انسانی کہانیاں عالمی تناظر
ایران کے علاقے تبریز میں تانبے کی ایک کان۔

جانیے ماحول دوست توانائی کی معدنیات اور ان سے جُڑی آلودگی بارے

© Unsplash/Omid Roshan
ایران کے علاقے تبریز میں تانبے کی ایک کان۔

جانیے ماحول دوست توانائی کی معدنیات اور ان سے جُڑی آلودگی بارے

موسم اور ماحول

اگر دنیا معدنی ایندھن کا استعمال ترک کر دے تو ہمیں کمیاب معدنیات کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہو گی جو ونڈ ٹربائن اور سولر پلانٹ جیسے توانائی کے قابل تجدید ذرائع میں استعمال ہوتی ہیں۔

تاہم توانائی کے ماہرین بتاتے ہیں کہ زمین سے ایسی معدنیات کو حاصل کرنے میں ماحول کی بربادی اور انسانی حقوق کی پامالی جیسے خطرات درپیش ہوتے ہیں۔

ہم سب جانتے ہیں کہ ہمیں موسمیاتی بحران کا سامنا ہے۔ حدت بڑھ رہی ہے، موسم مزید شدت اختیار کر رہے ہیں اور اس سے معیشت، ماحول اور عمومی اعتبار سے معاشرے پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ 

اگرچہ بہت سے لوگ یہ کہیں گے کہ موسمیاتی ہنگامی حالات پر قابو پانے کے لیے ہمارے اقدامات سست رفتار ہیں۔ تاہم توانائی کا شعبہ بہرحال ایسے ذرائع کو ترک کر رہا ہے جن کا انحصار بڑے اور ماحول کے لیے نقصان دہ بجلی گھروں پر ہوتا ہے جو بڑی مقدار میں گرین ہاؤس گیسیں فضا میں خارج کرتے ہیں۔ یہ شعبہ اب شمسی اور ہوائی توانائی جیسے ماحول دوست ذرائع کی جانب منتقل ہو رہا ہے۔ 

تاہم توانائی کے شعبے سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے ہمیں بڑی مقدار میں معدنیات کی ضرورت ہو گی۔ عام طور پر ان معدنیات کا حصول ماحول کے لیے نقصان دہ عمل ہوتا ہے۔ زیرنظر سطور میں آپ جان سکتے ہیں کہ توانائی کے قابل تجدید ذرائع کی جانب منتقلی کے لیے کون سی معدنیات درکار ہیں اور انہیں حاصل کرنے کے عمل میں ماحول کا نقصان کم سے کم کیسے رکھا جا سکتا ہے۔

کانگو کا ایک کان کن۔
© UNDP
کانگو کا ایک کان کن۔

1۔ مطلوبہ معدنیات کیا ہیں اور کہاں ملتی ہیں؟

ان معدنیات میں قدرتی طور پر ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جن کی قابل تجدید توانائی کے حصول میں خاص اہمیت ہوتی ہے۔ لیتھیم، نکل اور کوبالٹ بیٹریوں کے بنیادی اجزا ہیں اور یہ دھاتیں بجلی سے چلنے والی کاروں کی بیٹری میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ایسے مقناطیس میں بھی کمیاب ارضی عناصر استعمال ہوتے ہیں جن سے ونڈ ٹربائن اور بجلی کی موٹریں چلائی جاتی ہیں۔ بجلی کی ترسیل میں استعمال ہونے والی تاروں میں بڑے پیمانے پر تانبا اور ایلومینیم استعمال ہوتا ہے۔ 

یہ دھاتیں دنیا بھر میں ملتی ہیں تاہم انہیں نکالنے کا اختیار گنے چنے چند ممالک اور کمپنیوں کے پاس ہے۔ دنیا میں کمیاب ترین ارضی عناصر چین میں پائے جاتے ہیں۔ سب سے زیادہ نکل انڈونیشیا میں نکالا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ کوبالٹ جمہوریہ کانگو میں پیدا ہوتا ہے۔ قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی میں استعمال ہونے والی بہت سی معدنیات ایسے ممالک میں پائی جاتی ہیں جو چاروں جانب خشکی میں گھرے ہیں اور ان میں بعض کا شمار دنیا کے کم ترین ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے۔ 

2۔ مطلوبہ معدنیات کی منڈی کا بڑے پیمانے پر فروغ 

قابل تجدید توانائی کے نظام کی جانب منتقلی کے نتیجے میں ایسی معدنیات کی مانگ میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گا۔ بین الاقوامی ادارہ توانائی کے مطابق، 2017 اور 2022 کے درمیان لیتھیم کی طلب تین گنا بڑھ گئی تھی، نکل کی طلب میں 40 اور کوبالٹ کی مانگ میں 70 فیصد تک اضافہ ہوا۔ 

اگر دنیا نے قابل تجدید توانائی کی جانب پوری طرح منتقل ہونا ہے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے معاملے میں نیٹ زیرو کا ہدف حاصل کرنا ہے تو 2040 تک ایسی معدنیات کی ضرورت چھ گنا بڑھ جائے گی۔ اس طرح ان معدنیات کی تجارتی قدر میں بھی اضافہ ہو گا جس کے 400 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

مغربی آسٹریلیا میں تانبے، کوبالٹ، اور نکل کی ایک کان۔
© Unsplash/Paul-Alain Hunt
مغربی آسٹریلیا میں تانبے، کوبالٹ، اور نکل کی ایک کان۔

3۔ معدنیات سے مالا مال معیشتوں کے لیے فوائد

موثر پالیسیوں اور تحفظ کے اقدامات کی بدولت ایسی معدنیات نکالنے کا عمل پائیدار ترقی کا نیا دور شروع کرے گا، روزگار کے مواقع کھلیں گے اور ممالک کو غربت کم کرنے میں مدد لے گی۔ اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور ادارے کے پروگرام برائے ماحولیات (یو این ای پی) کے نیویارک دفتر کی سربراہ لیگیا نورونا کا کہنا ہے کہ سازگار حالات میں ایسی معدنیات کا حصول بعض ممالک کی قسمت بدل دے گا۔ 

4۔ کمیاب معدنیات کے حصول میں لاحق خدشات

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے چند ماہ پہلے خبردار کیا تھا کہ ماضی کی طرح ترقی پذیر ممالک کو خام مال پیدا کرنے تک محدود کر کے ان کے منظم استحصال کی غلطی دہرائی نہیں جا سکتی۔ حقوق کے لیے کام کرنے والے گروہ معدنیات کی صنعت بشمول ترقی پذیر ممالک میں کان کنی کے شعبے میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں خبردار کر چکے ہیں۔ ایسی بعض جگہوں پر جبری مشقت لیے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوتی رہتی ہیں۔ 

اگر کان کنی پائیدار طریقے سے نہ کی جائے تو اس سے ماحول تباہ ہو سکتا ہے جس کا نتیجہ جنگلات کے خاتمے، آبی آلودگی اور زیرزمین پانی کی سطح میں کمی کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ زمین سے ایک ٹن لیتھیم نکالنے پر 20 لاکھ لٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم دنیا میں تقریباً 50 فیصد تانبا اور لیتھیم ایسی جگہوں پر ملتے ہیں جہاں پانی کی قلت ہے۔

قابل تجدید توانائی کے نظام کی جانب منتقلی کے نتیجے میں معدنیات کی مانگ میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گا۔
© UNDP Georgia
قابل تجدید توانائی کے نظام کی جانب منتقلی کے نتیجے میں معدنیات کی مانگ میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گا۔

5۔ پائیدار کان کنی کے لیے اقوام متحدہ کی کوششیں

قابل تجدید توانائی کے حصول میں مددگار معدنیات نکالنے کا منصفانہ اور پائیدار اہتمام یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ میں ایک بین الاادارتی اقدام شروع کیا گیا ہے۔ اس کا آغاز گزشتہ برس ہوا تھا اور اس کا مقصد کمیاب معدنیات کی ترسیل کے نظام میں اعتماد، بھروسہ اور استحکام لانا ہے۔ 

اقوام متحدہ کا ماحولیاتی پروگرام جمہوریہ کانگو میں کوبالٹ جیسی معدنیات نکالنے کا قومی منصوبہ ترتیب دینے کے لیے حکام کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ اس منصوبے میں ماحول پر کان کنی کے منفی اثرات کو کم سے کم رکھنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور یہ دیکھا جائے گا کہ مقامی و بین الاقوامی ادارے معدنیات نکالنے کے عمل سے وابستہ تنازعات اور مسائل کو حل کرنے میں کیا مدد دے سکتے ہیں۔ 

اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی کا چھٹا اجلاس (یو این ای اے۔6) 26 فروری تا یکم مارچ کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں واقع 'یو این ای پی' کے ہیڈکوارٹر میں ہو رہا ہے۔ اس میں مندوبین سے معدنیات اور دھاتوں کی پائیدار کان کنی سے متعلق اقدامات کو آگے بڑھانے اور دیگر اہم ماحولیاتی مسائل پر بات چیت کی توقع ہے۔