انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یمن کے پُرخطر راستے سے گزرنے والے مہاجرین کے لیے 84 ملین ڈالر امداد کی اپیل

ایتھوپیا سے ہجرت کرنے والے مہاجرین صحرائے جبوتی سے گزر رہے ہیں۔
© IOM/Alexander Bee
ایتھوپیا سے ہجرت کرنے والے مہاجرین صحرائے جبوتی سے گزر رہے ہیں۔

یمن کے پُرخطر راستے سے گزرنے والے مہاجرین کے لیے 84 ملین ڈالر امداد کی اپیل

مہاجرین اور پناہ گزین

عالمی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم) اور اس کے شراکت دار شاخِ افریقہ میں دس لاکھ سے زیادہ مہاجرین اور ان کی میزبان آبادیوں کو انسانی و ترقیاتی امداد مہیا کرنے کے لیے 84 ملین ڈالر کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔

مہاجرین کی مدد کے لیے اس ہفتے شروع ہونے والے علاقائی منصوبے سے جزیرہ نما عرب کی جانب خطرناک مشرقی راستے پر لوگوں کی اشد ضروریات اور انہیں تحفظ کے حوالے سے درپیش خطرات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

Tweet URL

اس منصوبے کے دیگر مقاصد میں تحفظ زندگی میں مدد دینا، استحکام لانے کے اقدامات کو بہتر بنانا اور مہاجرین اور ان کے میزبان آبادیوں کی مدد کے لیے طویل مدتی پائیدار طریقوں پر عملدرآمد کرنا شامل ہیں۔

خطرناک سفر

صحراؤں، سمندروں اور جنگ زدہ یمن سے گزرنے والا مشرقی راستہ دنیا میں مہاجرت کی ایک مصروف ترین، انتہائی پیچیدہ اور خطرناک راہداری سمجھا جاتا ہے۔

ہر سال شاخِ افریقہ کے ممالک سے ہزاروں لوگ کسی اور جگہ بہتر زندگی کی تلاش میں اپنے علاقے چھوڑ کر یہ راستہ اختیار کرتے ہیں۔

یہ لوگ باہم جڑے بہت سے بحرانوں سے بچنے کے لیے اپنے علاقے چھوڑ رہے ہیں جن میں سماجی و معاشی محرکات اور روایتی موسمی عوامل کے علاوہ متواتر عدم تحفظ اور جنگ، سخت موسمی حالات اور صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال بھی شامل ہیں۔

ان میں بیشتر لوگ صومالیہ میں بوساسو سے بحیرہ قلزم کا خطرناک راستہ اختیار کرتے اور جبوتی کے ساحلی شہر اوبوک سے یمن اور پھر زمینی راستے سے خلیجی ممالک کو جاتے ہیں۔

نظرانداز شدہ بحران

گزشتہ برس قریباً 145,545 مہاجرین جبوتی میں داخل ہوئے جو کہ 2021 کے مقابلے میں دو گنا بڑی تعداد ہے۔

علاوہ ازیں نقل و حمل کے خطرناک ذرائع، بیماری، کڑے موسمی حالات، سمندر میں ڈوبنے اور تشدد کے باعث مشرقی راستے پر 89 مہاجرین ہلاک یا لاپتہ ہوئے۔ اموات اور گمشدگی کے بہت سے واقعات کی اطلاعات سامنے نہیں آتیں۔

آئی او ایم کے ڈائریکٹر جنرل انتونیو ویٹورینو نے کہا ہے کہ ''مشرقی راستے کا بحران دیگر عالمگیر بحرانوں کی موجودگی میں نظرانداز کر جاتا ہے اور ہمیں مہاجرین کو وہ مدد اور وقار مہیا کرنا ہو گا جس کے وہ حق دار ہیں۔''

رضاکارانہ واپسی کے لیے مدد

مہاجرین کی مدد کے علاقائی منصوبے کی بدولت غیرمحفوظ حالات کا سامنا کرنے والے مہاجرین کی فوری اور اہم انسانی اور حفاظتی ضروریات پوری کی جا سکیں گی۔

اس سے ان کی محفوظ اور باوقار انداز میں رضاکارانہ وطن واپسی اور یہ یقینی بنانے میں بھی مدد ملے گی کہ وہ کامیابی سے اپنے علاقوں کا دوبارہ حصہ بن سکیں۔

ویٹورینو نے کہا کہ ''یہ منصوبہ تمام فریقین کو مہاجرت کے تبدیل ہوتے رحجانات اور مہاجرین، ان کی میزبان آبادیوں اور متعلقہ حکومتوں کو متاثر کرنے والے وسیع تر انسانی و ترقیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک لچک دار طریق کار مہیا کرتا ہے۔

اس مالی مدد سے بے قاعدہ مہاجرت کے محرکات پر قابو پانے اور مہاجرت کے انتظام بشمول اس معاملے میں بہتر ارتباط اور تعاون کے لیے حکومتوں کی صلاحیت بڑھانے کی کوششوں میں بھی مدد ملے گی۔