انسانی کہانیاں عالمی تناظر

طالبان جسمانی سزائیں دینا بند کریں: اقوام متحدہ

جسمانی سزاؤں کے جن 18 واقعات کی تفصیل سامنے آئی ہے ان میں 33 مردوں اور 22 خواتین کو سزا دی گئی جن میں دو لڑکیاں بھی شامل تھیں۔
© UNICEF/Mohammad Haya Burhan
جسمانی سزاؤں کے جن 18 واقعات کی تفصیل سامنے آئی ہے ان میں 33 مردوں اور 22 خواتین کو سزا دی گئی جن میں دو لڑکیاں بھی شامل تھیں۔

طالبان جسمانی سزائیں دینا بند کریں: اقوام متحدہ

انسانی حقوق

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یونیما) نے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حکمرانوں کی جانب سے لوگوں کو جسمانی سزائیں دینے کے اقدامات بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں جنہیں بند ہونا چاہیے۔

'یونیما' میں انسانی حقوق کے شعبے کی سربراہ فیونا فریزر کا کہنا ہے کہ ''جسمانی تشدد بطور سزا کے خلاف بین الاقوامی کنونشن کی پامالی کے زمرے میں آتی ہے جسے بند کیا جانا چاہیے۔'' انہوں ںے کہا کہ اقوام متحدہ سزائے موت کی ''سختی سے مخالفت'' کرتا ہے۔

Tweet URL

انہوں ںے ملک کے موجودہ حکمرانوں سے کہا کہ وہ سزائے موت کو ''فوری طور پر موقوف کریں۔'' 

کوڑوں کی سزا اور سنگساری

'یونیما' نے اپنی ایک نئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس نے 15 اگست کو طالبان کے ملک کی منتخب جمہوری حکومت کا خاتمہ کر کے برسراقتدار آنے کے بعد کوڑے مارنے، سنگساری، لوگوں کو ٹھنڈے پانی میں کھڑا کرنے اور جبراً سر مونڈھنے جیسی متعدد جسمانی سزاؤں کی تفصیل جمع کی ہے۔ گزشتہ چھ مہینوں میں ہی 274 مردوں، 58 خواتین اور دو لڑکوں کو سرعام کوڑے مارے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس وقت افغانستان میں قانونی نظام ''منصفانہ مقدمے اور جائز قانونی کارروائی کی کم از کم ضمانت دینے میں ناکام ہے۔''

'یونیما' نے خبردار کیا ہےکہ طالبان کی جانب سے خواتین وکلا کو لائسنس دینے سے انکار اور عدالتی نظام سے خواتین ججوں کا اخراج انصاف تک خواتین اور لڑکیوں کی رسائی میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔

بین الاقوامی قانون کی پامالی

جسمانی سزاؤں سے مراد ایسی سزائیں ہیں جن میں جسمانی طاقت استعمال کی جائے اور ان کا مقصد ملزم کو ایک مخصوص حد تک تکلیف یا پریشانی پہنچانا ہو خواہ یہ معمولی درجے کی ہی کیوں نہ ہو۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد اور ظالمانہ، غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک یا سزا کی ممانعت بین الاقوامی قانون کا ایک بنیادی اصول سمجھی جاتی ہے۔

100 کوڑوں کی سزا

15 اگست 2021 اور 12 نومبر 2022 کے درمیانی عرصہ میں ہی 'یوناما' نے افغانستان میں صوبائی، ضلعی اور مرافعہ عدالتوں کی جانب سے جسمانی سزائیں دینے کے کم از کم 18 واقعات کی تفصیل جمع کی ہے۔

رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ''جن 18 واقعات کی تفصیل سامنے آئی ہے ان میں 33 مردوں اور 22 خواتین کو سزا دی گئی جن میں دو لڑکیاں بھی شامل تھیں۔ ان میں بیشتر مردوخواتین کو یہ سزائیں مبینہ جسمانی تعلقات یا 'گھروں سے بھاگنے' پر دی گئیں اور اطلاعات کے مطابق سزا پانے والی تمام خواتین اور لڑکیوں کو ایسے ہی 'جرائم' کا مرتکب قرار دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق عمومی طور پر ہر ملزم کو 30 سے 39 کوڑے مارنے کی سزا دی گئی۔ تاہم بعض واقعات میں لوگوں کو 80 تا 100 کوڑے بھی مارے گئے۔