انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سمندروں میں بھٹکتے روہنگیا افراد کے تحفظ کے لیے مربوط کوششوں کی ضرورت

حالیہ دنوں میں سری لنکا اور انڈونیشیا نے سمندر میں پھنسے روہنگیا پناہ گزینوں کو بحفاظت ساحل تک پہنچایا۔
© UNICEF/Patrick Brown
حالیہ دنوں میں سری لنکا اور انڈونیشیا نے سمندر میں پھنسے روہنگیا پناہ گزینوں کو بحفاظت ساحل تک پہنچایا۔

سمندروں میں بھٹکتے روہنگیا افراد کے تحفظ کے لیے مربوط کوششوں کی ضرورت

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے محفوظ پناہ کے لیے جان کا خطرہ مول لے کر خطرناک سمندری سفر اختیار کرنے والے ہزاروں بے آسرا روہنگیا باشندوں کو تحفظ دینے کے لیے علاقائی سطح پر مربوط طریق کار وضع کرنے کے لیے کہا ہے۔

ترک کا کہنا ہے کہ ''صرف 2022 میں ہی 2,400 سے زیادہ روہنگیا افراد بنگلہ دیش اور میانمار چھوڑنے کی کوشش کر چکے ہیں اور مجھے ان اطلاعات پر شدید افسوس ہوا کہ ان میں 200 سے زیادہ افراد کی دوران سفر موت ہو چکی ہے۔

Tweet URL

جان جوکھوں میں

حالیہ اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ گنجائش سے زیادہ تعداد میں روہنگیا باشندوں کو لے جانے والی غیرمحفوظ کشتیاں کئی روز تک سمندر میں مدد کے بغیر بھٹکتی رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ''سمندر میں یہ بحران جاری ہے اور میں ان حالات میں علاقے کے ممالک پر زور دیتا ہوں کہ وہ رابطے کا ایک ایسا طریق کار اختیار کریں جس کے ذریعے سمندر میں روہنگیا کی پیشگی تلاش، ان کا تحفظ، انہیں بحفاظت ساحل پر لانا اور ان کا موثر تحفظ یقینی بنایا جا سکے'' جبکہ بعض ممالک پہلے ہی انہیں مدد مہیا کر چکے ہیں۔

بنگلہ دیش کی مدد کریں

ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے خطے اور دنیا بھر کے ممالک سے کہا کہ وہ بنگلہ دیش کو دس لاکھ سے زیادہ روہنگیا مہاجرین کی مدد کے لیے تعاون فراہم کریں جو وہاں 2017 سے پناہ گزین ہیں۔ واضح طور پر، تمام روہنگیا باشندوں کی میانمار میں پورے وقار، انسانی حقوق اور ملک کے مکمل اور مساوی شہریوں کی حیثیت سے رضاکارانہ واپسی ممکن بنانے کے لیے فوری حل نکالا جانا چاہیے۔''

نیا سال نئی امید

2022 کے اختتام پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ ہم اپنے مستقبل کو کیسا دیکھنا چاہیں گے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے 2023 کے لیے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ''میں امید کرتا ہوں کہ آئندہ سال ہم باہمی تعلقات میں، اپنے گھروں، اپنے علاقوں، سکولوں، کام کی جگہوں پر اور آن لائن سرگرمیوں میں انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی زندگی رحمدلی، ہمدردی اور اتحاد کے ساتھ گزاریں گے۔

'امید اور یکجائی کی داستان'

وولکر تُرک نے کہا کہ اگر ''عام جگہوں پر''انسانی حقوق کا تحفظ نہ ہو تو وہ ہر جگہ اپنا مفہوم کھو دیتے ہیں۔

انہوں نے گھر اور گھر سے باہر خواتین کے حقوق کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کو ''مکمل برابری اور تفریق سے آزادی'' حاصل ہونی چاہیے۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بچوں کو ماضی کی غلطیوں کا علم ہونا چاہیے تاکہ وہ ایک ایسی بہتر دنیا کی تخلیق کے لیے ''امید اور یکجہتی کی داستان'' لکھ سکیں جس میں ہم یہ جانتے ہوئے ''تنوع سے فائدہ اٹھائیں کہ ہم ایک دوسرے سے علیحدہ ہونے کے بجائے یکجا ہو کر زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔''

'انسانیت سے رہنمائی لیں'

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آن لائن اظہار کا مستقبل نفرت اور گمراہ کن اطلاعات سے محفوظ ہو گا اور اس میں دوسروں کے نقطہء ہائے نظر کو اہمیت دی جائے گی، اختلاف رائے احترام پر مبنی ہو گا اور تنوع کو قبول کیا جائے گا۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ ''آئن لائن روابط میں دوسری طرف بیٹھے فرد کے بارے میں سوچیے'' اور بآور کرایا کہ ''شناخت کی سیاست یا کمتر پہچان دے کر دوسروں کو انسانیت سے محروم کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔''

''مجھے امید ہے کہ اس معاملے میں انسانی جذبہ ہماری رہنمائی کرے گا۔''

اتحاد کی قوت

وولکر تُرک نے انسانی حقوق کو ایسی قوت قرار دیا جو ہمیں متحد کرتی ہے، ہر فرد کو یہ احساس دلاتی ہے کہ ہم کون ہیں، ہمیں انسانی وقار سے روشناس کراتی ہے اور بتاتی ہے کہ کون سی شے ہم سب کو آپس میں جوڑے ہوئے ہے۔''

انہوں نے موجودہ اور آنے والی نسلوں کے حقوق کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک فرد کا درد سبھی کو تکلیف دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''آئیے اپنی زمین کے ساتھ اس رحمدلی اور عاجزی پر مبنی سلوک کریں جس کی یہ حق دار ہے۔ آئیے یہ یقینی بنائیں کہ ہمارے ماحول کے تحفظ کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی بنیاد تمام لوگوں کے انسانی حقوق پر ہو۔''

اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار کے مطابق اس مقصد کے لیے اُس وقت آواز اٹھانے کی ہمت اور جرات درکار ہے جب دوسروں سے ناانصافی ہو رہی ہو تاکہ ایسی دنیا تخلیق کی جا سکے جہاں ہر فرد انصاف اور وقار کے ساتھ محفوظ طور سے اپنے حقوق سے کام لے سکے۔

پیغام کے آخر میں ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ''آئندہ برس ہم انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کی 75ویں سالگرہ منائیں گے تو اس موقع پر آئیے دنیا کو مزید باوقار بنانے کی کوشش کریں۔ ایک ایسی دنیا جہاں ہر فرد کے حقوق کا احترام ہو۔''