دنیا کے پچیس کروڑ بچے سکول جانے سے محروم: یونیسکو
اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے بتایا ہے کہ دنیا بھر میں کسی بھی تعلیمی درجے میں سکول جانے سے محروم ہونے والے بچوں کی تعداد چھ ملین اضافے کے بعد 250 ملین تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے بتایا ہے کہ دنیا بھر میں کسی بھی تعلیمی درجے میں سکول جانے سے محروم ہونے والے بچوں کی تعداد چھ ملین اضافے کے بعد 250 ملین تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے تعلیم میں تبدیلی لانے کی حکمت عملی کا خلاصہ جاری کیا ہے جس میں ایسی تجاویز دی گئی ہیں جن کے ذریعے شمولیتی اور واقعتاً سیکھنے والے معاشروں کی تخلیق اور تعلیم کو عالمگیر عوامی بھلائی کا ذریعہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
نوبیل انعام یافتہ اور اقوام متحدہ کی سفیرِ امن ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ 120 ملین سے زیادہ لڑکیاں سکول جانے سے محروم ہیں اور دنیا کو انہیں تعلیم کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے مزید کام کرنا ہو گا۔
اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے خبردار کیا ہے کہ عالمگیر وعدوں اور پیش رفت کے باوجود تقریباً 263 ملین بچے اور نوعمر افراد تعلیم محروم ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2030 تک ہر فرد کو معیاری تعلیم دلانے کا کام بری طرح بے سمت ہے۔
آٹزم سے آگاہی کے عالمی دن پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس بیماری سے متاثرہ افراد کے خلقی حقوق کو فروغ دینے اور معاشرے میں ان کے کردار کا اعتراف کرنے کے عزم کی تجدید کے لیے کہا ہے۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے افغانستان میں طالبان انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ نیا تعلیمی سال شروع ہونے پر لڑکیوں کی ہائی سکولوں میں واپسی کو یقینی بنائے۔
عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) افغانستان کے موجودہ حکمرانوں کی جانب سے لڑکیوں کو ثانوی اور ثلاثی تعلیم کے حصول سے روکے جانے کے بعد افغان لڑکیوں کو اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے روانڈا منتقل ہونے میں مدد دے رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 78 ملین لڑکیاں اور لڑکے جنگ، موسمیاتی آفات اور بے گھری کے باعث سرے سے سکول نہیں جاتے جبکہ لاکھوں بچوں کو بے قاعدگی سے ہی تعلیمی مواقع میسر آتے ہیں۔
سائنس میں صنفی تعصب کے باعث ادویات کی پرکھ کے دوران خواتین کے جسم کو خرابی سمجھا جاتا ہے اور تحقیقی تخمینہ کاری صنفی تفریق کو دوام دیتی ہے۔ اس مسئلے کا آسان حل یہ ہے کہ اس شعبے میں خواتین اور مستقبل میں اسے اختیار کرنے والی لڑکیوں کی تعداد بڑھائی جائے۔
اقوام متحدہ کے زیرقیادت امداد دہندگان کے ایک گروپ نے امید ظاہر کی ہے کہ طالبان افغان خواتین کو ایک مرتبہ پھر غیرسرکاری اداروں (این جی اوز) کے ساتھ کام کی اجازت دیں گے جس پر گزشتہ مہینے پابندی عائد کر دی گئی تھی۔