انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این ترقیاتی اہداف سے انحراف کے خاتمے کا تہیہ کیے ہوئے ہے: گوتیرش

پائیدار ترقی کے اہداف یا ایس ڈی جیز سب کے لیے ایک بہتر اور پائیدار مستقبل کا منصوبہ ہیں
© UNDP
پائیدار ترقی کے اہداف یا ایس ڈی جیز سب کے لیے ایک بہتر اور پائیدار مستقبل کا منصوبہ ہیں

یو این ترقیاتی اہداف سے انحراف کے خاتمے کا تہیہ کیے ہوئے ہے: گوتیرش

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کے 30 فیصد سے زیادہ اہداف پر ترقیء معکوس کے باوجود اب بھی صورتحال کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو بتایا ہے کہ اقوام متحدہ یہی کچھ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ادارے کی معاشی و سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) کی ترقیاتی حوالے سے عملی سرگرمیوں سے متعلق پہلے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اسے 2030 تک پائیدار ترقی کے 17 پُرعزم اہداف کے حصول کی رفتار تیز کرنے کی جانب "پہلا اہم قدم" قرار دیا۔

Tweet URL

'کمزور اور ناکافی'

انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے "بنیادی اہداف" کی جانب ہماری سمت درست نہیں ہے اور ایسے اہداف میں غربت اور بھوک کا خاتمہ بھی شامل ہے۔ دیگر 50 فیصد اہداف کے حوالے سے پیش رفت کمزور اور ناکافی ہے۔"

انہوں ںے ضرورت مند ممالک کے لیے مالی وسائل کی فراہمی بڑھانے کی غرض سے ایس ڈی جی کے ہنگامی عمل انگیز اقدام سے لے کر یوکرین کی جنگ کے اثرات کا سامناکرنے والے ممالک کی مدد کے لئے بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل تک اقوام متحدہ کے بہت سے اقدامات کا حوالہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے ایس ڈی جی کے حصول کی جانب پیش رفت کو دوبارہ درست سمت میں لانے کے وسیع تر مقصد کی تکمیل ہو رہی ہے۔

انتونیو گوتیرش نے دنیا بھر کے ممالک میں کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیموں کے موثر کردار کو سراہا جو پائیدار اور مشمولہ ترقی کے لئے ادارے کی کوششوں کی قیادت کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "جب ترقیاتی اصلاحات لائی گئیں تو کسی کو اندازہ نہیں ہو سکتا تھا کہ ممالک میں کام کرنے والی ٹیموں کو اس قدر مشکل عالمی حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس کے باوجود چار سال کے عرصہ میں یہ اصلاحات کامیاب رہیں اور دنیا بھر کے ممالک میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے رابطہ کار ادارے کے مختلف شعبوں کے مشترکہ کام کے ذریعے 2030 کے ایجنڈے پر عملدرآمد کے لئے ممالک کو ان کی ترجیحات کے حصول میں مدد دے رہے ہیں۔"

غریب ترین ممالک کے لیے 'مالیاتی گراوٹ'

تاہم جب اس ایجنڈے کے حوالے سے وسائل کی فراہمی کی بات ہو تو اب تک کی جانے والی سرمایہ کاری ناکافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "بہت سے ترقی پذیر ممالک ایس ڈی جی پر سرمایہ کاری کے متحمل نہیں ہو سکتے کیونکہ انہیں مالیاتی گراوٹ کا سامنا ہے۔"

'او ای سی ڈی' کے مطابق کووڈ وبا سے پہلے مالیاتی فرق 2.5 ٹریلین ڈالر تھا جو اب 4.2 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے ایس ڈی جی کے لئے عمل انگیز کے طور پر سالانہ کم از کم 500 بلین ڈالر مہیا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے علاقائی رابطہ کاروں کے نظام کو بھی "تاحال وسائل کی شدید قلت درپیش ہے۔"

ہتھیار بمقابلہ ترقی

انہوں نے کہا کہ 85 بلین ڈالر کی چھوٹی سی سرمایہ کاری سے اقوام متحدہ کا ترقیاتی نظام مستحکم بنایا جا سکتا ہے جبکہ دنیا بھر میں ہر سال عسکری بجٹ پر دو ٹریلین ڈالر سے زیادہ مالی وسائل خرچ کر دیے جاتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ "اگر ممالک اس رقم کا چھوٹا سا حصہ پائیدار ترقی کے لئے خرچ کرنے کو تیار نہیں تو ان کی جانب سے امن میں مدد دینے کے وعدے پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا جبکہ یہی سرمایہ کاری ہمارے پاس جنگوں سے بچاؤ کا  سب سے بڑا ذریعہ ہے۔"

اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ستمبر میں ہونے والی ایس ڈی جی کانفرنس کو "ان اہداف کے حصول کے لئے ہماری رفتار کی تجدید اور عملی اقدامات کے لئے متحد ہونے کا موقع ہونا چاہیے جس میں ٹھوس پیش رفت سامنے آئے اور موجودہ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے واضح عزم کا اظہار ہو۔"

انتونیو گوتیرش نے دنیا بھر کے ممالک میں کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیموں کے موثر کردار کو سراہا جو پائیدار اور مشمولہ ترقی کے لئے ادارے کی کوششوں کی قیادت کر رہی ہیں۔
UN Photo/Manuel Elías
انتونیو گوتیرش نے دنیا بھر کے ممالک میں کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیموں کے موثر کردار کو سراہا جو پائیدار اور مشمولہ ترقی کے لئے ادارے کی کوششوں کی قیادت کر رہی ہیں۔

ترقیاتی اہداف کی بحالی "پہلے سے زیادہ اہم"

ترقیاتی امور سے متعلق 'ای سی او ایس او سی' کے نائب صدر البرٹ شمبنڈی نے اجلاس کو بتایا کہ کونسل کی ترقیاتی حوالے سے عملی سرگرمیوں سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس  تاریخ کے ایک مشکل ترین وقت میں" منعقد ہو رہا ہے جب کووڈ۔19 کے اثرات دنیا بھر میں تاحال محسوس کئے جا رہے ہیں اور یوکرین کی جنگ جیسے نئے مسلح تنازعات جاری ہیں جو توانائی کی منڈیوں کو متاثر کر رہے ہیں اور غذائی عدم تحفظ اور غذائی قلت کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "اس کے ساتھ موسمیاتی بحران اور قدرتی آفات بڑے پیمانے پر معاشی تقصان پہنچا رہی ہیں جس سے متعدد ممالک میں انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ان باہم مربوط بحرانوں پر قابو پانے کے لئے مربوط اور اچھی طرح ترتیب دی گئی ایسی پالیسیوں کی صورت میں اجتماعی اقدام ہی موثر ہو گا جو ممالک میں اور ان کے آر پار وسیع اثرات کی حامل ہوں۔"

انہوں نے کہا کہ "بحران زدہ دنیا میں پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کی جانب پیش رفت کی بحالی پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر چکی ہے اور اس وقت 17 میں سے بیشتر اہداف کی جانب ہماری پیش رفت معکوس ہے۔

ان اہداف کے حصول کی جانب پیش رفت کی بحالی اور اس کی رفتار میں تیزی لانا "ہماری اولین مشترکہ ترجیح ہونی چاہئیے" اور اسی کو آنے والے ہفتوں میں 'ای سی او ایس او سی' کے اجلاسوں میں اقوام متحدہ کے تمام تر ترقیاتی نظام کی پیش رفت کا محرک ہونا چاہیے۔