انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سات کروڑ اسی لاکھ بچے سکول جانے سے قاصر ہیں: یو این چیف

کیمرون کے ایک سکول میں بچے زیر تعلیم ہیں۔
© Education Cannot Wait/Daniel Beloumou
کیمرون کے ایک سکول میں بچے زیر تعلیم ہیں۔

سات کروڑ اسی لاکھ بچے سکول جانے سے قاصر ہیں: یو این چیف

ثقافت اور تعلیم

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 78 ملین لڑکیاں اور لڑکے جنگ، موسمیاتی آفات اور بے گھری کے باعث سرے سے سکول نہیں جاتے جبکہ لاکھوں بچوں کو بے قاعدگی سے ہی تعلیمی مواقع میسر آتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے ایک ویڈیو پیغام میں اقوام متحدہ کے عالمی فنڈ ''تعلیم انتظار نہیں کر سکتی'' (ای سی ڈبلیو) کی جانب سے ہنگامی حالات میں تعلیم کے لیے مزید مالی وسائل کی فراہمی کی اپیل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو سیکھنے کے موقع سے محروم نہیں رکھا جانا چاہیے۔

Tweet URL

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ آج 222 ملین بچوں کو فرسودہ تعلیم مل رہی ہے۔ ان کی مدد کے لیے 18 ممالک اور نجی شعبے کے شراکت داروں نے ای سی ڈبلیو کی تاریخی کانفرنس کے افتتاحی روز 826 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

تعلیم، ایک بنیادی حق

سیکرٹری جنرل نے زیادہ سے زیادہ تعداد میں غیرمحفوظ بچوں اور نوجوانوں کے لیے کامیابی کے موقع کی فراہمی یقینی بنانے کی غرض سے بڑے پیمانے پر عالمی کوششوں کے لیے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ''اس سے قطع نظر کہ آپ کون ہیں، کہاں رہتے ہیں اور آپ کی راہ میں کون سی رکاوٹیں حائل ہیں، آپ کو معیاری تعلیم کے حصول کا حق حاصل ہے۔ ''

جنیوا میں ''تعلیم انتظار نہیں کر سکتی'' کی اعلیٰ سطحی مالیاتی کانفرنس سے خطاب میں سیکرٹری جنرل نے اس بات کا خیرمقدم کیا کہ 2017 میں اپنے آغاز کے بعد اس فنڈ کے ذریعے بحران زدہ علاقوں 87 ہزار اساتذہ کو تربیت دی جا چکی ہے اور 70 لاکھ بچوں نے وہ تعلیم پائی ہے جس کے وہ حقدار ہیں۔

اس کانفرنس کے پہلے روز 18 ممالک اور نجی شعبے کی جانب 826 ملین ڈالر سے زیادہ مالی معاونت کے وعدے سامنے آںے پر عالمگیر تعلیم کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اور ای سی ڈبلیو کے اعلیٰ سطحی سٹیئرنگ گروپ کے سربراہ گورڈن براؤن نے پائیدار امن کے لیے سرمایہ کاری کے طور پر تمام لوگوں کی تعلیم کے لیے بین الاقوامی تعاون کا خیرمقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ ''ہم دنیا کے سب سے الگ تھلگ، اکیلے اور نظرانداز شدہ بچوں کی بات کر رہے ہیں۔ ہم ان لڑکیوں کی بات کر رہے ہیں جن کی ہم مدد نہ کریں تو وہ انسانی سمگلنگ، بچہ مزدوری یا کم عمری کی شادی کا شکار ہو سکتی ہیں۔