انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سوڈان: کارکنوں کی ہلاکت پر ڈبلیو ایف پی آپریشن معطل

شمالی ڈارفر میں ڈبلیو ایف پی کا ایک گودام۔
© UN Photo/Albert Gonzalez Farran
شمالی ڈارفر میں ڈبلیو ایف پی کا ایک گودام۔

سوڈان: کارکنوں کی ہلاکت پر ڈبلیو ایف پی آپریشن معطل

انسانی امداد

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے سوڈان میں متحارب عسکری گروہوں کے مابین لڑائی کے باعث ملک میں اپنی تمام کارروائیاں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں۔ اس لڑائی میں ہفتے کے روز ڈبلیو ایف پی کے تین ملازمین بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مکین کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے کارکن شمالی ڈارفر کے علاقے کبکابیا میں تحفظ زندگی کے لیے درکار امداد لے جا رہے تھے۔

Tweet URL

اس واقعہ پر اپنے ترجمان کے ذریعے جاری کیے گئے بیان میں سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے سوڈان میں متحارب گروہوں میں جاری لڑائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈبلیو ایف پی کے کارکنوں اورعام شہریوں کی ہلاکتوں کی کڑے الفاظ میں مذمت کی ہے۔

انہوں نے فریقین کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور املاک کو ان قوانین کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ سیکرٹری جنرل نے فریقین سے لڑائی ختم کرنے اور مذاکرات کی میز پر واپس آنے کا مطالبہ بھی کیا۔

ہفتے کو پیش آنے والے ایک اور واقعے میں ڈبلیو ایف پی کے زیراہتمام اقوام متحدہ کی امدادی فضائی خدمات (یو این ایچ اے ایس) کے طیارے کو خرطوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فائرنگ کے تبادلے میں شدید نقصان پہنچا۔

اس طرح ملک میں امدادی کارکنوں اور امداد کی نقل و حرکت کے لیے ڈبلیو ایف پی کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

تحفظ کی ضمانت ضروری

بیان میں سنڈی مکین نے واضح کیا کہ سوڈان میں سلامتی کی بدلتی ہوئی صورتحال کے جائزے تک ادارے کی تمام کارروائیاں معطل کر دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''ڈبلیو ایف پی سوڈان میں خوفناک غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے لوگوں کی مدد کا عزم رکھتا ہے تاہم اپنی ٹیموں اور شراکت داروں کے تحفظ اور سلامتی کی ضمانت کے بغیر ہم تحفظ زندگی کا اپنا کام جاری نہیں رکھ سکتے۔ تمام فریقین کو ایک ایسا معاہدہ کرنا ہو گا جو امدادی کارکنوں کے تحفظ کی ضمانت دے اور سوڈان کے لوگوں کو تحفظ زندگی کے لیے درکار امداد کی متواتر فراہمی ممکن بنائے۔ یہ ہماری اولین ترجیحات ہیں۔''

سنڈی مکین کے مطابق ''امدادی خدمات کے دوران جانوں کا ضیاع ناقابل قبول ہے اور میں ملک میں امدادی کارکنوں کے تحفظ کی ضمانت کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتی ہوں۔''

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی کی ٹیموں کو لاحق خطرات نے ان کے لیے ملک میں محفوظ و موثر طور سے عمل کرنا اور اقوام متحدہ کے ادارے کا اہم کام انجام دینا ناممکن بنا دیا ہے۔

پُرامن رہنے کا مطالبہ

اتوار کو سلامتی کونسل کے ارکان نے بھی لڑائی بند کرنے کے مطالبات کی حمایت کی ہے اور ایک بیان میں انسانی زندگیوں کے ضیاع اور لوگوں کے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں ارکان کا کہنا ہے کہ وہ تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ امن بحال کریں اور ملک میں موجودہ بحران کو حل کرنے کے لیے بات چیت کی جانب واپس آئیں۔

انہوں امداد تک ضرورت مندوں کی رسائی برقرار رکھنے اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کا تحفظ یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور سوڈان کے اتحاد، خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے ساتھ مضبوط وابستگی کا اعادہ کیا۔