انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا کے پچیس کروڑ بچے سکول جانے سے محروم: یونیسکو

ہیٹی کے جنوب مغرب میں واقع ایک سکول کے بچے۔
© UNICEF/Georges Harry Rouzier
ہیٹی کے جنوب مغرب میں واقع ایک سکول کے بچے۔

دنیا کے پچیس کروڑ بچے سکول جانے سے محروم: یونیسکو

ثقافت اور تعلیم

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے بتایا ہے کہ دنیا بھر میں کسی بھی تعلیمی درجے میں سکول جانے سے محروم ہونے والے بچوں کی تعداد چھ ملین اضافے کے بعد 250 ملین تک پہنچ گئی ہے۔

کسی حد تک اس اضافے کی وجہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے تعلیمی اداروں میں جانے پر عائد کردہ اجتماعی پابندی ہے تاہم دنیا بھر میں تعلیم کی فراہمی میں بڑے پیمانے پر آنے والے جمود کو بھی اس کا سبب کہا جا سکتا ہے۔

Tweet URL

اس سے پائیدار ترقی سے متعلق اقوام متحدہ کے چوتھے ہدف کے حصول کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے جس کا مقصد 2030 تک دنیا میں تمام لوگوں کع معیاری تعلیم مہیا کرنا ہے۔ 

تعلیم کے ہنگامی حالات

یونیسکو کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر ممالک ایس ڈی جی 4 کے حوالے سے اپنی قومی اہداف کے حصول کی راہ پر گامزن ہوتے تو مزید چھ ملین بچے سکولوں میں ابتدائی تعلیم حاصل کر رہے ہوتے اور مزید 58 ملین بچے اور نوعمر افراد سکولوں میں ہوتے جبکہ پرائمری سکولوں کے کم از کم 1.7 اساتذہ کو تربیت دی جا چکی ہوتی۔ 

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے آزولے کا کہنا ہےکہ تعلیم ہنگامی حالات سے دوچار ہے۔ 

اگرچہ گزشتہ دہائیوں میں تمام لوگوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے قابل ذکر کوششیں ہوئی ہیں تاہم یونیسکو کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب سکول جانے سے محروم بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ 

اگر ممالک اپنے لاکھوں بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں تو انہیں تعلیم کے لیے ہنگامی طور پر متحرک ہونا ہو گا۔ 

'مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے'

ایک سال قبل تعلیم میں تبدیلی لانے سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس میں 141 ممالک نے ایس ڈی جی 4 کی جانب پیش رفت کی رفتار بڑھانے کا وعدہ کیا تھا۔ 

اس موقع پر 20 فیصد ممالک نے اساتذہ کی تربیت اور پیشہ وارانہ ترقی کو فروغ دینا اپنا مقصد قرار دیا جبکہ 70 فیصد نے تعلیم پر سرمایہ کاری بڑھانے یا اس میں بہتری لانے کا وعدہ کیا جبکہ 25 فیصد نے عزم کیا کہ وہ تعلیم اداروں کی مالی معاونت کو بڑھائیں گے اور سکولوں میں بچوں کو کھانا فراہم کرنے کے اقدامات کریں گے۔

تاہم ممالک کے لیے ایس ڈی جی 4 سے متعلق اپنے اہداف تک پہنچنا اسی صورت ممکن ہے جب 2030 تک وہ ہر سال لاکھوں بچوں کو ابتدائی تعلیم مہیا کریں گے اور انہیں پرائمری تعلیم مکمل کرنے والے بچوں کی تعداد کو بڑھا کر تین گنا کرنا ہو گا۔ 

ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ ان وعدوں کی اب عملی اقدامات کی صورت میں عکاسی ہونی چاہیے۔ اب ضائع کرنے کے لیے مزید وقت نہیں ہے۔ ایس ڈی جی 4 کے حصول کے لیے 2030 تک ہر دو سیکنڈ کے بعد ایک نئے بچے کو سکول میں داخلہ دینا ضروری ہے۔ 

انہوں نے رکن ممالک سے کہا کہ لاکھوں بچوں کے مستقبل کا انحصار اب انہی کے ہاتھوں میں ہے۔ 

ناکافی ترقی

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہےکہ 2015 سے اب تک پرائمری تعلیم مکمل کرنے والے بچوں کی تعداد میں تین فیصد سے بھی کم اضافہ ہواہے جو اس وقت 87 فیصد پر موجود ہے۔ 

ثانوی درجے کی تعلیم مکمل کرنے والے بچوں کی شرح پانچ فیصد سے کم اضافے کے ساتھ 58 فیصد ہے۔ 

پرائمری سکول کی تعلیم کے اختتام پر خواندگی میں پیش رفت کا جائزہ لینے والے کم اور زیریں متوسط درجے کی آمدنی والے 31 ممالک میں ویت نام وہ واحد ملک ہے جہاں بچوں کی اکثریت پڑھنے اور ریاضی میں درکار کم از کم مطلوبہ استعداد کی حامل ہے۔ 

عالمگیر فریم ورک

'دی ایجوکیشن 2030 فریم ورک فار ایکشن' ممالک سے ایسی ڈی جی 4 سے متعلق اشاریوں کے حوالے سے وسط مدتی اہداف طے کرنے کو کہتا ہے۔ اس مشمولہ طریقہ کار میں ممالک کو ایس ڈی جی 4 کے سات اہداف 2025 اور 2030 تک حاصل کرنے میں مدد فراہم کی گئی جن میں قبل از ابتدائی درجے کی تعلیم، سکول میں حاضری، تعلیم کی تکمیل اور خواندگی، صںفی مساوات، سیکھنے کی استعداد، تربیت یافتہ اساتذہ کی دستیابی اور تعلیم پر سرکاری اخراجات شامل ہیں۔