انسانی کہانیاں عالمی تناظر

گوتیرش کا صحت مند دنیا کے لیے 'ٹھوس سیاسی عزم' کا مطالبہ

عالمی ادارہِ صحت افریقی ممالک کو وسیع ویکسینیشن مہم میں مدد دے رہا ہے۔
© WHO/Junior D. Kannah
عالمی ادارہِ صحت افریقی ممالک کو وسیع ویکسینیشن مہم میں مدد دے رہا ہے۔

گوتیرش کا صحت مند دنیا کے لیے 'ٹھوس سیاسی عزم' کا مطالبہ

صحت

اقوام متحدہ کے سربراہ نے دنیا بھر کی حکومتوں سے صحت عامہ کو ترجیح بنانے کے لیے ''پائیدار سیاسی عزم'' کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ان کے ممالک کووڈ۔19 وبا کے بعد مستقبل میں آنے والے طبی مسائل سے نمٹنے کے لیے خود کو بہتر طور سے تیار کر سکیں۔

انتونیو گوتیرش ںے کہا ہے کہ ''دولت مند ممالک اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو چاہیے کہ وہ اس مقصد کے لیے درکار اہم سرمایہ کاری کے لیے ترقی پذیر ممالک کی مدد کریں۔''

اتوار کو انہوں نے برلن میں عالمی طبی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے ویڈیو پیغام کے ذریعے اپنے خطاب کے آغاز میں بتایا کہ بحرانوں سے نمٹنے کے لیے دنیا کے بیشتر ممالک کی تیاری کس قدر ناقص ہے۔ جرمنی، فرانس اور سینیگال کے صدور اور ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس اس سالانہ کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کر رہے ہیں۔

Tweet URL

خواتین پر بوجھ

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ طبی بحران سب سے زیادہ خواتین کو متاثر کر رہے ہیں۔ ان کے کندھوں پر اپنے خاندانوں میں اور اگلی صفوں میں کام کرنے والی طبی کارکنوں کی حیثیت سے دوسروں کی طبی نگہداشت کا بڑھتا ہوا بوجھ ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ بہت سی خواتین نوکریاں کھو جانے اور طبی تحفظ کے ناکافی انتظامات کے باعث آمدنی سے بھی محروم ہو گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ اور اب یوکرین پر روس کے حملے سے پیدا ہونے والے خوراک، توانائی اور مالیات سے متعلق مسائل نے پائیدار ترقی کے 17 اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول اور غربت میں کمی لانے کی کوششوں کو خطرات سے دوچار کر رکھا ہے۔

انہوں ںے مزید کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب پیش رفت کے لیے ''ہمیں کثیر فریقی اقدامات کو نئے سرے سے بہتر بنانا اور بین الاقوامی تعاون کو مضبوط کرنا ہو گا۔''

ترقی پذیر ممالک نظر انداز

انہوں ںے قرار دیا کہ صحت اور بہبود پر بہت کم خرچ کیا جا رہا ہے اور ''غیرمتوازن عالمی مالیاتی نظام ترقی پذیر ممالک کو ناکام کر رہا ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ ''اس صورتحال کو تبدیل ہونا چاہیے۔ تمام لوگوں کو صحت کی خدمات تک مشمولہ، غیرجانبدارانہ اور مساوی رسائی دینے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا بھر کو طبی تحفظ میسر آئے'' جس میں ذہنی صحت کی خدمات بھی شامل ہیں جنہیں نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ مجموعی طور پر، اچھی صحت پُرامن اور مستحکم معاشروں کی بنیاد ہوتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروز نے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ''عالمگیر صحت کو آنے والے برس میں نئی سطح پر لے جانے'' کے مقصد کی تکمیل کے لیے تین اہم ترجیحات متعین ہوئی ہیں۔

پہلی یہ کہ، ممالک نے نئی وباء کا مقابلہ کرنے کے معاہدے پر بات چیت کی تاکہ دنیا کووڈ۔19کی طرح آئندہ وباؤں کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی حقیقتاً یکجا ہو سکے۔

انہوں نے دوبارہ یقین دہانی کرائی کہ ''اس سے ڈبلیو ایچ او کو خودمختار ممالک کی اجازت کے بغیر کچھ بھی کرنے کا اختیار نہیں ملے گا۔''

دوسری یہ کہ، ایک نیا ''عالمگیر ڈھانچہ'' درکار ہے ''جو مربوط اور مشمولہ ہو''۔ کووڈ کے خلاف ناقص اقدامات سے واضح ہو گیا ہے کہ اسے مضبوط بنانے کے لیے نئے اور بہتر ذرائع درکار ہیں۔

تیسری یہ کہ، ایک نیا عالمگیر تصور اپنایا جانا چاہیے جس میں محض بیماروں کے علاج کے بجائے صحت کے فروغ اور بیماری کی روک تھام کو ترجیح دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت زیادہ تعداد میں صحت کے نظام ''صحت عامہ فراہم کرنے کے بجائے محض بیماروں کی دیکھ بھال ہی مہیا کرتے ہیں۔''

انہوں نے کہا کہ صحت عامہ کے کام کو محض ایک وزارت یا شعبے تک ہی محدود رکھنے کے بجائے ''پوری حکومت اور پورے معاشرے'' پر محیط کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس لیکس فیملی کو خوش آمدید کرتے ہوئے۔
WHO
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس لیکس فیملی کو خوش آمدید کرتے ہوئے۔

لیکس خاندان کینسر کے خاتمے کے لیے خیرسگالی سفیر مقرر

اتوار کو ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈرو نے لیکس خاندان کو بچہ دانی کے کینسر کے خاتمے کے لیے ڈبلیو ایچ او کا خیرسگالی سفیر تعینات کرنے کا اعلان کیا۔

ایک مفلس افریقی۔امریکی خاتون ہینریٹا لیکس اس بیماری کے باعث 1951 میں انتقال کر گئی تھیں تاہم انہوں نے اپنے کینسر کے خلیوں کی منفرد خصوصیات کے ذریعے ایک غیرمعمولی میراث چھوڑی جو خلیوں کا ''لافانی'' سلسلہ بن گئی جو انسانی جسم سے باہر رہ کر بھی بڑھوتری کر سکتے ہیں اور ان کی بدولت اب تک طبی میدان میں بے شمار دریافتیں ہو چکی ہیں۔

ٹیڈروس نے کہا کہ 'ہی لا سیلز' کہلانے والے یہ خلیے ہینریٹا کے علم یا رضامندی کے بغیر ان کے جسم سے لیے گئے تھے۔ہینریٹا لیکس کی داستان میں ناانصافی کی طرح دنیا بھر میں اقلیتی نسلی گروہوں کو بیضہ دانی کے کینسر سے غیرمتناسب طور سے شدید خطرات لاحق ہیں۔

بیضہ دانی کے کینسر کا خاتمہ

انہوں ںے کہا کہ ''بیضہ دانی کے کینسر کا خاتمہ ڈبلیو ایچ او کا مقصد ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہینریٹا کے جسم سے لیے گئے خلیوں کی مدد سے ہونے والی اختراعات تمام عورتوں اور لڑکیوں کے لیے مساوی طور سے دستیاب ہونی چاہئیں۔ ہم بیضہ دانی کے کینسر کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور صحت و سائنس کے میدان یں نسلی مساوات کو فروغ دینے کے لیے لیکس خاندان کے ساتھ کام کرنے کے متمنی ہیں۔''

عالمی طبی کانفرنس کے دوران ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الفرڈ لیکس کارٹر جونیئر نے کہا کہ ''اپنی والدہ ہینریٹا کو بیضہ دانی کے کینسر کے باعث کھونے والی میری والدہ ڈیبورا لیکس کے جذبے کے تحت ان کا خاندان خیرسگالی سفیروں کی حیثیت سے حاصل ہونے والے اعزاز کو قبول کر رہا ہے اور یہ یقینی بنانے کے لیے کام کرے گا کہ دنیا کینسر سے چھٹکارے کے لیے ہونے والی پیش رفت میں ان کی دادی کے کردار کا اعتراف کرے۔''