انسانی کہانیاں عالمی تناظر

طالبان کی اعلان کردہ سزائیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی: ماہرین

افغانستان کے دارالحکومت کابل کا ایک منظر ( جون 2020)۔
ADB/Jawad Jalali
افغانستان کے دارالحکومت کابل کا ایک منظر ( جون 2020)۔

طالبان کی اعلان کردہ سزائیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی: ماہرین

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ماہرین نے افغانستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے سنگساری، کوڑے مارنے اور دیوار گرا کر ہلاک کرنے جیسی سزائیں دینے کے حالیہ اعلان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو سنگسار کرنا یا انہیں دیوار گرا کر ہلاک کرنا تشدد یا دیگر ظالمانہ، غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک یا سزا کی ذیل میں آتا ہے۔ یہ ظالمانہ سزائیں بین الاقوامی قانون سے متضاد ہیں۔''

Tweet URL

4 مئی 2023 کو ملک کے نائب چیف جسٹس نے اعلان کیا تھا کہ ملک بھر کی عدالتوں نے 175 افراد کو قصاص (معاوضہ) اور 37 کو سنگساری کی سزا سنائی۔

صنفی تعصب

دیگر واقعات میں چار افراد کو دیوار گرا کر ہلاک کرنے کی سزائیں دی گئیں اور 103 افراد کو حدود (خدائی احکامات کی پامالی) کی سزا دی گئی جن میں کوڑے مارنا شامل ہے۔ نائب چیف جسٹس نے ان سزاؤں پر عملدرآمد کے مخصوص اوقات کے بارے میں نہیں بتایا۔ 

ان سزاؤں کی ظالمانہ اور توہین آمیز نوعیت پر ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ ''افغانستان میں خواتین کے خلاف روا رکھے جانے والے شدید امتیاز اور مردوں پر مشتمل عدالت میں ان کے بارے میں پائے جانے والے دقیانوسی تصورات کی بدولت خدشہ ہے کہ سنگساری کی سزا سے وہی سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔

یہ صںفی بنیاد پر مظالم کا اظہار ہے جو افغانستان کی خواتین اور لڑکیوں پر روا رکھے جاتے ہیں۔

افغانستان خواتین کے خلاف ہر طرح کے امتیازی سلوک کے خاتمے سے متعلق کنونشن کا فریق بھی ہے جو خواتین کے خلاف امتیازی اقدامات اور ایسے تعصبات، رسوم و رواج اور افعال کی ممانعت کرتا ہے جن کی بنیاد صنفی کمتری یا برتری یا مردوخواتین کے خلاف دقیانوس قوانین کی بنیاد پر ہو۔

جسمانی سزائیں

ماہرین نے کہا کہ افغانستان کے موجودہ حکمران نومبر 2022 میں حدود اور قصاص کی سزاؤں کے اطلاق کے حوالے سے ججوں کے اجلاس میں طالبان کے سپریم لیڈر کی رہنمائی کے بعد عدالت کی جانب سے منظور شدہ عبوری جسمانی سزاؤں پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن 'یونیما' کے مطابق اس وقت کے بعد اب تک 274 مردوں، 58 خواتین اور دو لڑکوں کو سرعام کوڑے مارے گئے ہیں اور عدالتی احکامات پر ایک فرد کی سزائے موت پر بھی عملدرآمد کیا گیا ہے۔

شہری و سیاسی حقوق پر بین الاقوامی معاہدہ اور تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک یا سزا کے خلاف کنونشن تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیرانسانی اور توہین آمیز سزا کی ممانعت کرتا ہے اور افغانستان بھی اس کنونشن کا فریق ہے۔

شفافیت کا مطالبہ

ماہرین نے جسمانی اور موت کی سزائیں دینے کے قانونی عمل کی شفافیت پر بھی سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ''انسانی حقوق کا بین الاقوامی قانون ملزم کے خلاف منصفانہ قانونی کارروائی کی ضمانت کے بغیر ایسی ظالمانہ سزاؤں خصوصاً موت کی سزا کی ممانعت کرتا ہے۔''

انہوں نے کہا کہ ''ہم ملک کے حکمرانوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ موت کی سزاؤں پر عملدرآمد فوری معطل کریں اور ہر طرح کی جسمانی سزاؤں بشمول کوڑے مارنے، اعضا کاٹنے اور ایسی دیگر سزاؤں کا خاتمہ کریں جو ملزموں پر تشدد یا دیگر طرح کی ظالمانہ اور غیرانسانی سزاؤں کی ذیل میں آتی ہیں۔''

انسانی حقوق ماہرین

خصوصی اطلاع کار، غیرجانبدار ماہرین اور ورکنگ گروپ انسانی حقوق کونسل کے 'خصوصی طریقہ ہائے کار' کا حصہ ہیں۔

خصوصی طریقہ ہائے کار اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ںظام میں غیرجانبدار ماہرین کا سب سے بڑا ادارہ ہے اور یہ غیرجانبدارانہ طور پر حقائق جاننے اور نگرانی سے متعلق کونسل کے نظام کا عمومی نام ہے جو دنیا بھر میں انسانی حقوق کے حوالے سے کسی ملک کی مخصوص صورتحال یا حقوق کے حوالے سے مسائل پر کام کرتا ہے۔

خصوصی طریقہ ہائے کار میں شامل ماہرین رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا کوئی معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔ یہ ماہرین کسی بھی حکومت یا ادارے سے وابستگی نہیں رکھتے اور انفرادی حیثیت میں کام کرتے ہیں۔