انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پلاسٹک آلودگی کی ’زہریلی لہر‘ سے انسانی حقوق کو خطرہ

کینیا کے علاقے واٹامو میں مقامی لوگ ساحل سمندر سے آلودگی کم کرنے کے لیے ہر جمعے کو وہاں سے کچرا اٹھاتے ہیں۔
UNEP/Cyril Villemain
کینیا کے علاقے واٹامو میں مقامی لوگ ساحل سمندر سے آلودگی کم کرنے کے لیے ہر جمعے کو وہاں سے کچرا اٹھاتے ہیں۔

پلاسٹک آلودگی کی ’زہریلی لہر‘ سے انسانی حقوق کو خطرہ

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے دو غیرجانبدار ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا کو پلاسٹک کی آلودگی کی "اونچی زہریلی لہر" کو روکنا ہو گا جو انسانی حقوق کے لئے خطرہ بن گئی ہے۔

انہوں نے یہ اپیل 5 جون کو منائے جانے والے عالمی یوم ماحولیات سے قبل ایسے وقت میں کی ہے جب دنیا کے ممالک پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ کرنے کے لئے ایک بین الاقوامی معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں۔

Tweet URL

انسانی حقوق اور ماحولیات پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار ڈیوڈ آر بائیڈ اور زہریلے مادوں اور انسانی حقوق سے متعلق امور پر خصوصی اطلاع کار مارکوس اوریلانا نے کہا ہے کہ "حالیہ دہائیوں میں پلاسٹک کی پیداوار میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے اور آج دنیا ہر سال پلاسٹک کا 400 ملین ٹن کوڑا پیدا کر رہی ہے۔

ہم زہریلے مادوں کی اونچی لہر کی لپیٹ میں ہیں۔ پلاسٹک ہمارے ماحول کو آلودہ کر رہا ہے اور یہ اپنا وجود قائم رہنے کے عرصہ میں کئی طرح سے انسانی حقوق کو منفی طور سے متاثر کرتا ہے۔"

خطرناک سلسلہ

ماہرین نے بتایا کہ کہ پلاسٹک اپنے وجود کے تمام عرصہ میں صحت مند ماحول، زندگی، صحت، خوراک، پانی اور اچھے معیار زندگی کے حقوق کو کیسے نقصان پہنچاتا ہے۔

پلاسٹک کی پیداوار کے نتیجے میں خطرناک مادے خارج ہوتے ہیں اور اس کی تقریباً تمام تر پیداوار معدنی ایندھن کے ذریعے ہوتی ہے جبکہ پلاسٹک میں بذات خود ایسے زہریلی کیمیائے مادے پائے جاتے ہیں جو انسانوں اور فطری ماحول کے لئے خطرہ بنتے ہیں۔ مزید برآں ایک مرتبہ استعمال کے بعد پھینک دیا جانے والا 85 فیصد پلاسٹک زمین میں دبا دیا جاتا ہے یا اسے ماحول میں کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں، پلاسٹک کو جلانے، اسے ری سائیکل کرنے اور دیگر "غلط اور گمراہ کن طریقے" اس خطرے کو اور بھی بڑھا دیتے ہیں اور پلاسٹک، اس کے باریک ذرات اور اس میں موجود خطرناک مادے ہماری خوراک، پینےکے پانی اور ہوا میں شامل ہو جاتے ہیں جس میں ہم سانس لیتے ہیں۔

آلودگی اور پسماندہ طبقات

ماہرین نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا ہے کہ کس طرح پسماندہ طبقات پلاسٹک سے متعلقہ آلودگی اور کچرے سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "ہمیں پلاسٹک کی آلودگی کی زد میں رہنے کے باعث ماحولیاتی ناانصافی سے متاثرہ گروہوں کے بارے میں خاص تشویش ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو "قربانی دینے والے علاقوں" کے باسی ہیں۔ اس سے مراد ایسے رہائشی علاقے ہیں جو کھلی معدنی کانوں، پٹرول صاف کرنے والے کارخانوں، سٹیل کے پلانٹ اور کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کے قریب ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق "پلاسٹک کی آلودگی نے موسمیاتی تبدیلی کو بھی "تشویش ناک حد تک" بڑھا دیا ہے جبکہ عام طور پر اس نکتے کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ سمندروں میں پائے جانے والے پلاسٹک کے ذرات گرین ہاؤس گیسوں کو ماحول سے ختم کرنے کے لئے سمندری ماحولی نظام کی اہلیت کو محدود کر دیتے ہیں۔  

اوریلانا اور بائیڈ کو خصوصی اطلاع کاروں کا کردار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے تفویض کیا ہے۔ وہ اقوام متحدہ کے عملے کے رکن نہیں ہیں اور اپنے اس کام کا کوئی معاوضہ وصول نہیں کرتے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو برس میں کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بہت اہم قراردادیں مںظور کی ہیں جن میں صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول پر انسانی حقوق کو تسلیم کیا گیا ہے اور انہیں پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے اقدامات کی رفتار تیز کرنے اور ان کی رہنمائی کا ذریعہ ہونا چاہئیے۔

اردن میں خواتین ایک ویسٹ ری سائیکلنگ پلانٹ پر کام کر رہی ہیں۔
© UNDP/Sumaya Agha
اردن میں خواتین ایک ویسٹ ری سائیکلنگ پلانٹ پر کام کر رہی ہیں۔

معاہدے پر بات چیت

انہوں نے سمندری ماحول سمیت ہر جگہ پلاسٹک کی آلودگی پر قابو پانے کے لئے پابند عالمی معاہدے کی جانب پیش رفت کا خیرمقدم کیا۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کا اندازہ ہے کہ 2040 تک سمندری ماحولی نظام میں شامل ہونے والے پلاسٹک کے کوڑے کی سالانہ مقدار 23 سے 37 ملین ٹن تک پہنچ سکتی ہے۔

اس معاہدے کے لئے بات چیت رواں ہفتے پیرس میں جاری ہے جبکہ اس حوالے سے ابتدائی اجلاس گزشتہ برس یوروگوئے میں منعقد ہوا تھا۔

سوموار کو پیرس میں اجلاس کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے 'یو این ای پی' کے سربراہ انگر اینڈرسن نے واضح طور پر کہا کہ "ری سائیکلنگ اس مسئلے کا حل نہیں۔ ہمیں پلاسٹک کی آلودگی پر قابو پانے کے لیے اس کا مکمل خاتمہ کرنے، اس کا استعمال محدود کرنے، پلاسٹک کے وجود کے تمام عرصہ میں اس سے نمٹنے کے طریقے اختیار کرنے، اپنے اقدامات میں شفافیت لانے اور پلاسٹک سے پاک اشیا کی جانب منصفانہ منتقلی کی ضرورت ہے۔"

پلاسٹک کی آلودگی کے بارے میں بین الحکومتی مذاکراتی کمیٹی (آئی این سی۔2) کا دوسرا اجلاس جمعے کو ختم ہو گا اور مندوبین کو معاہدے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے 2024 تک وقت دیا گیا ہے۔