انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یونیسکو کا تعلیمی اداروں کے لیے اے آئی کا نیا منصوبہ

یونیسکو کا کہنا ہے کہ اس کی سفارشات پر عمل کر کے مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال سے بچا جا سکتا ہے۔
Unsplash/D koi
یونیسکو کا کہنا ہے کہ اس کی سفارشات پر عمل کر کے مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال سے بچا جا سکتا ہے۔

یونیسکو کا تعلیمی اداروں کے لیے اے آئی کا نیا منصوبہ

ثقافت اور تعلیم

اقوام متحدہ نے کمرہ ہائے جماعت میں چیٹ بوٹ کے استعمال سے منسلک خدشات اور فوائد کے بارے میں جاننے کے لئے دنیا بھر کے وزرائے تعلیم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کیا۔ اس موقع پر تمام لوگوں کے لئے محفوظ ڈیجیٹل راہ نکالنے کے نئے لائحہ عمل کا اعلان کیا گیا۔

جمعرات کو اپنی نوعیت کے اس پہلے آن لائن اجلاس میں 40 سے زیادہ وزراء کی میزبانی کرنے والے اقوام متحدہ کے تعلمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) کے مطابق 10 فیصد سے کم سکول اور یونیورسٹیاں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے 'چیٹ جی پی ٹی' جیسے چیٹ بوٹ سافٹ ویئر کے استعمال سے متعلق رسمی ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔

Tweet URL

اجلاس میں وزرا نے پالیسی سے متعلق طریقہ ہائے کار اور منصوبوں کا تبادلہ کیا اور تعلیم و تخلیقی مصنوعی ذہانت کے بارے میں ادارے کے نئے لائحہ عمل پر غور کیا جو موجودہ الگورتھم کی بنیاد پر معلومات اور مواد تخلیق کر سکتی ہے لیکن یہ انسانوں کی طرح حقائق سے متعلق تشویش ناک غلطیاں بھی کرتی ہے۔

اس موقع پر یونیسکو کے شعبہ تعلیم کی معاون ڈائریکٹر جنرل سٹیفانیا جیانینی نے کہا کہ "تخلیقی مصںوعی ذہانت تعلیم کے حوالے سے نئے امکانات اور مسائل پیدا کرتی ہے لیکن ہمیں یہ یقینی بنانے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنالوجی ہماری اپنی شرائط پر تعلیم سے مربوط ہو۔ اس معاملے میں تحفظ، شمولیت، تنوع، شفافیت اور مساوات کو ترجیح دینا ہمارا فرض ہے۔"

یونیسکو کی جانب سے 450 سے زیادہ سکولوں اور یونیورسٹیوں کے ایک نئے جائزے کے مطابق تعلیمی اداروں کو مصنوعی ذہانت پر مبنی اور اچانک سامنے آںے والی طاقتور ایپس کو سنبھالنے کے لئے فوری اقدامات کرنے میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔

تیزی سے بدلتا منظرنامہ

یونیسکو کے مطابق، اسی دوران دنیا بھر کی حکومتیں تیزی سے تبدیل ہوتے تعلیمی منظرنامے میں پالیسی سے متعلق موزوں اقدامات کی تشکیل کے عمل سے گزر رہی ہیں اور اس کے ساتھ مصںوعی ذہانت، معلومات کے تحفظ اور دیگر طرح کے انضباطی نظام کے حوالے سے قومی سطح پر مزید حکمت عملی تیار کرنے یا اسے بہتر بنانے میں بھی مصروف ہیں۔

تاہم اس سلسلے میں وہ احتیاط سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ عالمی اجلاس میں شریک بعض وزرا کا کہنا تھا کہ ایسے آلات کے استعمال سے وابستہ خطرات کے باعث طلبہ غلط یا متعصبانہ اطلاعات کی زد میں ہوں گے۔

اس موقع پر ہونے والی بات چیت میں دیگر مشترکہ خدشات کا اظہار بھی کیا گیا جن میں یہ بھی شامل ہے کہ چیٹ بوٹ میں شامل ایسی خلقی خامیوں کو کیسے محدود رکھا جا سکتا ہے جو واضح غلطیوں کا باعث بنتی ہیں۔

وزرا نے اس موضوع پر بھی بات کی کہ ان آلات کو نصاب تعلیم، تدریسی طریقہ ہائے کار اور امتحانات کے ساتھ کیسے مربوط کیا جا سکتا ہے اور نظام ہائے تعلیم کو مصنوعی ذہانت کے باعث سامنے آنے والی رکاوٹوں پر قابو پانے کے قابل کیسے بنایا جائے۔

متعدد وزرا نے اس نئے دور میں تعلیمی سہولت کاروں کے طور پر اساتذہ کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ تاہم، یونیسکو کے مطابق اساتذہ کو ان مسائل سے نمٹنے کے لئے رہنمائی اور تربیت کی ضرورت ہے۔

مزید اقدامات

ادارہ اپنی رپورٹ 'مصںوعی ذہانت اور تعلیم: پالیسی سازوں کے لئے رہنمائی اور اخلاقیات پر سفارشات' اور 'مصنوعی ذہانت و تعلیم پر بیجنگ اتفاق رائے' کی مطابقت سے پالیسی سازوں، شراکت داروں، ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے ساتھ عالمگیر بات چیت میں رہنما کردار ادا کرتا رہے گا۔

یونیسکو تعلیم و ریسرچ کے میدان میں تخلیقی مصنوعی ذہانت کے استعمال اور کمرہ ہائے جماعت میں طلبہ اور اساتذہ کے لئے مصنوعی ذہانت سے متعلق مہارتوں کے فریم ورک پر پالیسی سے متعلق رہنما ہدایات کی تیاری جاری رکھے گا۔

یہ نئے ذرائع 'ڈیجیٹل تعلیم کے ہفتے' میں سامنے لائے جائیں گے جو کہ 4 تا 7 ستمبر پیرس میں یونیسکو کے ہیڈکوارٹر میں منایا جا رہا ہے۔

ڈیجیٹل مہارت اور تعلیم کے حوالے سے یونیسکو کے کام کے بارے میں یہاں مزید جانئے۔