انسانی کہانیاں عالمی تناظر

روزگار کے مواقعوں اور اجرتوں میں صنفی تفاوت برقرار: آئی ایل او

البانیہ میں اٹلی کے ایک کارخانے میں کام کرنے والوں میں خواتین کی تعداد 90% ہے۔
© ILO/Marcel Crozet
البانیہ میں اٹلی کے ایک کارخانے میں کام کرنے والوں میں خواتین کی تعداد 90% ہے۔

روزگار کے مواقعوں اور اجرتوں میں صنفی تفاوت برقرار: آئی ایل او

خواتین

اقوام متحدہ میں امور محنت کے ماہرین نے کہا ہے کہ تقریباً دو دہائیوں میں روزگار تک خواتین کی رسائی، ان کے ملازمتی حالات اور اجرتوں میں صںفی بنیاد پر دائمی فرق سے متعلق دنیا بھر کی صورتحال میں بمشکل ہی کوئی بہتری آئی ہے۔

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے اس صورتحال کو 21ویں صدی میں کام کی جگہ پر صنفی مساوات کے لیے ایک نیا دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کے لیے ملازمت کے حالات میں فرق ''محنت کی عالمی منڈی کی ایک قدیم اور نقصان دہ حقیقت'' ہے لیکن ترقی پذیر ممالک میں یہ صورتحال خاص طور پر تشویشناک ہے جہاں ہر چار میں سے تقریباً ایک خاتون کو نوکری نہیں ملتی جبکہ مردوں میں یہ شرح 16.6 فیصد ہے۔

Tweet URL

مایوس کن حالات

اس اندازے کی بنیاد بیروزگار کے طور  پر رجسٹرڈ افراد کے بجائے کام ڈھونڈنے والے تمام لوگوں سے جمع کردہ نئی معلومات پر ہے۔

آئی ایل او نے کہا ہے کہ ''یہ حالات کام کی دنیا میں خواتین کے مایوس کن حالات کی عکاسی کرتے ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کو اب بھی نوکری ڈھونڈنے میں زیادہ مشکل پیش آتی ہے۔''

اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق دنیا بھر میں کام کی عمر میں 15 فیصد خواتین کام کرنا چاہیں گی لیکن ان کے پاس نوکری نہیں ہوتی۔ ایسے مردوں کی تعداد 10.5 فیصد ہے جبکہ بیروزگاری کی سطح دونوں جنسوں کے لیے یکساں ہے ''کیونکہ بے روزگاری کی وضاحت کے لیے استعمال ہونے والے معیار میں خواتین کو غیر متناسب طور پر خارج رکھنے کا رحجان ہے۔''

روزگار کے حصول میں رکاوٹیں

نجی اور خاندانی ذمہ داریاں بشمول بلامعاوضہ دیکھ بھال ایسی وجوہات میں شامل ہیں جن کی وجہ سے خواتین کام کی تلاش میں غیرمتناسب طور سے متاثر ہوتی ہیں۔

آئی ایل او کے مطابق ''یہ سرگرمیاں انہیں ناصرف نوکری کے حصول سے روک سکتی ہیں بلکہ متحرک طور سے نوکری کی تلاش یا مختصر وقت میں کام کے لیے ان کی دستیابی میں بھی رکاوٹیں ڈالتی ہیں۔'' مزید برآں، یہ تقاضے بیروزگار کے طور پر رجسٹریشن کے لیے پیشگی شرط ہیں۔

2005 اور 2022 کے درمیانی عرصہ میں نوکریوں کے حوالے سے صںفی فرق برقرار رہنے پر روشنی ڈالتے ہوئے آئی ایل او نے بتایا ہے کہ گھریلو امور کی انجام دہی یا اپنے بجائے رشتہ داروں کے لیے کام کرنے جیسے کئی کمزور شعبوں میں خواتین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ ''اس کمزوری اور روزگار کی کم شرح سے خواتین کی آمدنی پر اثر پڑتا ہے۔ دنیا بھر میں ہر مرد کے کمائے گئے ایک ڈالر کے مقابلے میں خاتون صرف 51 سینٹ کماتی ہے۔

شمالی تھائی لینڈ کے ایک کارخانے میں خواتین کارکن مصروف عمل ہیں۔
UN Women/Pornvit Visitoran
شمالی تھائی لینڈ کے ایک کارخانے میں خواتین کارکن مصروف عمل ہیں۔

اجرتوں میں مردانہ تعصب

اس حوالے سے مختلف خطوں میں مختلف فرق پائے جاتے ہیں۔ نچلی اور نچلی متوسط آمدنی والے ممالک میں اجرتوں کے حوالے سے صنفی فرق بدترین ہے جہاں خواتین مردوں کے ایک ڈالر کے مقابلے میں 33 اور 29 سینٹ کماتی ہیں۔

اچھی آمدنی والے اور بالائی متوسط آمدنی والے ممالک میں خواتین کو مزدوری سے حاصل ہونے والی اجرت مرد کے ایک ڈالر کے مقابلے میں بالترتیب 58 اور 56 سینٹ ہے۔

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ ''روزگار تک رسائی میں صںفی عدم توازن اور حالات کار گزشتہ اندازے کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں اس حوالے سے پیش رفت کی رفتار مایوس کن طور سے سست ہے۔''

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے محنت کے مطابق 2022 میں عالمی سطح پر بیروزگاری کی شرح 5.8 فیصد پر رہی جو وبا سے پہلے دو دہائیوں کی اوسط شرح سے کم ہے۔ اندازہ ہے کہ 2023 میں بھی یہی شرح برقرار رہے گی۔