انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سوڈان: خوراک کے گوداموں کی لوٹ مار قابل مذمت، گوتیرش

پورٹ آف سوڈان میں عالمی اداہِ خوراک کے گودام جہاں ہنگامی حالات میں رسد کے لیے خوراک رکھی جاتی یے۔
© WFP/Mohamed Elamin
پورٹ آف سوڈان میں عالمی اداہِ خوراک کے گودام جہاں ہنگامی حالات میں رسد کے لیے خوراک رکھی جاتی یے۔

سوڈان: خوراک کے گوداموں کی لوٹ مار قابل مذمت، گوتیرش

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے مرکزی دفاتر میں لوٹ مار کی کڑی مذمت کرتے ہوئے اسے امدادی سہولیات کی ''پامالی'' قرار دیا ہے۔

اپنے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں انتونیو گوتیرش نے کہا ہےکہ سوڈان میں ملکی فوج اور اس کی حریف آر ایس ایف ملیشیا کے مابین اقتدار کے لیے عسکری کشمکش شروع ہونے کے بعد ''بڑے پیمانے پر ہونے والی لوٹ مار سے اگر تمام نہیں تو اقوام متحدہ کے بیشتر ادارے اور ہمارے امدادی شراکت دار ضرور متاثر ہوئے ہیں۔ یہ لڑائی اب چوتھے ہفتے میں داخل ہو رہی ہے۔

Tweet URL

نائب ترجمان فرحان حق نے سوموار کو اقوام متحدہ کی معمول کی بریفنگ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اختتام ہفتہ پر ان واقعات میں اب تک زیادہ تر دفاتر لوٹے گئے ہیں اور کمپیوٹروں سے متعلقہ سامان چرایا گیا ہے جبکہ لوٹ مار کرنے والوں کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی۔

'ایک چوتھائی خوراک لوٹ لی گئی'

انہوں ںے بتایا کہ ایسے بیشتر واقعات لڑائی کے ابتدائی ایام میں پیش آئے جن میں کم از کم 13 ملین ڈالر مالیت کی 17,000 میٹرک ٹن خوراک لوٹ لی گئی ہے۔ 

فرحان حق نے کہا کہ 15 اپریل کو لڑائی شروع ہونے سے پہلے ڈبلیو ایف پی نے امدادی ضروریات پوری کرنے کے لیے 80,000 ٹن اناج اور دیگر طرح کی خوراک تیار رکھی ہوئی تھی۔ لوٹ مار سے عام شہری تحفظ زندگی میں مددگار خوراک سے محروم ہو گئے ہیں۔

انہوں نے تصدیق کی کہ ہفتے کے اختتام پر ہونے والے لوٹ مار کے واقعات میں خوراک نہیں چرائی گئی۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ''سوڈان میں بحران شروع ہونے کے بعد امدادی سہولیات کی پامالی کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔''

سیکرٹری جنرل نے فریقین پر زور دیا کہ وہ امدادی کارکنوں اور امدادی سہولیات بشمول ہسپتالوں کو تحفظ دیں۔ زندگیوں کو بچانے کے لئے شہریوں اور شہری تنصیبات کی حفاظت کی جانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی تباہی کا شکار سوڈان کے لوگوں کی ضروریات کو مقدم رکھا جانا ضروری ہے۔

امدادی کوششوں میں وسعت کے اقدامات

فرحان حق نے کہا کہ اقوام متحدہ اور امدادی شراکت دار ''امدادی کارروائیوں کو وسعت دینے'' کے لئے کام کر رہے ہیں جن میں سوڈان بھر میں تیزی سے بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے کے لئے امداد کی تقسیم کے نیٹ ورک کو بہتر بنانا بھی شامل ہے۔

انہوں ںے صحافیوں کو بتایا کہ ریاست بلیو نیل میں اقوام متحدہ کا ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور اس کے شراکت دار طبی و غذائی پروگراموں میں مدد دے رہے ہیں جن میں حفاظتی ٹیکے لگانا، غذائی قلت کی جانچ اور علاج، زچگی میں نگہداشت اور تولیدی صحت کی خدمات کی فراہمی شامل ہے۔

انہوں ںے کہا کہ شمالی ڈارفر میں تقریباً 20 طبی مراکز میں پانی اور دیگر ضروری اشیا پہنچائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ لوگوں کو نکاسی آب اور صحت و صفائی کے ضمن میں بھی مدد دی گئی ہے اور ٹرکوں کے ذریعے 100,000 لٹر پانی پہنچایا گیا ہے۔