انسانی کہانیاں عالمی تناظر

آفتوں سے نمٹنے کے لیے یونیسف کا بچوں کے حوالے سے ایک نیا منصوبہ

اس اقدام کے ابتدائی تین سالہ آزمائشی دور میں بنگلہ دیش، کوموروز، ہیٹی، فجی، مڈغاسکر، موزمبیق، جزائر سولومن اور وانوآٹو میں کام کیا جائے گا۔
UNICEF/Sokhin
اس اقدام کے ابتدائی تین سالہ آزمائشی دور میں بنگلہ دیش، کوموروز، ہیٹی، فجی، مڈغاسکر، موزمبیق، جزائر سولومن اور وانوآٹو میں کام کیا جائے گا۔

آفتوں سے نمٹنے کے لیے یونیسف کا بچوں کے حوالے سے ایک نیا منصوبہ

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ (یونیسف) نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے مالی وسائل کی فراہمی کا ایک نیا اقدام شروع کیا ہے جس کا مقصد ممالک کو موسمیاتی بحران کے موجودہ اور بڑھتے ہوئے اثرات پر قابو پانے میں مدد دینا اور قدرتی آفات سے بہتر طور پر نمٹنا ہے۔

شراکتوں سے متعلق یونیسف کی ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیرن ہلشوف نے کہا ہے کہ ''ہم جانتے ہیں کہ مستقبل میں نئی موسمیاتی آفات آنے والی ہیں۔ ہم صرف یہ بات نہیں جانتے کہ یہ کسے اور کب متاثر کریں گی۔''

'آج اور کل' نامی اس اقدام کے تحت پہلی مرتبہ آج کے بچوں کے لیے موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے اور خطرات کی روک تھام کے پروگراموں کے لیے مالی وسائل کو یکجا کیا گیا ہے جس کے ساتھ مستقبل میں آنے والے ممکنہ طوفانوں سے نمٹنے کے لیے انشورنس کی مارکیٹ کی جانب سے مالی تحفظ کی فراہمی بھی شامل ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ''موسمیاتی تبدیلی سے لاحق خطرات اب مفروضہ نہیں رہے۔ یہ ہمارے سر پر موجود ہیں۔ جب ہم موسمیاتی آفات کے خلاف مقامی سطح پر مضبوطی پیدا کر رہے ہیں تو اس دوران بھی ہمیں اپنے بچوں کو لاحق خطرات سے پیشگی نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیت کو بہتر بنانا ہو گا۔''

مڈگاسکر میں لوگ پینے کے لیے بارش کا پانی برتنوں میں بھر رہے ہیں۔
© UNICEF/UN0496548/Andriananten
مڈگاسکر میں لوگ پینے کے لیے بارش کا پانی برتنوں میں بھر رہے ہیں۔

مدد کی پُکار

نوجوان آبادی کا نہایت غیرمحفوظ حصہ ہیں جن کا شمار شدید موسمی حالات سے بری طرح متاثر ہونے والوں میں ہوتا ہے۔

گزشتہ برس بچوں کو موسمیاتی تبدیلی سے لاحق خطرات سے متعلق یونیسف کے اشاریے کے مطابق اندازاً اس وقت 40 کروڑ بچوں کو طوفانوں سے شدید خطرہ لاحق ہے۔

اس اقدام کے ابتدائی تین سالہ آزمائشی دور میں بنگلہ دیش، کوموروز، ہیٹی، فجی، مڈغاسکر، موزمبیق، جزائر سولومن اور وانوآٹو میں کام کیا جائے گا۔

یونیسف اس منصوبے کے لیے 30 ملین ڈالر جمع کر رہا ہے اور نجی و سرکاری شعبے سے تعلق رکھنے والے مزید شراکت داروں سے کہہ رہا ہے کہ وہ بچوں اور نوجوانوں کو آفات سے تحفظ دینے کے لیے درکار مالی امداد کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ادارے کا ساتھ دیں۔

امدادی شراکت دار

اگرچہ شدید موسمی حالات سے ہونے والا نقصان کئی نسلوں تک عدم مساوات اور غربت کو برقرار رکھتا اور اس میں مزید شدت لاتا ہے، تاہم مالی تحفظ مہیا کرنے کا رائج طریقہ کار کروڑوں بچوں اور نوجوانوں کی مخصوص ضروریات کو پورا نہیں کرتا۔

'آج اور کل' موسمیاتی آفات سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے حوالے سے پیشگی طے شدہ اور واقعات کی بنیاد پر چلایا جانے والا پہلا اقدام ہے جس کے تحت خاص طور پر ''بچوں کے تحفظ میں کمی'' کو دور کرنے پر توجہ دی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں انہیں موسمیاتی خطرات کے خلاف نئے شروع کردہ پروگرام جی7۔وی20 گلوبل شیلڈ کے تحت جرمنی اور برطانیہ کی حکومتوں کے تعاون سے مستقبل کے حوالے سے مکمل مدد فراہم کی جاتی ہے۔

جرمنی کی وزارت معاشی تعاون و ترقی کی ڈائریکٹر ہائیک ہین کو توقع ہے کہ یہ اقدام معلومات کے تبادلے اور خطرات سے بچاؤ کے لیے مالی معاونت کے طریقہ کار سے واقفیت بڑھانے، ترقیاتی اداروں کی مشکل حالات کا مقابلہ کی صلاحیت بہتر بنانے اور ''خاص طور پر بچوں اور ماؤں کو'' قدرتی آفات سے تحفظ کی فراہمی میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنے میں مدد دے گا۔

برطانیہ کے وزیر برائے ترقی و افریقہ اینڈریو مچل امدادی شعبے کے لیے پیشگی طے شدہ اور فوری واقعات کی بنیاد پر مالی مدد کی فراہمی کی پُرزور حمایت کرتے ہیں جس میں یونیسف کو دی جانے والی یہ نئی مالی مدد بھی شامل ہے جس کا مقصد افریقہ، غرب الہند، ایشیا اور الکاہل میں ڈیڑھ کروڑ بچوں، نوجوانوں اور ان کے خاندانوں کو تحفظ دینا اور استوائی سمندری طوفانوں کی آمد کی صورت میں فوری حفاظتی انتظامات ممکن بنانا ہے۔

موزمبیق میں سمندری طوفان کے بعد سطح آب بلند ہوئی۔
© UNICEF/Ricardo Franco
موزمبیق میں سمندری طوفان کے بعد سطح آب بلند ہوئی۔

بچوں کا پیشگی تحفظ

یونیسف کے مطابق طوفان اور ان سے جنم لینے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ (پہاڑی تودے گرنے) جیسے تباہ کن واقعات کا شمار موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں تیزی سے بڑھتی آفات میں ہوتا ہے یہ دنیا بھر میں موسمیاتی حادثات میں ہونے والے نقصان کا بڑا سبب ہیں۔

یونیسف کی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ طوفانوں اور دیگر قدرتی آفات سے لاحق خطرے اور ان کے منفی اثرات کو محدود رکھنے کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری لاکھوں کی تعداد میں بچوں کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے مجموعی خطرات کو قابل ذکر طور سے محدود رکھ سکتی ہیں۔

انشورنس سے متعلق بین الاقوامی مشاورتی ادارے 'ڈبلیو ٹی ڈبلیو' میں موسمیات اور مضبوطی کے مرکز کے سینئر ڈائریکٹر سائمن یونگ کہتے ہیں کہ ''یونیسف اقوام متحدہ کا پہلا اور دنیا کا ایک بڑا امدادی ادارہ ہے جس نے بچوں، نوجوانوں اور والدین خصوصاً ماؤں کو آفات کے خلاف پیشگی مالی تحفظ کی فراہمی کا قدم اٹھایا ہے۔''

یونیسف نے حکومتوں اور بڑے کاروباروں پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تیز رفتار سے کمی لانے پر زور دینے کے ساتھ عالمی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ ایسی اہم سماجی خدمات سے کام لے کر بچوں کو موسمیاتی تباہی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کریں جن پر وہ انحصار کرتے ہیں۔

یونیسف فریقین پر یہ زور بھی دیتا ہے کہ وہ انتہائی نقصان کا سامنا کرنے والوں کو تلاش کر کے ان کی مالی معاونت کریں تاکہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے ایسے اقدامات کر سکیں جن کی ان کے پاس فی الوقت استطاعت نہیں ہے۔