انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پائیدار ترقی کے اہداف کو سراب نہ بننے دیں: گوتیرش

زیمبیا میں ایک کھوکھا جہاں لوگ بنک کی سہولیات سے مستفیذ ہوتے ہیں۔
© WFP/Andy Higgins
زیمبیا میں ایک کھوکھا جہاں لوگ بنک کی سہولیات سے مستفیذ ہوتے ہیں۔

پائیدار ترقی کے اہداف کو سراب نہ بننے دیں: گوتیرش

معاشی ترقی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے 'سرمایہ کاری برائے ترقی فورم' (ایف ڈی ایف) کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پائیدار ترقی کے لیے 2030 کا ایجنڈا 'سراب'' بنتا جا رہا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے ایسی رپورٹوں کا حوالہ دیا جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وبا کے بعد دنیا بھر کی آبادی میں ایک فیصد امیر ترین لوگوں نے نے باقی دنیا کے مقابلے میں تقریباً دو گنا زیادہ نئی دولت حاصل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض ممالک میں عدم مساوات 20ویں صدی کی سطح کی جانب واپس مراجعت کر رہی ہے جب خواتین کو ووٹ دینے کا حق نہیں تھا اور سماجی تحفظ کے تصور کو قبول عام نہیں ملا تھا۔

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ ایس ڈی جی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ترغیبی منصوبے کا مقصد ایسی سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے جس سے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول، ترقی پذیر ممالک پر قرض کا بوجھ کم کرنے اور مالی وسائل تک ان کی رسائی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

بعض ممالک میں عدم مساوات 20ویں صدی کی سطح کی جانب واپس مراجعت کر رہی ہے

۔ انتونیو گوتیرش

انتونیو گوتیرش نے عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سمیت کثیر فریقی ترقیاتی مالیاتی اداروں سے کہا کہ وہ اپنے مالیاتی وسائل سے کام لیتے ہوئے زیادہ سے زیادہ نجی سرمایے کا رخ ترقی پذیر ممالک کی جانب موڑیں۔ انہوں ںے رکن ممالک سے کہا کہ وہ امداد سے متعلق اپنے سرکاری وعدے پورے کریں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ طویل مدتی تناظر میں دیکھا جائے تو ''عالمی مالیاتی نظام میں جامع تبدیلیوں کی ضرورت ہے جس نے مستحق ممالک کو اشد ضرورت کے وقت کوئی مدد نہیں دی۔ اسے ایک مربوط نظام سے تبدیل ہونا چاہیے اور اسے آج کی معاشی حقیقت کا عکاس ہونا چاہیے۔''

فلپائن کے ایک گاؤں میں لوگ پرچون کی ایک موبائل دکان سے خریداری کر رہے ہیں۔
© World Bank/Ezra Acayan
فلپائن کے ایک گاؤں میں لوگ پرچون کی ایک موبائل دکان سے خریداری کر رہے ہیں۔

’دہائیوں کی پیش رفت ضائع‘

اقوام متحدہ کی معاشی و سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) کی صدر لاچیزارا سٹوئیوا نے اپنے افتتاحی بیان میں قرار دیا کہ گزشتہ سال پیش آنے والے واقعات نے غربت کے خاتمے کے لیے پچھلی تین دہائیوں میں ہونے والی پیش رفت کو ضائع کر دیا ہے۔

انہوں ںے قرضوں میں چھوٹ دینے، سرمایہ کاری، موسمیاتی سرمایہ کاری اور بین الاقوامی محصولاتی تعاون کے حوالے سے فوری اقدامات کے لیے کہا اور اس فورم کو بہت بڑے حجم کے مالیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے دلیرانہ فیصلے کرنے کا موقع قرار دیا۔

'ای سی او ایس او سی' کی صدر نے کہا کہ ''ہم اپنے اہداف کے حصول میں ناکامی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اب بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔ 2030 کا ایجنڈا اس پر عملدرآمد کے ذرائع کے حصول کے بغیر ناقابل رسائی ہو جائے گا جس کے لوگوں اور ہماری زمین کے لیے کڑے نتائج ہوں گے۔''

تبدیلی کی جانب اہم قدم: کوروشی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی کا کہنا تھا کہ عالمگیر معاشی ترقی میں گراوٹ، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور سر پر منڈلاتے قرضوں کے بحران کو مربوط عالمی اقدامات کی کمی بھی کہا جا سکتا ہے۔

ترقی پائیدار ہی ہو سکتی ہے، بصورت دیگر کوئی ترقی نہیں ہوتی

۔ سابا کوروشی

انہوں ںے قرض کے طویل مدتی ساختیاتی مسائل کے حل ڈھونڈنے کے لیے سرکاری و نجی شعبے سے مربوط کوششوں ک مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ''ان مسائل پر قابو پانے کے لیے یہ لازمی ہے کہ ہم عالمی برادری کی حیثیت سے اور تمام شعبوں میں اکٹھے ہوں۔

سابا کوروشی نے موجودہ عالمی مالیاتی نظام کو پائیدار ترقی میں مددگار ایک ایسے نظام سے تبدیل کرنے کے لیے سیکرٹری جنرل کے مطالبات کو دہرایا جس سے ترقی پذیر ممالک کو سستی مالیاتی تک رسائی کی ضمانت ملے۔

انہوں ںے کہا کہ ''ترقی پائیدار ہی ہو سکتی ہے، بصورت دیگر کوئی ترقی نہیں ہوتی۔''