انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غریب ممالک کی 90% لڑکیاں انٹرنیٹ سے محروم: یونیسف رپورٹ

انڈیا کے ایک پرائمری سکول میں لڑکیاں کمپیوٹر اسعتمال کرنا سیکھ رہی ہیں۔
© UNICEF/Srikanth Kolari
انڈیا کے ایک پرائمری سکول میں لڑکیاں کمپیوٹر اسعتمال کرنا سیکھ رہی ہیں۔

غریب ممالک کی 90% لڑکیاں انٹرنیٹ سے محروم: یونیسف رپورٹ

خواتین

آئی سی ٹی میں لڑکیوں کی شمولیت کو فروغ دینے کے عالمی دن پر یونیسف کے ایک نئے جائزے میں بتایا گیا ہے کہ غریب ممالک میں 90 فیصد لڑکیاں اور کم عمر خواتین انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتیں جبکہ وہاں مردوں کے آن لائن ہونے کا امکان دو گنا زیادہ ہوتا ہے۔

یونیسف کے ڈائریکٹر برائے تعلیم رابرٹ جینکنز نے کہا ہے کہ ''لڑکیوں اور لڑکوں کے مابین ڈیجیٹل عدم مساوات کا خاتمہ محض انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی تک رسائی سے کہیں بڑا معاملہ ہے۔ اس کا تعلق لڑکیوں کو اخٹراع کار، تخلیق کار اور رہنما بننے کے لئے بااختیار بنانے سے ہے۔

Tweet URL

اگر ہم افرادی قوت کی منڈی، خصوصاً سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاض کے شعبوں (سٹیم) میں صںفی فرق کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اِسی وقت نوجوانوں خصوصاً لڑکیوں کو ڈیجیٹل صلاحیتوں کے حصول میں مدد دینے سے آغاز کرنا ہو گا۔''

صنفی تفاوت

رپورٹ جس کا عنوان ہے 'صنفی فرق کا خاتمہ: مسائل اور ڈیجیٹل صلاحیتوں کی مساوی ترقی کے لئے عملی اقدامات کی پکار' میں 15 تا 24 سال عمر کے نوجوانوں میں صنفی بنیاد پر ڈیجیٹل تقسیم کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کم اور کم ترین آمدنی والے بیشتر ممالک اور متوسط آمدنی والی بعض معیشتوں میں انٹرنیٹ کے استعمال، موبائل فون کی ملکیت اور ڈیجیٹل صلاحیتوں سے متعلق معلومات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

اگرچہ ڈیجیٹل شمولیت کی بہتر نگرانی، اس کی سمجھ بوجھ اور اس مقصد کے لئے کام کرنے کی غرض سے مزید معلومات کی ضرورت ہے تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تیزی سے ڈیجیٹل اور مربوط ہوتی دنیا میں لڑکیاں بہت پیچھے ہیں۔

مواقع کی کمی

اگرچہ انٹرنیٹ تک رسائی کو فروغ دینا اہم ہے لیکن ڈیجیٹل صلاحیتوں کی تربیت کے لئے یہی کچھ کافی نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر اس رپورٹ میں جن ممالک کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے ان میں بیشتر ایسے ہیں جہاں گھروں میں انٹرنیٹ تک رسائی رکھنے والے نوجوانوں کی تعداد ڈیجیٹل صلاحیتیں حاصل کرنے والے نوجوانوں سے کہیں زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق لڑکیوں کو 21ویں صدی کی تعلیم اور ملازمتوں کے لئے درکار صلاحیتیں پیدا کرنے کے مواقع ملنے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

اوسطاً 32 ممالک اور علاقوں میں لڑکیوں کے فائلوں کو کاپی اور پیسٹ کرنے، ای میل بھیجنے یا فائلوں کی منتقلی جیسی سادہ ڈیجیٹل سرگرمیاں انجام دینے کی صلاحیتیں حاصل کرنے کا امکان مردوں کی نسبت 35 فیصد کم ہوتا ہے۔

لڑکوں کو برتری

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنفی بنیاد پر پائے جانے والے ڈیجیٹل فرق میں تعلیمی اور خاندانی ماحول کا اہم کردار ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر ایک ہی گھر میں لڑکیوں کے انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تک مکمل رسائی پانے کا امکان لڑکوں کی نسبت کم ہوتا ہے۔ اس تجزیے میں 41 ممالک اور علاقوں کے جائزے سے یہ سامنے آیا ہے کہ گھرانوں میں لڑکیوں کے بجائے لڑکوں کو موبائل فون فراہم کئے جانے کا امکان کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

رکاوٹوں میں اضافہ

یونیسف کے مطابق، اعلیٰ تعلیم اور افرادی قوت کی منڈی تک رسائی میں حائل رکاوٹیں، صںفی بنیاد پر امتیازی اور دقیانوسی رواج اور آن لائن تحفظ کے حوالے سے خدشات لڑکیوں کی ڈیجیٹل رسائی اور صلاحیتوں کی ترقی میں مزید رکاوٹیں ڈال دیتے ہیں۔

ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے انہیں کم عمری میں ہی ٹیکنالوجی سے تعارف اور اس تک رسائی نیز ڈیجیٹل اور زندگی کی صلاحیتوں کی تربیت درکار ہے جس سے انہیں خاص طور پر اپنے خاندانوں میں نقصان دہ صںفی دقیانوسی سوچ کے اثرات اور آن لائن تشدد کے خطرات پر قابو پانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

یونیسف حکومتوں اور شراکت داروں سے کہہ رہا ہے کہ وہ صنفی تقسیم کو ختم کریں اور ڈیجیٹل دنیا میں لڑکیوں کی کامیابی کو یقینی بنائیں۔ اس سلسلے میں پیش کی گئی بعض سفارشات درج ذیل ہیں:

سکول میں اور سکول سے باہر بشمول کمیونٹی پروگراموں میں لڑکیوں اور لڑکوں کو مساوی طور پر ڈیجیٹل صلاحیتوں کی تربیت دی جائے۔

محفوظ ورچوئل مقامات، پالیسیوں، قانون اور تعلیم کے ذریعے لڑکیوں کو آن لائن تحفظ فراہم کیا جائے۔

ڈیجیٹل/ سٹیم دنیا میں لڑکیوں کی ایک دوسرے سے سیکھنے، رہنمائی، تربیت اور دوران تعلیم ملازمت تک رسائی کو فروغ دیا جائے۔