انسانی کہانیاں عالمی تناظر

میانمار: راخائن کو بھوک اور بیماریوں سے بچانے کی فوری ضرورت

راخائن میں اندرون ملک مہاجر ہونے والے افراد کےطوفان موچا میں  تباہ ہونے والے ایک کیمپ کا منظر۔
© UNOCHA/Pierre Lorioux
راخائن میں اندرون ملک مہاجر ہونے والے افراد کےطوفان موچا میں تباہ ہونے والے ایک کیمپ کا منظر۔

میانمار: راخائن کو بھوک اور بیماریوں سے بچانے کی فوری ضرورت

انسانی امداد

اقوام متحدہ نے کہا ہےکہ میانمار میں تباہ کن سمندری طوفان موچا کی آمد سے دو ہفتے کے بعد بھی ضرورت مند لوگوں کی امداد تک رسائی غیریقینی ہے، بیماریاں پھیل رہی ہیں اور ایک بڑے غذائی بحران کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔

میانمار کی ریاست راخائن، چن، میگوے، ساگینگ اور کاچن میں امداد کی اشد ضرورت ہے جہاں 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والے طوفان نے گھروں، کھیتوں اور مویشیوں کو تباہ کر دیا ہے۔

Tweet URL

میانمار میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے نمائندے ٹائٹن مترا نے کہا ہے کہ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے جبکہ خوراک کے محفوظ ذخائر مکمل طور پر ختم ہو گئے ہیں، پانی کے ذرائع کو فوری طور پر صاف کرنے کی ضرورت ہے اور مون سون کا موسم محض چند ہفتے کی دوری پر ہے۔

رسائی کی اشد ضرورت

انہوں نے کہا کہ "عالمی برادری کو متاثرہ علاقوں تک وسیع تر رسائی دی جانی چاہئیے۔ یہ نہایت ہنگامی ضرورت ہے۔"

گزشتہ مہینے اقوام متحدہ نے میانمار کے لئے 333 ملین ڈالر کی اپیل کی تھی۔ اگرچہ کچھ مدد آ رہی ہے تاہم مترا کا کہنا ہے کہ یہ فی الوقت کسی طور حسب ضرورت نہیں کہی جا سکتی کیونکہ دیہی علاقوں میں امداد تک رسائی اور اس کی فراہمی کا اہتمام ناکافی ہے۔

مترا نے کہا کہ "بعض علاقائی عطیہ دہندگان پہلے ہی کچھ مدد مہیا کر رہے ہیں اور یہ فوجی انتظام کے تحت پہنچ رہی ہے کیونکہ فی الوقت سی ایس او (سول سوسائٹی کی تنظیمیں) اور اقوام متحدہ کے اداروں کی ضرورت مندوں تک رسائی بہت محدود ہے۔

امداد سب کے لیے

اقوام متحدہ کے عہدیدار نے واضح کیا کہ امداد کی تقسیم کا منصوبہ فوجی حکام کو پیش کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ "اسے بہت جلد منظوری درکار ہے تاکہ عالمی ادارے اپنے غیرسرکاری شراکت داروں کے ساتھ مل کر آزادانہ نقل و حرکت کر سکیں۔

میانمار میں جرنیلوں کی فوجی بغاوت سے دو سال بعد بھی ملک میں شورش اور تشدد جاری ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ امداد کو سیاسی اور فوجی اثر سے پاک کیا جائے کیونکہ لوگوں کی ضروریات بہت زیادہ ہیں۔"

تکالیف کا سلسلہ

'یو این ڈی پی' کی معلومات کے مطابق معاشی بحران کے باعث موچا طوفان سے پہلے بھی ریاست راخائن میں 80 فیصد لوگ غربت میں زندگی گزار رہے تھے اور 200,000 افراد اندرون ملک بے گھر تھے۔ 2022 میں ریاست کی نصف سے زیادہ آبادی کو کھانے کے حصول میں مشکلات کا سامنا تھا۔

مترا نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے فوری اقدامات نہ کئے تو تکالیف کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہونے کا خدشہ ہے۔