انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سوڈان میں محفوظ اور فوری انسانی امداد کی ضرورت: گوتیرش

سوڈانی پناہ گزین مصر کے جنوبی شیر اسوان بھی پہنچ رہے ہیں۔
© UNHCR/Christine Beshay
سوڈانی پناہ گزین مصر کے جنوبی شیر اسوان بھی پہنچ رہے ہیں۔

سوڈان میں محفوظ اور فوری انسانی امداد کی ضرورت: گوتیرش

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ سوڈان میں مسلح تنازعے اور بڑھتی ہوئی انسانی تباہی سے ملک اور خطے میں مزید غارت گری ہونے سے پہلے لڑائی کا فوری بند ہو جانا ضروری ہے۔

انتونیو گوتیرش کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں صحافیوں سے بات کر رہے تھے جہاں وہ اقوام متحدہ کے تمام اداروں کے سربراہوں کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

Tweet URL

امدادی اقدامات سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر 'او سی ایچ اے' کے مطابق اپریل کو سوڈان میں تشدد شروع ہونے کے بعد ممکنہ طور پر 334,000 افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور 100,000 سے زیادہ لوگوں نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لے لی ہے۔

سوڈان کی مسلح افواج اور ان کی متحارب ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے مابین لڑائی تقریباً تین ہفتے سے جاری ہے۔ اس دوران فریقین کی جانب سے تواتر کے ساتھ جنگ بندی کے اعلانات کئے گئے ہیں جن میں توسیع نہیں ہو سکی۔

اقوام متحدہ کے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس لڑائی میں 528 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور قریباً 4,600 زخمی ہیں۔ تاہم اندازہ ہے کہ اہم خدمات بشمول طبی نگہداشت میں آنے والے خلل کے باعث مزید بہت سی جانیں جا چکی ہیں۔

امن اور سویلین حکومت

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ ''تمام فریقین سوڈان کے لوگوں کے مفادات کو مقدم رکھیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ امن قائم کیا جائے اور سویلین حکومت بحال کر کر کے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے۔

متحارب فریقین کے ساتھ رابطوں میں اور افریقن یونین اور بین الحکومتی اتھارٹی برائے ترقی (علاقائی ادارہ 'آئی جی اے ڈی') کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے یہی اہداف ہماری ترجیح ہیں۔''

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ سوڈان کے لوگوں کو ''انسانی تباہی کا سامنا ہے'' جبکہ لاکھوں لوگوں کو اب غذائی عدم تحفظ کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔

انہوں ںے کہا کہ اقوام متحدہ اپنے خصوصی نمائندے اور سوڈان میں ادارے کے مشن (یونیٹیمس) کے سربراہ وولکر پرتھیس کی قیادت میں ''مدد کے لئے تیار'' ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''سوڈان میں امداد پہنچانے کی اجازت دی جانی چاہئیے اور ہمیں انتہائی ضرورت مند لوگوں میں امداد تقسیم کرنے کے لئے ان تک محفوظ اور فوری رسائی درکار ہے۔''

محفوظ راستہ دینے کی یقین دہانی

اقوام متحدہ کے امدادی شعبے کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے سوڈان کے جنگی فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ امدادی سامان کی ترسیل اور ملک چھوڑنے والے خوفزدہ شہریوں کے لئے محفوظ راستہ فراہم کرنے کا وعدہ کریں۔

وہ چند گھنٹے پہلے ہی بحیرہ قلزم کی سوڈانی بندرگاہ 'پورٹ سوڈان' میں قائم اقوام متحدہ کے امدادی مرکز میں پہنچے ہیں۔

مارٹن گرفتھس نے کہا کہ ''ہم ڈارفر کے مختلف حصوں سے لے کر خرطوم تک امداد پہنچا سکتے ہیں اور ہمیں پہنچانی چاہئیے۔ آج صبح میں ادارے کے جن نمائندوں سے یہاں ملا ہوں ان کی بھی متفقہ رائے یہی ہے۔ تاہم اس مقصد کے لئے ہمیں رسائی درکار ہے، ہمیں فضائی راستے کی ضرورت ہے اور ہمیں یہ ضمانت چاہیے کہ امدادی سامان کو لوٹا نہیں جائے گا۔''

سوڈان سے چاڈ پہنچنے والے پناہ گزینوں کے عارضی کیمپ کا ایک فضائی منظر۔
© UNHCR/Colin Delfosse
سوڈان سے چاڈ پہنچنے والے پناہ گزینوں کے عارضی کیمپ کا ایک فضائی منظر۔

لوٹ مار کا خوف

پورٹ سوڈان سے بات کرتے ہوئے مارٹن گرفتھس نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے اطلاع دی ہے کہ ڈارفر جانے والے چھ امدادی ٹرکوں کو لوٹ لیا گیا ہے حالانکہ ان کی حفاظت اور سلامتی کی ضمانت بھی دی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سوڈان میں انتہائی کمزور لوگوں کی مدد کرنے اور امدادی سامان کو مزید لوٹ مار سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے پاس دونوں افواج کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی کو تحفظ دینے کی کھلی اور واضح یقین دہانیاں موجود ہوں۔''

انہوں نے کہا کہ یہ یقین دہانی ملکی سطح پر رسمی جنگ بندی کے بغیر بھی قائم رہنی چاہئیے اور اس مقصد کے لئے مقامی سطح پر ایسے انتظامات کئے جائیں جن پر انحصار کیا جا سکتا ہو۔''