انسانی کہانیاں عالمی تناظر

تعلیم کی کایا پلٹنے کے لیے عالمگیر عزم کی ضرورت: سربراہ اقوام متحدہ

ہلمند میں یونسیف کی مدد سے چلنے والے ایک سکول کی طالبات (فائل فوٹو)۔
© UNICEF/Mark Naftalin
ہلمند میں یونسیف کی مدد سے چلنے والے ایک سکول کی طالبات (فائل فوٹو)۔

تعلیم کی کایا پلٹنے کے لیے عالمگیر عزم کی ضرورت: سربراہ اقوام متحدہ

ثقافت اور تعلیم

تعلیم کے عالمی دن پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر تعلیم میں تبدیلی لانے کے لیےگزشتہ برس اقوام متحدہ کے زیراہتمام سنگ میل کی حیثیت رکھنے والی کانفرنس میں کیے گئے وعدوں پر عمل ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ممالک سے کہا ہے کہ وہ ایسے تعلیمی نظام متعارف کرائیں ''جو سماجی مساوات، متحرک معیشتیں اور دنیا میں سیکھنے والے ہر فرد کے لامحدود خوابوں کی تعبیر ممکن بنانے میں مدد دے سکیں۔''

Tweet URL

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی جاری کردہ معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال دنیا بھر میں 244 ملین لڑکے اور لڑکیاں سکول جانے سے محروم ہیں۔

علاوہ ازیں کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں 10 سال سے کم عمر بچوں کی 70 فیصد تعداد سادہ تحریر پڑھنے اور سمجھنے سے قاصر ہے۔

'امکان کے ضیاع کا خدشہ'

اس سال تعلیم کے عالمی دن کا بنیادی موضوع ''لوگوں پر خرچ کریں، تعلیم کو ترجیح دیں'' ہے۔

اس سلسلے میں افغانستان میں لڑکیوں اور خواتین پر خاص توجہ دی گئی ہے جنہیں اگست 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد ثانوی سکول اور یونیورسٹی کی تعلیم سے روک دیا گیا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ تعلیم ایک بنیادی انسانی حق ہے اور یہ معاشروں، معیشتوں اور ہر فرد کی صلاحیتوں کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔

تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ مناسب سرمایہ کاری کے بغیر یہ امکان ''بتدریج ضائع ہو جائے گا۔''

ان کا کہنا تھا کہ ''میرے لیے یہ بات ہمیشہ خوفناک رہی ہے کہ بہت سے ممالک کی پالیسیوں اور بین الاقوامی تعاون کے معاہدوں میں تعلیم کو اس قدر کم ترجیح دی جاتی ہے۔''

کمرہ جماعت کا تصورِ نو

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں تبدیلی لانے کے حوالے سے گزشتہ سال ستمبر میں ہونے والی کانفرنس میں ممالک نے ''نظام ہائے تعلیم کو ازسرنو ترتیب دینے پر غور کیا تاکہ سیکھنے والے ہر فرد کو کامیابی کے لیے درکار علم اور صلاحیتوں تک رسائی مل سکے۔'' 

اس موقع پر 130 سے زیادہ ممالک نے یہ یقینی بنانے کے وعدے کیے کہ عالمگیر معیار تعلیم کو سرکاری پالیسیوں اور سرمایہ کاری کا ایک بنیادی ستون بنایا جائے گا۔

اس کانفرنس میں یہ طے پایا کہ تعلیمی سرمایہ کاری کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے اور اور تعلیم کے لیے بین الاقوامی مالیاتی سہولت کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

اس دوران تعلیمی حوالے سے متعدد بین الاقوامی اقدامات شروع کیے گئے جن میں بحرانی حالات میں تعلیم کے لیے تعاون کو متحرک کرنا، لڑکیوں کی تعلیم، تدریس میں تبدیلی لانا اور 'ماحول دوست' تعلیمی نظام شامل ہیں۔

' قوانین کا خاتمہ کریں'

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ''اب وقت آ گیا ہے کہ تمام ممالک اس کانفرنس میں کیے گئے وعدوں کو ٹھوس اقدامات کی شکل دیں جن سے تمام طلبہ کے سیکھنے کے لیے معاون اور شمولیتی ماحول تخلیق پا سکے۔''

انہوں نے مزید کہا کہ ''یہ وقت بھی آ گیا ہے کہ تعلیم تک رسائی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے تمام امتیازی قوانین اور طریقہ ہائے کار کا خاتمہ کیا جائے۔

میں خاص طور پر افغانستان کے موجودہ حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ وہ لڑکیوں کی ثانوی اور اعلیٰ درجے کی تعلیم تک رسائی پر پابندی کے ظالمانہ اور اپنے لیے نقصان دہ فیصلے کو واپس لیں۔''

'انسانی وقار پر سنگین حملہ'

یونیسکو نے تعلیم کے عالمی دن کو افغانستان کی تمام لڑکیوں اور خواتین کے نام کیا ہے جنہیں سیکھنے، تعلیم حاصل کرنے اور پڑھانے کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے آزولے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''ادارہ انسانی وقار اور تعلیم کے بنیادی حق پر اس سنگین حملے کی مذت کرتا ہے۔''

اس وقت افغانستان میں 80 فیصد یا سکول جانے کی عمر کی 2.5 ملین لڑکیاں اور نوجوان خواتین حصول تعلیم سے محروم ہیں۔ ان میں 1.2 ملین ایسی لڑکیاں اور خواتین بھی شامل ہیں جن پر ملک کے موجودہ حکمرانوں کے فیصلے کے بعد ثانوی سکول اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔

آڈرے آزولے نے بتایا کہ ان کا ادارہ مقامی لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھتے ہوئے افغانستان میں اپنا کام کر رہا ہے تاکہ خواندگی کے کورس یا ریڈیو کے ذریعے لڑکیوں کی تعلیم جاری رہ سکے۔

انہوں نے کہا کہ ''یونیسکو افغانستان میں تعلیم کے حوالے سے معلومات خصوصاً اعلیٰ تعلیم سے متعلق اطلاعات کی نگرانی کا بنیادی ذریعہ ہے۔ ہم افغان لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم کا حق برقرار رکھنے کے لیے عالمی برادری کو متحرک کر رہے ہیں۔''

یونیسف اور اس کے شراکت داروں کی مدد سے یوکرین میں نقل مکانی پر مجبور بچوں کا ایک سکول۔
© UNICEF/Christina Pashkina
یونیسف اور اس کے شراکت داروں کی مدد سے یوکرین میں نقل مکانی پر مجبور بچوں کا ایک سکول۔

'بنیادی انسانی حق'

اقوام متحدہ کے دیگر اداروں اور اعلیٰ حکام نے تعلیم کے عالمی حق کے لیے اپنی حمایت کا اشارہ دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے ٹویٹر کے ذریعے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ سبھی کے لیے سیکھنے کا موقع یقینی بنائیں۔

انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ''#education  کو یرغمال بنانے کا کوئی جواز نہیں۔ یہ استحقاق نہیں بلکہ ایک بنیادی #humanright اور غربت کے خاتمے، انصاف کے فروغ، پائیدار ترقی ممکن بنانے اور عالمی امن کے لیے ایک موثر سرمایہ کاری کی حیثیت رکھتا ہے۔''

خواتین اور لڑکیوں کو سیکھنے دیں

اقوام متحدہ کے امدادی امور کے ادارے 'او سی ایچ اے' کے مطابق بحرانوں سے متاثرہ قریبا 200 ملین بچے اور بالغ افراد یا تو سکول جانے سے محروم ہیں یا سیکھنے کے عمل میں شامل نہیں۔

'او سی ایچ اے' نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ خاص طور پر بحرانی دور میں تعلیم کو ترجیح دی جانا چاہیے تاکہ کوئی بھی پیچھے نہ رہے!''

ایک اور ٹویٹ میں ادارے نے واضح کیا کہ ''افغانستان میں خواتین اور لڑکیاں تعلیمی اداروں کا حصہ ہیں'' جس کے ساتھ ایک سادہ پیغام دیا گیا ہے کہ ''خواتین اور لڑکیوں کو سیکھنے دیں۔''

'او سی ایچ اے' کے سربراہ مرٹن گرفتھس اس وقت اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی حکام اور غیرسرکاری اداروں کے رہنماؤں کے ساتھ افغانستان کے دورے پر ہیں جس کا مقصد طالبان کی جانب سے گزشتہ مہینے افغان خواتین کے مقامی اور بین الاقوامی امدادی اداروں کے لیے کام کرنے پر عائد پابندی کے نتائج کا جائزہ لینا ہے۔

اس فیصلے کے نتیجے میں افغانستان میں بعض امدادی کارراوئیاں معطل کرنا پڑیں اور یہ خدشات ابھرے کہ ملک میں پہلے سے سنگین انسانی صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔ اس  سال 28.3 ملین لوگوں کو فوری مدد کی ضرورت ہو گی جو کہ ملک کی آبادی کا دو تہائی حصہ ہیں۔

ہمت اور مضبوطی

یہ دورہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں اعلیٰ ترین عہدے پر فائز خاتون اور ادارے کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد کے زیرقیادت ایک مشن کے دورہ افغانستان کے بعد کیا گیا ہے جس کا مقصد خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے امدادی کاموں پر پابندی کے اثرات کا جائزہ لینا تھا۔

یو این ویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما باحوس اور اقوام متحدہ کے زیراہتمام سیاسی، قیام امن اور امن مذاکرات کے لیے معاون سیکرٹری جنرل خالد خیری بھی اس دورے میں امینہ محمد کے ساتھ تھے۔

باحوس کا کہنا ہے کہ ''ہم نے افغانستان میں غیرمعمولی مضبوطی کامشاہدہ کیا۔ ہمیں افغان خواتین کی جرات اور شہری زندگی سے خارج ہونے سے ان کے انکار پر کوئی شبہ نہیں۔ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے اور ان کے لیے جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گی اور ایسا کرنے میں انہیں مدد دینا ہمارا فرض ہے۔''