انسانی کہانیاں عالمی تناظر

صنفی بنیاد پر اجرتوں میں تفاوت ختم کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم

امیلڈا پیبیلون فیلپائن میں گھریلو خادمہ کے طور پر کام کرتی ہیں
ILO/J. Aliling
امیلڈا پیبیلون فیلپائن میں گھریلو خادمہ کے طور پر کام کرتی ہیں

صنفی بنیاد پر اجرتوں میں تفاوت ختم کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم

خواتین

ہفتے کو مساوی اجرتوں سے متعلق عالمی دن پر عالمی ادارہِ محنت (آئی ایل او) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین کو مردوں کی نسبت اوسطاً 20 فیصد کم اجرت ملتی ہے۔

اگرچہ صنفی بنیادوں پر اجرتوں میں فرق کسی حد تک تعلیم، کام کے اوقات، پیشہ وارانہ تفریق، صلاحیتوں یا تجربے جیسی انفرادی خصوصیات کے باعث روا رکھا جاتا ہے تاہم آئی ایل او کا کہنا ہے کہ فرد کی صنف یا جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک اس مسئلے کی بڑی وجہ ہے۔

مساوی اجرتوں سے متعلق عالمی دن ہر طرح کی عدم مساوات بشمول عورتوں اور لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف اقوام متحدہ کے عزم کو مزید تقویت دیتے ہوئے مساوی اہمیت کے کام کی مساوی اجرت کے حوالے سے کی جانے والی دیرینہ کوششوں کی نمائندگی کرتا ہے۔

خواتین وباء سے بری طرح متاثر

دریں اثنا، آمدنی کے تحفظ، وباء سے بری طرح متاثر ہونے والے شعبوں میں نمائندگی اور خاندانی ذمہ داریوں کی صنفی تقسیم کے اعتبار سے دیکھا جائے تو خواتین کووڈ۔19 وباء کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں شامل ہیں۔

نتیجتاً اس سے ان کے روزگار پر منفی اثر پڑا ہے اور صںفی مساوات کے لیے دہائیوں سے ہونے والی جدوجہد اکارت جانے کا خدشہ ہے۔

اب جبکہ دنیا بھر کے ممالک خود کو وباء کے اثرات سے بحال کر رہے ہیں تو صنفی مساوات کے حوالے سے ہونے والے نقصان کا ازالہ نہ صرف ضروری اور بروقت اقدام ہے بلکہ یہ ایک مشمولہ، پائیدار اور مضبوط انداز میں بحالی کے لیے بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔

فرق کا خاتمہ

حکومتیں، آجر اور کارکنوں کی تنظیمیں یہ بات تسلیم کرتی ہیں کہ صنفی بنیاد پر اجرتوں میں فرق کو ختم کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔

گزشتہ چند برس میں بڑی تعداد میں حکومتیں اجرتوں میں صںفی بنیاد پر پائے جانے والا فرق ختم کرنے کے لیے شفافیت پر مبنی اقدامات اور معلومات کے تبادلے کی تجاویز دے رہی ہیں۔

ایک حالیہ تحقیق کے مطابق اگر اجرتوں کے حوالے سے شفافیت پر مبنی اقدامات درست طور سے اٹھائے جائیں تو ان سے معاوضوں میں فرق کی مؤثر طور سے نشاندہی کی جا سکتی ہے اور افرادی قوت کی منڈی میں وسیع تر صنفی عدم مساوات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

آئی ایل او میں حالات کار اور مساوات سے متعلق شعبے کی ڈائریکٹر مینوئلا ٹومئی نے کہا ہے کہ ''اجرتوں کے حوالے سے مکمل شفافیت کےحصول میں ابھی بہت وقت درکار ہے اور رکن ممالک اس بارے میں ایک دوسرے سے مختلف طریقہ ہائے کار سے کام لے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ''تمام ممالک کے لیے اس مسئلے کا کوئی ایک حل موزوں نہیں ہے۔''

انہوں نے کہا کہ ''اگرچہ اس حوالے سے مختلف اقدامات اور طریقہ ہائے عمل کی اثرپذیری کو جانچنے کے لیے مزید وقت درکار ہو گا تاہم یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ حکومتیں اور کارکنوں اور آجروں کی تنظیمیں اس دیرینہ مسئلے پر قابو پانے کے لیے اجرتوں میں شفافیت جیسے اختراعی حل وضع کرنا چاہتی ہیں۔