انسانی کہانیاں عالمی تناظر

معاشروں اور بچوں کو باعلم بنانے والے نظام تعلیم کی ضرورت

نکاراگوا کے ایک دوردراز پہاڑی علاقے کے سکول میں زیر تعلیم دو بچیاں۔
© WFP/Cassandra Prena
نکاراگوا کے ایک دوردراز پہاڑی علاقے کے سکول میں زیر تعلیم دو بچیاں۔

معاشروں اور بچوں کو باعلم بنانے والے نظام تعلیم کی ضرورت

ثقافت اور تعلیم

اقوام متحدہ نے تعلیم میں تبدیلی لانے کی حکمت عملی کا خلاصہ جاری کیا ہے جس میں ایسی تجاویز دی گئی ہیں جن کے ذریعے شمولیتی اور واقعتاً سیکھنے والے معاشروں کی تخلیق اور تعلیم کو عالمگیر عوامی بھلائی کا ذریعہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

تعلیم میں تبدیلی لانے سے متعلق کانفرنس کے بارے میں سیکرٹری جنرل کے خصوصی مشیر لیونارڈو گرینر نے نیویارک میں ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ اس خلاصے میں تسلیم کیا گیا ہے کہ تعلیم کو رسائی اور معیار و افادیت کے بحران کا سامنا ہے۔ 

دنیا بھر میں لاکھوں افراد تاحال تعلیم سے محروم ہیں اور جو رسمی حاصل کر رہے ہیں وہ بنیادی چیزیں ہی نہیں سیکھ پا رہے۔ انہوں ںے کہا کہ موجودہ نظام ہائے تعلیم بچوں کو ان پیچیدہ مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار نہیں کر رہے جن کا انہیں تیزی سے تبدیل ہوتے مستقبل میں سامنا ہو گا۔ 

لیونارڈو گرینر نے واضح کیا کہ یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہےکہ سکول جانے والا ہر بچہ وہ سب کچھ سیکھ سکھے جو اسے سیکھنا چاہیے۔ 

اہم اصولوں کا مجموعہ 

حکمت عملی کا یہ خلاصہ چند اہم اصولوں کا مجموعہ پیش کرتا ہے جن سے ممالک اپنے ہاں تعلیم کا نظام بہتر بنانے میں مدد لے سکتے ہیں۔ 

ان اصولوں میں تعلیم کے جامد نظام کو ایسے طریق کار سے تبدیل کرنا ہے جن میں طالب علم کو بنیادی اہمیت دی جائے اور معاشروں میں زندگی بھر سیکھنے کے رحجان کو فروغ ملے، تعلیم میں اور اس کے ذریعے تمام لوگوں کے لیے مساوات اور شمولیت یقینی بنائے جا سکے اور نصاب اور تدریسی عمل موثر و مفید ہو۔

نظام ہائے تعلیم میں اصلاحات لانے سے تبدیلی کی جانب مراجعت کا نام ہے۔ اس سے مراد محض تدریجی تبدیلی نہیں بلکہ نظام ہائے تعلیم کو سرے سے ہی تبدیل کرنا ہے۔ سٹیفانیا گیانینی

لیونارڈو گرینر نے کہا کہ نصاب کو حال اور مستقبل دونوں کے لیے مفید ہونا چاہیے جس میں پائیدار ترقی پر خاص توجہ دی جائے اور جس کے ذریعے شہری ذمہ داری، امن اور انسانی تنوع کے احترام پر مبنی ماحول کو فروغ مل سکے۔ 

اساتذہ اور تدریس میں تبدیل لانا، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے کام لینا اور تعلیم میں زیادہ سے زیادہ مساوات اور تاثیر پیدا کرنا بھی ان اہم اصولوں کا حصہ ہیں۔ 

لیونارڈو گرینر  نے مزید کہا کہ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ مختصر مدتی سوچ کو ترک کریں اور تعلیم پر مالی وسائل خرچ کرنے کے نقطہء نظر کو ایک اہم سرمایہ کاری کے طور پر از سر نو ترتیب دیں جس سے نمایاں وسط مدتی اور طویل مدتی نتائج حاصل ہو سکیں۔ 

ماحول کی تبدیلی 

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) میں تعلیم کے شعبے کی ڈائریکٹر جنرل سٹیفانیا گیانینی نے واضح کیا کہ حکمت عملی کا یہ خلاصہ ایک واضح تصور پیش کرتا ہے۔ 

ایک یہ جانب سے یہ پہلے سے موجود تعلیمی بحران پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے جسے کووڈ۔19 وبا نے شدید صورت دی ہے اور دوسری جانب یہ تعلیم کے ترقیاتی نتائج کو واضح طور پر جوڑتا ہے۔ 

سٹیفانیا گیانینی نے کہا کہ یہ نظام ہائے تعلیم میں اصلاحات لانے سے تبدیلی کی جانب مراجعت کا نام ہے۔ اس سے مراد محض تدریجی تبدیلی نہیں بلکہ نظام ہائے تعلیم کو سرے سے ہی تبدیل کرنا ہے۔ 

حکمت عملی کا یہ خلاصہ گزشتہ برس تعلیم میں تبدیلی لانے متعلق کانفرنس اور اس کے بعد ملکی اور عالمی سطح پر ہونے والی مشاورتوں کا نتیجہ ہے۔ اس کی بنیاد کانفرنس میں شریک حکومتوں کے 140 سے زیادہ بیانات پر رکھی گئی ہے۔ 

آئندہ اقدامات 

سٹیفانیا گیانینی نے بتایا کہ ستمبر میں ہونے والی ایس ڈی جی کانفرنس ان ٹھوس اقدامات کو سامنے لانے کا اہم موقع ہو گا جو تعلیم میں تبدیلی لانے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔ 

یہ کانفرنس 2024 میں ہونے والے ایک عالمی اجلاس کے لیے راہ ہموار کرے گی جس میں 2022 میں اس تحریک کے آغاز کے بعد اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے اس حوالے سے اقوام متحدہ کے اداروں میں ہونے والے مربوط کام کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔