انسانی کہانیاں عالمی تناظر

میانمار: جنگی جرائم میں تیزی سے اضافہ، انسانی حقوق تفتیش کار

میانمار کا خاندان محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں تھائی لینڈ پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
UNOCHA/Siegfried Modola
میانمار کا خاندان محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں تھائی لینڈ پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔

میانمار: جنگی جرائم میں تیزی سے اضافہ، انسانی حقوق تفتیش کار

انسانی حقوق

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے مقرر کردہ غیرجانبدار تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ میانمار کے لوگ ملک کی فوج کے ہاتھوں ہولناک جرائم سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں جبکہ تشدد بڑھتا جا رہا ہے۔

تفتیش کاروں کی ٹیم کے سربراہ نکولس کومجیان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا ہے کہ حالیہ مہینوں میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی رفتار اور شدت میں اضافہ ہواہے۔ اس ٹیم کو میانمار کے لیے غیرجانبدرانہ تفتیشی طریقہ کار (آئی آئی ایم ایم) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

Tweet URL

بے دریغ بمباری 

جنیوا میں کونسل کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے میانمار میں مزید بے دھڑک انداز میں کی جانے والی بمباری اور اندھا دھند گولہ باری کے بارے میں بتایا جس کے نتیجے میں بچوں سمیت معصوم شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قیدی بنائے جانے والے فوج مخالف جنگجوؤں اور شہریوں کو سزائے موت دینے اور گھروں اور دیہات کو دانستہ نذر آتش کیے جانے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ 

تشدد، جنسی تشدد اور گرفتاریوں سمیت حقوق کی مزید پامالیوں کے سلسلے کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں ںے بتایا کہ جنگی جرائم بالخصوص میانمار کی فوج کے ہاتھوں ایسے واقعات کے ارتکاب پر جائز قانونی کارروائی اور احتساب کا فقدان ہے۔

گواہیاں اور اطلاعات 

کومجیان نے انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ ٹیم کو میانمار میں رسائی حاصل کرنے میں بدستور مشکلات کا سامنا ہے۔ معلومات کے حصول اور رسائی سے متعلق متواتر درخواستوں کو فوجی حکام نے نظرانداز کیا ہے۔

کونسل کے اجلاس میں یورپی یونین، فن لینڈ، کینیڈا اور کوسٹاریکا سمیت متعدد ممالک کے مندوبین نے تشدد کی مذمت کی جبکہ دیگر ممالک نے فوجی حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ 'آئی آئی ایم ایم' کو ملک میں رسائی دیں۔

کونسل کے 47 ارکان میں سے چین، ایران اور روس نے بیرونی مداخلت کے حوالے سے ملک کی قومی خودمختاری کے اصول کو واضح کیا۔ 

تفتیشی ٹیم کے سربراہ نے بتایا کہ میانمار میں جسمانی طور پر رسائی نہ ہونے کے باوجود وہاں سے بے مثال اور غیرمتوقع اطلاعات کے حصول میں عینی شاہدین اور جدید ٹیکنالوجی سے مدد ملی۔ 

کومجیان کا کہنا تھا کہ ملک میں بہت سے لوگوں اور تنظیموں کی جرات اور عزم کے بغیر ان کے لیے اطلاعات کا حصول ممکن نہ ہوتا جنہوں نے ٹیم کو معلومات فراہم کیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ یہ بات سمجھتے ہیں کہ کونسل نے یہ طریقہ کار ان شہادتوں کو محض طاق پر رکھ دینے کے لیے قائم نہیں کیا۔ ان شہادتوں سے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے)، جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی) اور ارجنٹائن کو بھی آگاہ کیا گیا ہے جہاں روہنگیا آبادی کے خلاف جرائم سے متعلق بین الاقوامی قانونی کارروائی جاری ہے۔ 

تفتیش کار کون ہیں؟

میانمار کے لیے تفتیشی ٹیم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے 2018 میں قائم کی تھی اور اس نے 2019 میں اپنا کام شروع کیا۔

یہ ٹیم عالمی سطح پر سنگین ترین جرائم اور بین الاقوامی قانون کی پامالیوں کی شہادتیں جمع کرنے اور مجرمانہ افعال پر قانونی کارروائی کے لیے درکار مواد کی تیاری اور حاصل شدہ معلومات کو میانمار کے حوالے سے حقائق کی تلاش کے غیرجانبدار بین الاقوامی مشن کے حوالے کرنے کی ذمہ دار ہے۔ 

یہ طریقہ کار غیرجانبدار اور تجربہ کار پیشہ ور ماہرین اور انتظامی اہلکاروں پر مشتمل ہے جس کے پاس اپنی پولیس فورس، وکلا اور جج نہیں ہوتے۔