گیس کی پیداوار کو کم کرنے کا عہد نہیں کیا۔ 

کوئلے کی پیداوار کے خاتمے پر زور

سٹاک ہوم انوائرنمنٹ انسٹیٹیوٹ (ایس ای آئی) کلائمیٹ اینالیٹکس، ای3جی، بین الاقوامی ادارہ برائے پائیدار ترقی (آئی آئی ایس ڈی) اور اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ 2040 تک کوئلے کی پیداوار کے تقریباً مکمل خاتمے کا ہدف مقرر کریں۔

اگرچہ دو سال قبل گلوسگو میں ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 26) میں حکومتوں نے کوئلے کی توانائی پر انحصار بتدریج کم کرنے کی کوششوں کو تیز کرنے کے وعدے کیے تھے تاہم معدنی ایندھن کی پیداوار اور اس کا استعمال بدستور انتہائی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ 

انہوں نے عالمی رہنماؤں سےکہا کہ وہ انسانیت کو موسمیاتی ابتری کے بدترین اثرات سے بچائیں اور قابل تجدید توانائی کے غیرمعمولی فوائد سمیٹیں۔ 

ان کا کہنا ہے کہ معاشی تعاون و ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کے رکن ممالک کو 2030 اور دیگر کو 2040 تک کوئلے کا استعمال بند کرنا ہو گا۔ اسی طرح جی20 کو تیل اور گیس نکالنے کے نئے اجازت ناموں کا اجرا اور اس مقصد کے لیے مالی وسائل کی فراہمی روکنے کرنے کے لیے قائدانہ کردار ادا کرنا ہو گا۔

شمسی توانائی کی مدد سے ایتھوپیا کے کاشتکار اپنی فصلوں کو بہتر انداز میں سیراب کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
© IWMI/Petra Schmitter
شمسی توانائی کی مدد سے ایتھوپیا کے کاشتکار اپنی فصلوں کو بہتر انداز میں سیراب کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔

پُرعزم اہداف کی ضرورت

رپورٹ کے معاون مصنفین نے واضح کیا ہے کہ معدنی ایندھن کا استعمال ترک کرنے کی نمایاں صلاحیت رکھنے والی حکومتوں کو اس حوالے سے مزید پُرعزم اہداف طے کرنا ہوں گے اور کم وسائل والے ممالک میں قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی میں مدد دینا ہو گی۔ 

سیکرٹری جنرل سمجھتے ہیں کہ رواں ماہ کے آخر میں میں ہونے والی کانفرنس 'کاپ 28' میں عالمی رہنماؤں کو یہ واضح اشارہ دینا ہو گا کہ معدنی ایندھن کا دور ختم ہونے کو ہے اور اس کا خاتمہ یقینی ہے۔

اس مقصد کے لیے قابل تجدید توانائی کی جانب مراجعت کی رفتار بڑھانے، معدنی ایندھن کی پیداوار اور اس کے استعمال کا بتدریج خاتمہ کرنے اور توانائی کی استعداد میں اضافہ کرنے ضرورت ہو گی تاکہ یہ منتقلی منصفانہ اور مساوی ہو۔ معدنی ایندھن لازمی اہمیت کے موسمیاتی اہداف کو بھسم کیے دیتے ہیں اور یہ تبدیل لانے کا وقت ہے۔