یمن: یو این نمائندے کا ’جنگی قیدیوں‘ کی رہائی کا خیر مقدم
یمن کی طویل جنگ میں قیدیوں کا ایک بڑا تبادلہ جمعے کو شروع ہو گیا ہے۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈ برگ نے متحارب فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ زدہ ملک کے پُرامن مستقبل کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ''آج جنگی قیدیوں کی رہائی کا سہ روزہ عمل شروع ہونے کے بعد قریباً 900 افراد کو رہا کر دیا گیا ہے۔''
An operation to release nearly 900 detainees started in Yemen today and lasts for 3 days involving flights between 6 airports in KSA and Yemen to implement the plan agreed by the parties under the auspices of @OSE_Yemen & @ICRC in Switzerland in March: https://t.co/TX3RYfhV3b
OSE_Yemen
گرنڈ برگ کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ''قیدیوں کی رہائی کی یہ کارروائی یمن کے لیے امید کے وقت میں اس یاددہانی کے طور پر آئی ہے کہ تعمیری بات چیت اور باہمی سمجھوتے بہت بڑے نتائج کے حصول کی اہلیت کے نہایت موثر ذرائع ہیں۔''
سوئٹزرلینڈ میں پیش رفت
یہ پیش رفت قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر نگران کمیٹی کی جانب سے طے پانے والے ایک سمجھوتے سے مطابقت رکھتی ہے جس نے مارچ میں جینیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں اس اقدام کا اعلان کیا تھا۔
خصوصی نمائندے گرنڈ برگ اور انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی سہولت سے ہونے والے اس معاہدے کے تحت 887 جنگی قیدیوں کی رہائی عمل میں آنا ہے جنہیں یمن کی حکومت اور حوثی حزب اختلاف کے مابین آٹھ سال سے جاری جنگ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ عام خیال کے مطابق اس جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے ہیں اور جیسا کہ اقوام متحدہ نے کہا ہے، اس جنگ نے دنیا میں بدترین ہنگامی انسانی صورتحال کو جنم دیا ہے۔
خصوصی نمائندے کے دفتر کے مطابق ''مئی میں یمن کے متحارب فریقین کی ملاقات کے بعد ''مزید قیدیوں کی رہائی' کا منصوبہ ہے اور ریڈ کراس رہائی کی ان کارروائیوں کو منظم کر رہی ہے جن میں تمام قیدیوں کی واپسی کے لیے یمن اور سعودی عرب میں چھ ہوائی اڈوں کے درمیان پروازیں شروع کرنا بھی شامل ہے۔
رمضان کا جذبہ
خصوصی نمائندے گرنڈ برگ نے کہا کہ ''آج یمن کے سینکڑوں خاندان اپنے پیاروں کے ساتھ عید منانے کی تیاری کر رہے ہیں کیونکہ فریقین نے بات چیت کے بعد ان قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ کیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ جذبہ اس مسئلے کے ایک جامع سیاسی حل کو آگے بڑھانے کے لیے جاری کوششوں میں بھی موجود ہے۔''
اقوام متحدہ کے عہدیدار نے کہا کہ ''تاحال مزید ہزاروں خاندان اپنے پیاروں سے دوبارہ ملنے کے منتظر ہیں''۔ انہوں نے اس امید کااظہار کیا کہ متحارب فریقین ''تمام جنگی قیدیوں کو رہا کرنے اور لوگوں کی تکالیف کا خاتمہ کرنے'' کے لیے 2018 میں سویڈن میں ہونے والی بات چیت میں یمن کے لوگوں سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کے لیے اس کارروائی کی کامیابی کو مزید آگے بڑھائیں گے۔
قرارداد 2451 (2018) کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری سے طے پانے والے سٹاک ہوم معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے کے علاوہ دو دیگر اہم حصے بھی ہیں جن کا تعلق حدیدہ شہر اور حدیدہ، سالف اور راس عیسیٰ کی بندرگاہوں سے متعلق معاہدے اور طائز شہر کے بارے میں باہمی مفاہمت کی یادداشت سے ہے۔
خصوصی نمائندے گرنڈبرگ نے اپنے بیان میں فریقین پر زور دیا کہ وہ ''ناجائز طور پر قید میں رکھے گئے تمام افراد کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کریں اور قیدیوں کے خلاف منصفانہ قانونی کارروائی کے حوالے سے بین الاقوامی قانونی معیارات کی پاسداری کریں۔''