انسانی کہانیاں عالمی تناظر

طوفان موچا نے میانمار میں تباہی مچا دی

طوفان موچا سے متاثرہ بنگلہ دیش کا علاقہ کاکس بازار جہاں روہنگیا پناہ گزینوں کا کیمپ ہے۔
15-05-2023-UNICEF-Cyclone-Mocha.jpg
طوفان موچا سے متاثرہ بنگلہ دیش کا علاقہ کاکس بازار جہاں روہنگیا پناہ گزینوں کا کیمپ ہے۔

طوفان موچا نے میانمار میں تباہی مچا دی

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے امدادی امور کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) نے بتایا ہے کہ موچا میانمار میں آنے والا شدید ترین سمندری طوفان تھا جو خلیج بنگال سے ملک میں داخل ہونے کے بعد خاص طور پر راخائن ریاست کے دارالحکومت سٹوے میں تباہی چھوڑ گیا ہے۔

'او سی ایچ اے' نے کہا ہے کہ طوفان کے بعد لوگ دن بھر متاثرہ علاقے کی صفائی کرنے اور نقصان کا تخمینہ لگانے میں مصروف رہے۔

Tweet URL

اتوار کو میانمار کی مغربی ریاستوں اور علاقوں سے ٹکرانے والے اس طوفان کو ''انتہائی شدید'' قرار دیا گیا ہے۔ طوفان کے نتیجے میں 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں اور بعض علاقوں میں اگلے دن بھی شدید بارشیں جاری ہیں۔

حکام اور امدادی اداروں نے سٹوے کے شمالی ساحل سے طوفان ٹکرانے سے پہلے بڑے پیمانے پر لوگوں کو نکال کر محفوظ جگہوں پر پہنچایا۔

ساٹھ لاکھ ضرورت مند

'او سی ایچ اے' کے مطابق، ریاست راخائن اور میانمار کے شمال مغرب میں طوفان آںے سے پہلے ہی امدادی ضروریات بہت زیادہ تھیں جہاں سالہا سال سے جاری مسلح تنازعے اور لوگوں کی نقل مکانی کے باعث تقریباً چھ ملین لوگوں کو امداد کی ضرورت تھی۔

آج ہزاروں روہنگیا عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جہاں فوجی حکومت نے ان کی نقل و حرکت محدود کر رکھی ہے اور اس نے موچا کے بعد پوری ریاست کو تباہی کا شکار علاقہ قرار دیا ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق بدترین طوفان سے بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپ محفوظ رہے جہاں تقریباً ایک ملین لوگ مقیم ہیں جن میں اکثریت روہنگیا پناہ گزینوں کی ہے۔ ان میں لوگوں کی بری تعداد 2017 میں راخائن میں شروع ہونے والے مظالم اور تشدد سے جان بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ لئے ہوئے ہے۔

سٹوے کا بڑا علاقہ تباہ

تاہم اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ طوفان کی شدت اندازوں سے کم تھی لیکن اس کے باوجود میانمار میں متعدد افراد ہلاک اور ہزاروں روہنگیا بے گھر ہو گئے۔

'او سی ایچ اے' کا کہنا ہے کہ سٹوے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جہاں اب چند ہی گھر باقی رہ گئے ہیں۔ نقل مکانی کرنے والوں کے کیمپوں میں بانس سے بنے بہت سے لمبے مکان تباہ ہو گئے۔

طوفان کے بعد متاثرہ علاقوں کے حالات کے بارے میں سوموار کو جاری ہونے والے 'او سی ایچ اے' کی رپورٹ کے مطابق "علاقے میں کام کرنے والی امدادی ٹیموں کے ساتھ رابطے تاحال محدود ہیں لیکن اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نقصان بہت زیادہ ہے اور ریاست راخائن اس سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ان حالات میں تمام لوگوں کی امدادی ضروریات بہت زیادہ ہوں گی۔

شدید طوفانی جھکڑوں نے بجلی کی تاروں کو گرا دیا، درخت جڑوں سے اکھڑ گئے اور گھر تباہ ہو گئے یا انہیں شدید نقصان پہنچا۔ طوفان کے نتیجے میں پُل تباہ ہو گئے اور گھر زیرآب آ گئے۔

طوفانی بارش اور آندھی سے کاکس بازار میں کئی درخت گرے ہیں۔
© UNICEF
طوفانی بارش اور آندھی سے کاکس بازار میں کئی درخت گرے ہیں۔

امدادی وسائل کی اشد ضرورت

صحت، امدادی اشیا، پناہ،  پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کی ضروریات پہلے ہی بہت زیادہ ہیں جبکہ مسلح تنازعے سے متاثرہ دیہی علاقوں میں بارودی سرنگوں کا مہلک خطرہ بھی موجود ہے جو سیلابی پانی کے ساتھ ایک سے دوسری جگہ پہنچ گئی ہیں۔

'او سی ایچ اے' نے کہا ہے کہ سمندری طوفان اور اس کے بعد آںے والے سیلاب سے بڑے پیمانے پر نمٹنے میں سہولت دینے کے لئے نئے امدادی مالی وسائل کی اشد ضرورت ہے۔ اب تک امدادی اقدامات کے مںصوبے (ایچ آر پی) کے لئے درکار 764 ملین ڈالر میں سے صرف 10 فیصد وسائل ہی جمع ہو پائے ہیں۔