انسانی کہانیاں عالمی تناظر

طوفان موچا: بھوک اور بیماریوں سے نمٹنے کے لیے فوری مدد کی ضرورت

راخائن میں طوفان موچا سے متاثر ہونے والا ایک کنبہ اپنی جھونپڑی مرمت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
© UNOCHA/Pierre Lorioux
راخائن میں طوفان موچا سے متاثر ہونے والا ایک کنبہ اپنی جھونپڑی مرمت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

طوفان موچا: بھوک اور بیماریوں سے نمٹنے کے لیے فوری مدد کی ضرورت

انسانی امداد

میانمار اور بنگلہ دیش میں سمندری طوفان موچا سے ہونے والی تباہی کی واضح تفصیل سامنے آ رہی ہے۔ ان حالات میں امدادی ادارے تحفظ زندگی کے لئے مدد دینے میں مصروف ہیں جبکہ امدادی مالی وسائل میں فوری اضافے کی اشد ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ نے منگل کو میانمار میں 1.6 ملین انتہائی بدحال لوگوں کے لیے 333 ملین ڈالر امداد کی اپیل کی۔ ان میں بہت سے لوگوں کے گھر ایک ہفتہ قبل ملک کے مغربی حصے میں آنے والے سمندری طوفان میں تباہ ہو گئے ہیں۔

Tweet URL

ملک میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی عہدیدار راماناتھن بالاکرشنن نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کے پاس سر چھپانے کا ٹھکانہ نہیں رہا جبکہ مون سون کا موسم سر پر ہے۔

ان حالات میں لوگوں کو محفوظ پناہ کی فراہمی اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلاؤ کی روک تھام ادارے کی اہم ترجیح ہے۔

سولہ لاکھ افراد کو امداد کی ضرورت

14 مئی کو خلیج بنگال سے 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ساحلی ہواؤں کے باعث ایسے علاقے میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی صورت میں تباہی ہوئی جہاں پہلے ہی لاکھوں بے گھر لوگ رہ رہے ہیں۔ یہ لوگ میانمار میں طویل عرصہ سے جاری مسلح تنازعے کے باعث نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں جن میں بہت سے ریاست راخائن کی روہنگیا اقلیت سے تعلق رکھتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی اپیل میں راخائن، چن، میگوے، ساگینگ اور کاچن ریاستوں میں طوفان سے بری طرح متاثرہ علاقوں کے لئے "مالی وسائل کی فوری فراہمی" کے لئے کہا گیا ہے۔

میانمار میں اقوام متحدہ کے نمائندے اور امدادی رابطہ کار بالاکرشنن نے یانگون سے زوم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مالی وسائل فراہم کرنے کی نئی اپیل کے تحت مدد کے مستحق سولہ لاکھ لوگوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جن کے گھر تباہ ہو گئے ہیں، جنہیں طبی خدمات اور صاف پانی تک رسائی نہیں ہے، جو غذائی عدم تحفظ یا غذائی قلت کا شکار ہیں اور ان میں کیمپوں میں رہنے والے بے گھر لوگ، بے ریاست افراد، خواتین، بچے اور معذور افراد شامل ہیں۔

مون سون سے پہلے بحالی

بالاکرشنن نے خبردار کیا کہ "اگر ہم نے بروقت وسائل جمع نہ کئے تو متاثرہ لوگوں کو مون سون کے طویل اور تکلیف دہ موسم کا سامنا کرنا پڑے گا۔"

انہوں نے صحافیوں کو ریاست راخائن کے دارالحکومت سٹوے میں اندرون ملک بے گھر لوگوں (آئی ڈی پی) کو درپیش کڑے حالات کے بارے میں بھی بتایا۔

انہوں نے کہا کہ سٹوے میں قائم ایک کیمپ میں رہنے والے بے گھر شخص نے ان کے ساتھیوں کو بتایا کہ طوفان کے عروج پر جب اس کے خاندان نے انخلا کے مقام پر پناہ لے رکھی تھی تو وہ جگہ تباہ ہو گئی۔

ان حالات میں وہاں رہنے والوں کو خوفناک حالات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ طوفان کے نتیجے میں کیمپ پانی میں ڈوب گیا تھا۔ بالاکرشن نے لوگوں کے لئے طبی نگہداشت، پینے کے صاف پانی، خوراک اور پناہ گاہیں دوبارہ تعمیر کرنے میں مدد دینے پر زور دیا۔

راخائن میں طوفان موچا سے متاثر ہونے والا ایک کنبہ اپنی جھونپڑی مرمت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
© UNOCHA/Pierre Lorioux
راخائن میں طوفان موچا سے متاثر ہونے والا ایک کنبہ اپنی جھونپڑی مرمت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

امدادی اقدامات جاری

بالاکرشنن نے بتایا کہ ریاست راخائن میں سینکڑوں امدادی اہلکار کام کر رہے ہیں جو قابل رسائی علاقوں میں لوگوں کو خوراک، پناہ، پانی اور صحت وصفائی کی اشیا مہیا کرنے میں مصروف ہیں جبکہ متحرک طبی ٹیمیں لوگوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہنگامی ضرورت کی مزید امداد بھی تقسیم کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ "ہزاروں لوگوں کو پہلے ہی مدد دی جا چکی ہے اور ہمیں امید ہے کہ ریاست راخائن اور چن میں تمام متاثرہ لوگوں کے لئے دو ہفتے کے لئے امداد کی تقسیم کے منصوبے کو جلد منظوری مل جائے گی۔

بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کا نقصان

اقوام متحدہ میانمار کے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں طوفان سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لئے 42 ملین ڈالر مہیا کرنے کی اپیل کر رہا ہے جس میں سے 36 ملین ڈالر متاثرہ علاقوں میں قائم کیمپوں میں رہنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد پر خرچ کئے جائیں گے۔

بنگلہ دیش میں اقوام متحدہ کے رابطہ کار گوین لیوس نے ڈھاکہ سے بات کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ ملک میں 400,000 سے زیادہ لوگ موچا طوفان سے متاثر ہوئے ہیں۔ کیمپوں میں رہنے والے 40,000 روہنگیا مہاجرین کے بانس سے بنے عارضی گھر تباہ ہو گئے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔