انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سوڈانی عوام کے ساتھ ہیں اور ان کے لیے کام کرتے رہیں گے: یو این

سیکرٹری جنرل بین الاقوامی امن و سلامتی پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
سیکرٹری جنرل بین الاقوامی امن و سلامتی پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

سوڈانی عوام کے ساتھ ہیں اور ان کے لیے کام کرتے رہیں گے: یو این

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سوڈان میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین شدید لڑائی کے باعث ادارے کے عملے کے سینکڑوں ارکان اور ان کے اہلخانہ کی دارالحکومت خرطوم سے عارضی منتقلی کا خیرمقدم کیا ہے۔

سوڈان میں متحارب عسکری گروہوں میں لڑائی اب دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکی ہے۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''میں واضح کر دوں کہ اقوام متحدہ سوڈان سے واپس نہیں جا رہا۔ ہم نے سوڈان کے لوگوں سے ان کی پُرامن اور محفوظ مستقبل کی خواہشات کی تکمیل میں مدد دینے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ ہم ان خوفناک حالات میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔''

Tweet URL

قبل ازیں اپنے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی منتقلی کا عمل ''کسی ناخوشگوار واقعے'' کے بغیر انجام پایا ہے۔ انہوں نے سوڈان کی فوج کے اہلکاروں اور ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے نیم فوجی دستوں کے تعاون کو سراہا ہے جنہوں نے انخلا کرنے والے عملے کو بحیرہ قلزم میں پورٹ سوڈان کی جانب محفوظ راستہ مہیا کیا۔

سیکرٹری جنرل نے فریقین پر زور دیا کہ وہ لڑائی فوری بند کریں اور تمام شہریوں کو جنگ سے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے کی اجازت دیں۔

انتونیو گوتیرش نے سوڈان کے لوگوں کی پُرامن اور محفوظ مستقبل اور جمہوری حکومت کی خواہشات کی تکمیل میں مدد دینے کے لئے ان کے ساتھ کھڑے ہونے اور ان کے لئے کام کرنے کے مقصد سے اقوام متحدہ کے پورے نظام کی ''پائیدار وابستگی'' کی توثیق کی۔

متحارب دھڑوں نے طویل مدت تک ملک پر حکمرانی کرنے والے عمر البشیر کی چار سال پہلے اقتدار سے بے دخلی کے بعد اکٹھے کام کیا اور 2021 میں مشترکہ طور پر ایک فوجی بغاوت کی جس کا اختتام فوج اور سویلین حکام پر مشتمل مخلوط حکومت تشکیل دینے کے معاہدے پر ہوا۔ حالیہ مہینوں میں جب سویلین حکومت کے قیام کے لئے بات چیت آگے بڑھی تو یہ دونوں دھڑے باہم انضمام سے متعلق منصوبے پر متفق ہونے میں ناکام رہے۔

'سلامتی کونسل لڑائی بند کرائے'

کثیرفریقی عمل کی اہمیت پر ایک عمومی مباحثے کے دوران سلامتی کونسل میں سفیروں سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتیرش نے شہری علاقوں اور تنصیبات پر ''اندھا دھند'' بمباری کی مذمت کی اور ارکان سے کہا کہ وہ وہ تشدد کے خاتمے، نظم بحال کرانے اور جمہوری تبدیلی کی راہ پر واپسی کے لئے فریقین پر اپنا زیادہ سے زیادہ اثرورسوخ استعمال کریں۔''

ڈارفر میں تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد سوڈانی پناہ گزین چاڈ پہنچ رہے ہیں (فائل فوٹو)۔
© UNHCR/Suzette Fleur Ngontoog
ڈارفر میں تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد سوڈانی پناہ گزین چاڈ پہنچ رہے ہیں (فائل فوٹو)۔

انہوں نے کہا کہ وہ خرطوم میں فوجی رہنماؤں کے ساتھ ''مسلسل رابطے'' میں ہیں اور انہوں نے ان رہنماؤں سے مذاکرات کی جانب واپسی کے لئے کہا ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''شہریوں کو خوراک، پانی اور دیگر ضروری اشیا تک رسائی اور جنگ زدہ علاقوں سے انخلا کی اجازت ہونی چاہیے۔''

جانی نقصان

امدادی امور کے لئے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر او سی ایچ اے کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق نو روزہ جنگ میں کم از کم 427 افراد ہلاک اور 3,700 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

کم از کم 11 طبی مراکز پر حملہ کیا گیا ہے جبکہ خرطوم اور ڈارفر میں بہت سے ہسپتال اب کام نہیں کر رہے۔

Tweet URL

منتقلی اور انخلا کا منصوبہ

سوڈان میں سویلین حکومت کی جانب منتقلی کے لئے اقوام متحدہ کے معاون مشن 'یو این آئی ٹی اے ایم ایس' کے خصوصی نمائندے وولکر پرتھیس نے کہا ہے کہ ''خرطوم سے منتقل کئے جانے والے عملے کو ملک سے نکال کر ہمسایہ ممالک میں پہنچایا جائے گا اور وہ وہیں سے کام کریں گے۔ اس اقدام کا مقصد ان کے تحفظ کو لاحق خطرات کو کم کرتے ہوئے سوڈان کے لوگوں کو مدد کی فراہمی جاری رکھنا ہے۔''

انہوں ںے بتایا کہ اقوام محدہ، بین الاقوامی غیرسرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز) اور سفارت خانوں کا عملہ اور ان کے خاندان سڑک کے راستے پورٹ سوڈان پہنچ چکے ہیں۔

اس کے علاوہ دنیا بھر سے بھرتی کئے جانے والے عملے کے 43 ارکان اور آئی این جی او کے عملے کے 29 ارکان کو پہلے ہی الغنینہ (مغربی ڈارفر) اور زالنگئی (وسطی ڈارفر) سے نکال کر چاڈ منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ ایسی دیگر کارروائیاں بھی جاری ہیں یا ان کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔

سوڈانی عملے کے تحفظ کے لئے ''ضروری اقدامات''

پریتھس نے کہا کہ وہ خود اور دنیا بھر سے بھرتی کئے جانے والے عملے کے چند ارکان سوڈان میں ہی رہیں گے اور ''موجودہ بحران کو حل کرنے کے لئے کام جاری رکھیں گے۔''

انہوں ںے کہا کہ ''اقوام متحدہ ''سوڈان سے تعلق رکھنے والے اپنے ملازمین اور ان کے خاندانوں کی حفاظت کے لئے ضروری اقدامات کر رہا ہے اور انہیں مدد دینے کے لئے تمام ممکنہ طریقوں سے کام لیا جائے گا۔''

ان کا کہنا تھا کہ ''ہم سوڈان میں ہی رہنے اور ہرممکن طریقے سے سوڈان کے لوگوں کو مدد دینے کا عزم رکھتے ہیں۔ ہم اپنے لوگوں کو تحفظ دیتے ہوئے زندگیوں کو بچانے کے لئے ہر قدم اٹھائیں گے۔''