انسانی کہانیاں عالمی تناظر

طالبان کے موجودہ عہد میں سزائے موت پر پہلا سرعام عملدرآمد ’انتہائی پریشان کن’

افغانستان کے دارالحکومت کابل کا ایک منظر۔
ADB/Jawad Jalali
افغانستان کے دارالحکومت کابل کا ایک منظر۔

طالبان کے موجودہ عہد میں سزائے موت پر پہلا سرعام عملدرآمد ’انتہائی پریشان کن’

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے افغانستان میں گزشتہ سال طالبان کی حکومت آنے کے بعد سرعام سزائے موت دیے جانے کے بظاہر پہلے واقعے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

دفتر کے ترجمان جیریمی لارنس نے اسے ''انتہائی پریشان کن'' پیش رفت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سزائے موت مقامی لوگوں اور افغانستان کی موجودہ حکومت کے بعض اعلیٰ سطحی حکام کی موجودگی میں دی گئی۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ سر عام سزائے موت دینا ''ظالمانہ، غیرانسانی اور ذلت آمیز سلوک یا سزا'' میں شمار ہوتا ہے۔ ایسی سزائیں ''اپنی نوعیت کے اعتبار سے ناجائز اور شہری و سیاسی حقوق پر بین الاقوامی میثاق کے تحت محفوظ زندگی کے حق کی خلاف ورزی ہیں جس کے فریقین میں افغانستان بھی شامل ہے۔'' 

اطلاعات کے مطابق جس شخص کو سزائے موت دی گئی اس پر الزام تھا کہ اس نے پانچ سال قبل مغربی صوبے فراح میں ایک شخص کو چاقو سے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔ بتایا گیا کہ طالبان کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزم کو سزائے موت مقتول کے والد نے دی۔

اطلاعات کے مطابق درجن سے زیادہ اعلیٰ سطحی طالبان حکام بھی موقع پر موجود تھے۔ حالیہ ہفتوں میں ملک کی سپریم کورٹ نے چوری اور غیرازدواجی جنسی تعلقات جیسے جرائم پر مردوخواتین کو کوڑے مارنے کی سزا بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سزائے موت کی ممانعت

جیریمی لارنس کا کہنا ہے کہ موت کی سزا انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی اور اس کا استعمال زندگی کے حق کے مکمل احترام کے خلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''ہم افغانستان کے موجودہ حکمرانوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ مزید سزائے موت پر فوری پابندی نافذ کریں اور اس کی مکمل ممانعت کے لیے فوری اقدامات کریں۔''

افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن (یو این اے ایم اے) نے سوشل میڈیا پر اس پیغام کو دہرایا ہے۔

اس حوالے سے کیے گئے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ''اقوام متحدہ ہر طرح کے حالات میں موت کی سزا کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور طالبان کو چاہیے کہ وہ سزائے موت کا خاتمہ کرنے کے لیے اس پر فوری پابندی عائد کریں۔''