انسانی کہانیاں عالمی تناظر

طالبان کے دو سال: افغان لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اقوام متحدہ کی مہم

صوبہ بلخ کے شہر مزار شریف میں لڑکیوں کا ایک سکول۔
© UNICEF/Mark Naftalin
صوبہ بلخ کے شہر مزار شریف میں لڑکیوں کا ایک سکول۔

طالبان کے دو سال: افغان لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اقوام متحدہ کی مہم

ثقافت اور تعلیم

اقوام متحدہ کے فنڈ 'تعلیم انتظار نہیں کر سکتی' (ای سی ڈبلیو) نے تعلیم کے بنیادی حق سے محروم رکھی جانے والی افغان لڑکیوں کی آواز دنیا تک پہنچانے کے لیے ایک مہم شروع کی ہے۔

اس فنڈ کا مقصد ہنگامی حالات اور طویل بحرانوں کے دوران بچوں کی تعلیم کا تسلسل یقینی بنانا ہے۔ 

#AfghanGirlsVoices نامی مہم ملک میں طالبان حکام کے اقتدار کو دو سال مکمل ہونے پر شروع کی گئی ہے اور یہ 18 ستمبر تک جاری رہے گی جس روز نوجوان لڑکیوں کے سکول جانے پر باقاعدہ پابندی عائد کی گئی تھی۔

آوازیں اور تصاویر 

یہ مہم 'ای سی ڈبلیو' کی گلوبل چیمپئن اور افغان لڑکیوں کی روبوٹک ٹیم کی سابق کپتان سومیہ فاروقی کے تعاون سے وضع کی گئی ہے جس میں ایک نوجوان افغان خاتون مصورہ کا متاثر کن کام بھی شامل ہے۔ 

اس میں ان افغان لڑکیوں کی متاثرکن، دلدوز اور پُرعزم داستانیں شامل ہیں جن کی زندگیاں تعلیم اور اپنے خوابوں کی تکمیل سے روکنے جانے کے باعث اچانک تہ و بالا ہو گئی ہیں۔

افغان لڑکیوں سے زیادہ پسماندہ کوئی اور نہیں ہو سکتا جنہیں صرف ان کی جنس کی بنیاد پر ان کے بنیادی ترین انسانی حقوق بشمول تعلیم کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ یاسمین شریف

ان کے موثر الفاظ کو غیرمعمولی انداز میں عکسی صورت دی گئی ہے جس میں ان لڑکیوں کی گہری مایوسی کے علاوہ تعلیم پر غیرمنصفانہ پابندی کے خلاف ان کی غیرمعمولی مضبوطی اور طاقت کا اندازہ ہوتا ہے۔ 

سومیہ فاروقی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ان لڑکیوں کی جرات نے انہیں 'ای سی ڈبلیو' کی گلوبل چیمپئن کی حیثیت سے ان کی آوازیں دنیا کو سنانے کے لیے اپنی آواز سے کام لینے کی ہمت دی ہے۔ 

وہ کہتی ہیں کہ ان حالات سے لڑکیوں کی ذہنی صحت پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے اور گزشتہ دو برس میں لڑکیوں کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ایسے میں فوری عملی اقدامات کرنا بہت ضروری ہے اور امید ہےکہ آئندہ برس ہم انہیں درپیش جبر کا تذکرہ کرنے کے بجائے ان کی آزادی کی خوشی منا رہے ہوں گے۔ 

خواتین اور لڑکیوں کے لیے بدترین حالات 

اقوام متحدہ کے ماہرین کی جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر سے موازنہ کیا جائے تو افغان خواتین اور لڑکیوں کو بدترین حالات کا سامنا ہے۔ ان کے انسانی حقوق کا منظم انداز میں خاتمہ اور طالبان حکام کی جانب سے ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا بدترین تعصب صنفی عصبیت اور صنفی مظالم کے مترادف ہو سکتا ہے۔   

عالمگیر تعلیم کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اور 'ای سی ڈبلیو' کے اعلیٰ سطحی سٹیئرنگ گروپ کے سربراہ گورڈن براؤن نےکہا ہے کہ عالمی برادری افغان لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے دل سے نکلنے والی اس تلخ پکار کو سنے اور متحد ہو کر اور اپنی قوت کی تجدید کر کے ان کے حقوق کو پامال کیے جانے کی مذمت کرے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کی جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر سے موازنہ کیا جائے تو افغان خواتین اور لڑکیوں کو بدترین حالات کا سامنا ہے۔
© UNICEF/Sayed Bidel
اقوام متحدہ کے ماہرین کی جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر سے موازنہ کیا جائے تو افغان خواتین اور لڑکیوں کو بدترین حالات کا سامنا ہے۔

عملی اقدام کا مطالبہ 

علاوہ ازیں، یہ مہم ایسے وقت شروع کی جا رہی ہے جب افغان لڑکیوں کی آوازیں عالمی سطح پر سنی جائیں گی۔ 18 اور 19 ستمبر کو دنیا کے رہنما پائیدار ترقی کے اہداف سے متعلق کانفرنس (ایس ڈی جی) کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جمع ہو رہے ہیں۔ 

'ای سی ڈبلیو' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر یاسمین شریف کا کہنا ہے کہ افغان لڑکیوں سے زیادہ پسماندہ کوئی اور نہیں ہو سکتا جنہیں صرف ان کی جنس کی بنیاد پر ان کے بنیادی ترین انسانی حقوق بشمول تعلیم کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ان کے حصول تعلیم کے حق کی مکمل بحالی کے لیے متواتر کوششیں جاری رکھیں جائیں گی اور کمیونٹی کی بنیاد پر تعلیمی پروگراموں کے ذریعے افغان بچوں کو سیکھنے کے اہم مواقع کی فراہمی کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔