انسانی کہانیاں عالمی تناظر

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت افغانستان کو کئی مسائل کا سامنا

رچرڈ بینیٹ نے کہا کہ افغانستان سے بہت سے گروہوں نے ان کے سامنے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ بین الاقوامی برادری ملک کی اس صورتحال سے سمجھوتہ کرنے لگی ہے (فائل فوٹو)۔
UN Photo/Manuel Elías
رچرڈ بینیٹ نے کہا کہ افغانستان سے بہت سے گروہوں نے ان کے سامنے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ بین الاقوامی برادری ملک کی اس صورتحال سے سمجھوتہ کرنے لگی ہے (فائل فوٹو)۔

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت افغانستان کو کئی مسائل کا سامنا

انسانی حقوق

افغانستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار رچرڈ بینیٹ کا کہنا ہے کہ ملک کو انسانی حقوق، معاشی بگاڑ، مہاجرین کی واپسی اور زلزلوں کی صورت میں سنگین بحرانوں کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

رچرڈ بینیٹ نے ملک میں حقوق کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا ہے کہ طالبان کی جابرانہ پالیسیوں اور اقدامات کے نتیجے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال، حقوق کی پامالی کے لیے کھلی چھوٹ، متواتر انسانی و معاشی بحران، حالیہ تباہ کن زلزلوں اور بیرون ملک رہنے والے شہریوں کی بڑے پیمانے پر غیررضاکارانہ واپسی جیسے مسائل پر قابو پاکر ہی افغانوں کو مزید تکالیف اور ملک و خطے کو ممکنہ عدم استحکام سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

Tweet URL

انہوں نے بتایا کہ حالیہ زلزلوں نے صوبہ ہرات میں پہلے سے ہی بدحال لوگوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ عالمی برادری ان لوگوں کو ضروری مدد فراہم کرے اور ملک میں امدادی اور ترقیاتی کاموں کو ایسے مسائل کے متاثرین اور انسانی حقوق کے گرد مرتکز ہونا چاہیے۔

انسانی حقوق کی گھمبیر صورت حال 

رچرڈ بینیٹ نے کہا کہ خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں اور دیگر گروہوں بشمول انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں، نسلی و لسانی اقلیتوں، ایل جی بی ٹی آئی افرد، جسمانی معذور لوگوں، سابق حکومت کے عہدیداروں اور عسکری اہلکاروں کے انسانی حقوق کے ممکنہ مستقبل پر غور کیا جائے تو حالات گھمبیر دکھائی دیتے ہیں۔

افغانستان کے قید خانوں میں تشدد اور قیدیوں سے غیرانسانی سلوک کی کھلی چھوٹ ہے جبکہ سابق حکومت کے عہدیداروں اور فوجی اہلکاروں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی عام ہیں حالانکہ طالبان نے ان سے اچھے سلوک کے وعدے کیے تھے۔

خصوصی اطلاع کار نے انسانی حقوق کے محافظوں سمیت پُرامن احتجاج اور آزادی اظہار کے حقوق سے کام لینے والے افغانوں کی متواتر گرفتاریوں کے بارے میں بھی بتایا۔ 

خواتین کی تعلیم: وعدے پورے کیے جائیں

انہوں نے معیاری تعلیم کے مسئلے پر بھی بات کی اور کہا کہ طالبان کی جانب سے تعلیم کو مدرسوں کے نصاب یا مذہبی تعلیم تک محدود کرنے سے بچے ناصرف بہت سی مہارتوں اور علم سے محروم رہ جائیں گے بلکہ اس سے ملک میں بیروزگاری اور غربت بھی بڑھے گی۔ اس کے نتیجے میں بنیاد پرستی کو فروغ ملے گا اور دہشت گردی و علاقائی عدم استحکام کا خدشہ بڑھ جائے گا۔   

لڑکیوں کو چھٹی جماعت کے بعد بھی تعلیم کے حصول اور خواتین کو اعلیٰ تعلیم کی اجازت دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خود طالبان کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم کی معطلی عارضی ہے۔

رچرڈ بینیٹ کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے منظم تفریق، جبر اور خواتین اور لڑکیوں کو معاشرتی زندگی سے الگ تھلگ کرنے کے اقدامات صنفی مظالم کے مترادف ہو سکتے ہیں اور یہ ملک میں بڑھتی ہوئی 'صنفی عصبیت'' کے مزید جائزے کا تقاضا کرتے ہیں۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں نشے کے عادی افراد کے علاج کے لیے طالبان کے زیرانتظام چلنے والا ادارہ ’آغوش‘۔
UN News / Ezzat El-Ferri
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں نشے کے عادی افراد کے علاج کے لیے طالبان کے زیرانتظام چلنے والا ادارہ ’آغوش‘۔

شہری آزادیاں سکڑنے کا خدشہ 

مرتضٰی بہبودی سمیت صحافیوں کی رہائی کے حالیہ اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ ان گرفتاریوں کے خوفناک اثرات مرتب ہوئے ہیں اور افغانستان میں ختم ہوتی شہری آزادیاں مزید سکڑ گئی ہیں۔ 

رچرڈ بینیٹ نے کہا کہ افغانستان سے بہت سے گروہوں نے ان کے سامنے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ بین الاقوامی برادری ملک کی اس صورتحال سے سمجھوتہ کرنے لگی ہے اور انسانی حقوق کے حوالے سے ان کے خدشات کو وسیع تر ارضی سیاسی مفادات کے لیے پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ 

تاہم، ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک انسانی حقوق اور افغان خواتین اور لڑکیوں کے لیے کھڑے ہو کر ان لوگوں کے خدشات کو غلط ثابت کریں۔

خصوصی اطلاع کار کون ہیں

خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ ہائے کار کا حصہ ہوتے ہیں۔ خصوصی طریقہ ہائے کار اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے نظام میں غیرجانبدار ماہرین کا سب سے بڑا ادارہ ہیں۔

یہ انسانی حقوق سے متعلق حقائق جاننے اور ان کی نگرانی کے لیے کونسل کے غیرجانبدارانہ طریقے کا عام نام ہے۔ اس طریقے سے انسانی حقوق کے بارے میں کسی ملک کے خصوصی حالات یا دنیا بھر میں موضوعاتی امور پر کام کیا جاتا ہے۔

خصوصی طریقہ ہائے کار کے ماہرین رضاکارانہ بنیاد پر کام کرتے ہیں جو نہ تو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ ہوتے ہیں اور نہ ہی اپنے کام کا معاوضہ لیتے ہیں۔ یہ کسی حکومت یا ادارے کے ماتحت کام نہیں کرتے بلکہ انفرادی حیثیت میں اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں۔