انسانی کہانیاں عالمی تناظر

امدادی کارکن موقع ملتے ہی خرطوم واپس پہنچیں گے: یو این رابطہ کار

ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے اہلکار سوڈان چاڈ سرحد پر مہاجرین کی ضروریات کا اندازہ لگا رہے ہیں۔
IOM 2023
ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے اہلکار سوڈان چاڈ سرحد پر مہاجرین کی ضروریات کا اندازہ لگا رہے ہیں۔

امدادی کارکن موقع ملتے ہی خرطوم واپس پہنچیں گے: یو این رابطہ کار

انسانی امداد

سوڈان میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین جاری لڑائی کے باعث اقوام متحدہ کو ملک بھر میں اپنی تمام امدادی کارروائیاں لازمی طور سے روکنا پڑی ہیں تاہم بحیرہ قلزم کے ساحلی علاقے پورٹ سوڈان میں منتقل ہونے والے امدادی حکام جلد از جلد خرطوم واپسی کا عزم رکھتے ہیں۔

سوڈان میں اقوام متحدہ کے نمائندے اور امدادی رابطہ کار عبدو ڈائنگ نے پورٹ سوڈان سے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالات نے جونہی اجازت دی، اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی حکام سوڈان کے دارالحکومت میں واپس آ جائیں گے۔

Tweet URL

سوڈان میں امریکہ کی ثالثی میں طے پانے والی 72 گھنٹے کی جنگ بندی ختم ہونے میں چند گھنٹے باقی ہیں اور اس موقع پر عبدو ڈائنگ کا کہنا تھا کہ ضروریات بہت زیادہ اور ہنگامی نوعیت کی ہیں۔ ملک کے دو بڑے جرنیلوں کی فوجوں کے مابین شہری علاقوں میں جاری لڑائی کے نتیجے میں سینکڑوں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں زخمی ہیں۔

'1.7 بلین ڈالر درکار ہیں'

انہوں نے کہا کہ قریباً دو ہفتے پہلے یہ لڑائی شروع ہونے سے قبل سوڈان میں ہر تین میں سے ایک فرد کو امداد کی ضرورت تھی اور اِس وقت ضروریات کے بارے میں اندازہ لگانا ''بہت مشکل'' ثابت ہو رہا ہے۔

لڑائی سے پہلے امدادی اقدامات کے منصوبے کے تحت 1.7 بلین ڈالر امداد کی ضرورت تھی جس میں سے صرف 15 فیصد مالی وسائل ہی جمع ہو پائے تھے۔

مغربی ڈارفر میں فرقہ وارانہ تشدد میں اضافے اور خوراک کی قلت کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ اقوام متحدہ کو خوراک کی ترسیل اور ڈارفر بھر میں بگڑتی صورتحال پر شدید پریشانی ہے۔

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار پورٹ سوڈان میں ایک بنیادی ٹیم تشکیل دے رہے ہیں جو ملک میں امدادی کارروائیوں کی نگرانی اور حکام کے ساتھ امداد کی رسائی کے حوالے سے بات چیت کرنے کی ذمہ دار ہو گی۔

ہنگامی مالی وسائل کی فراہمی

ہنگامی امدادی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے چاڈ میں آنے والے سوڈانی پناہ گزینوں اور دیگر لوگوں کو ہنگامی طور پر سنبھالنے کے لئے 'ہنگامی اقدامات کے لئے مرکزی فنڈ' (سی ای آر ایف) سے تین ملین ڈالر جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔

دریں اثنا، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اطلاع دی ہے کہ خرطوم میں 60 فیصد سے زیادہ طبی مراکز بند ہیں اور صرف 16 فیصد معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ دارالحکومت میں موجود اقوام متحدہ کے شراکت داروں کے مطابق غذائی قلت کا شکار 50,000 بچوں کا علاج متاثر ہوا ہے۔

فرحان حق کا کہنا تھا کہ خاص طور پر دارالحکومت اور اس کے اردگرد جہاں عسکری دھڑوں میں کشیدگی عروج پر ہے وہاں خوراک، پانی، ادویات اور خوراک کی قلت برقرار ہے جبکہ ملک کے بہت سے حصوں میں مواصلاتی ذرائع اور بجلی تک رسائی محدود ہو چکی ہے۔

چاڈ۔سوڈان سرحد پر بڑھتی ضروریات

مہاجرت سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے 'آئی او ایم' نے بتایا ہے کہ سوڈان میں جاری لڑائی میں جان بچا کر نکلنے والے چاڈ، سوڈان اور دیگر ممالک کے تقریباً 20,000 لوگ ہمسایہ ملک چاڈ میں پہنچ چکے ہیں۔

دونوں ممالک کے مابین وسیع سرحد تقریباً 1,400 کلومیٹر طویل ہے۔

چاڈ میں آئی او ایم کے مشن کی سربراہ این کیتھرائن شائفر کا کہنا ہے کہ ''یہاں آنے والے بیشتر لوگوں کو خوراک، پانی اور مناسب پناہ جیسی بنیادی انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ ''

انہوں نے کہا کہ ''اگرچہ آئی او ایم سمیت امدادی ادارے ملک میں آنے والوں کی رجسٹریشن کر رہے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں آنے والے لوگوں کی بڑی تعداد کا تعلق چاڈ اور دیگر ممالک سے ہے جو سوڈان میں رہتے تھے اور انہیں اپنے علاقوں میں واپس جانے اور اپنے خاندانوں سے یکجا ہونے کے لئے فوری مدد درکار ہو گی۔''

آئی ایم او کی ٹیمیں مشرقی چاڈ میں سوڈان کی سرحد کے ساتھ تعینات کی جا چکی ہیں جو ملک میں آنے والوں کی مدد کے لئے قومی اور امدادی کوششوں میں تعاون کے لئے دن رات مصروف عمل ہیں۔