انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین میں ایک چوتھائی کسان زراعت ترک کرنے پر مجبور: ایف اے او

جنگ کے نتیجے میں پیداوار کی قدر اور اس کی ترسیل کے نظام میں خلل سے دیہی آبادی منفی طور پر متاثر ہوئی ہے۔
© OCHA/Matteo Minasi
جنگ کے نتیجے میں پیداوار کی قدر اور اس کی ترسیل کے نظام میں خلل سے دیہی آبادی منفی طور پر متاثر ہوئی ہے۔

یوکرین میں ایک چوتھائی کسان زراعت ترک کرنے پر مجبور: ایف اے او

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے تازہ ترین جائزے کے مطابق یوکرین پر روس کے حملے سے نو ماہ بعد دیہی گھرانے بڑی حد تک زرعی سرگرمیوں کو محدود یا ترک کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

جائزے میں 5,200 لوگوں سے بات کی گئی جن میں ایک چوتھائی نے جنگ کے باعث زرعی پیداوار محدود کر دی یا سرے سے روک ہی دی ہے۔

Tweet URL

یوکرین میں ادارہ برائے خوراک و زراعت یا ایف اے او کے سربراہ پیئر ووٹیے نے کہا ہے کہ ''رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ زراعت سے منسلک یوکرین کی 25 فیصد آبادی نے جنگ کے باعث اپنی سرگرمیاں ترک کر دی ہیں یا پیداوار محدود کر دی ہے۔''

ان کا کہنا ہے کہ ''یوکرین میں زراعت پر انحصار کرنے والے بیشتر علاقوں میں یہ صورتحال زیادہ بدتر ہے جہاں 40 فیصد دیہی خاندان متاثر ہوئے ہیں۔''

'روزگار کے ذرائع'

یوکرین میں زراعت اور روزگار کی موجودہ صورتحال اور ضروریات سے متعلق آگاہی میں اضافے کے لیے دیہی گھرانوں سے آنے والے موسم سرما کے تناظر میں خاص طور پر بات چیت کی گئی۔

پیداوار کی قدر اور اس کی ترسیل کے نظام میں خلل نیز قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی صورت میں وسیع تر پیداواری نظام پر جنگ کے اثرات سے دیہی آبادی منفی طور پر متاثر ہوئی ہے جس سے ملک کی زرعی معیشت پر ان کے باہمی انحصار کی وضاحت ہوتی ہے۔

ووٹیے کا کہنا تھا کہ ''یوکرین کا زرعی شعبہ دیہی علاقوں میں رہنے والے تقریباً ایک کروڑ 30 لاکھ لوگوں کے لیے روزگار کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ دو تہائی زرعی اجناس بڑے کاروباری ادارے پیدا کرتے ہیں جبکہ مجموعی پیداوار میں چھوٹے کسانوں کا حصہ تقریباً 32 فیصد ہے۔''

چھوٹے کسانوں کا اہم کردار

اگرچہ میدان جنگ کے قریب واقع علاقوں میں اس جنگ کے اثرات زیادہ نمایاں ہیں تاہم ملک کے دیگر حصے بھی یہ اثرات محسوس کر رہے ہیں۔

جب تک یہ جنگ جاری ہے اس وقت تک موجودہ صورتحال کے مزید بگڑتے رہنے کا امکان ہے۔

سردی کے موسم اور ممکنہ طور پر اندرون ملک دیہی علاقوں کی جانب مزید نقل مکانی کے باعث دیہی آبادی کی اس مسئلے سے نمٹنے کی صلاحیتیں تیزی سے کم ہونے کا خدشہ ہے۔

ان گھرانوں کی پیداواری صلاحیتوں میں مزید بگاڑ کو روکنا بہت ضروری ہے جو کہ ان کے معاشی استحکام کی بنیاد ہیں۔

اس جائزے کی رابطہ کار لوینیا انتوناچی نے کہا ہے کہ اس رپورٹ میں خاص طور پر اپنے گھروں میں زرعی اجناس اگانے والے اور چھوٹے کسانوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔''

ان کا کہنا ہے کہ ''اگرچہ انہیں باقاعدہ طور پر کسان نہیں کہا جاتا لیکن وہ اپنی ضروریات کے لیے زرعی اجناس اگا کر اور اپنی پیداوار مقامی سطح پر فروخت کر کے دیہی آبادی کا غذائی تحفظ، آمدنی اور روزگار یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور اس طرح زرعی اجناس کی ترسیل کے مقامی نظام میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔''

جنگ کے اثرات کم کرنے کی کوشش

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دیہی گھرانوں کو خوراک کی پیداوار میں مدد دینے سے ان کے غذائی تحفظ اور روزگار پر جنگ کے منفی اثرات کو محدود رکھنے میں مدد ملے گی اور مقامی گھرانوں کی دوسرے لوگوں کو اپنے علاقوں میں پناہ دینے کی صلاحیتیں بھی برقرار رہیں گی اور ان میں بہتری آئے گی۔

چھوٹے پیمانے پر ہونے والی زرعی سرگرمیوں کو دوبارہ مضبوط بنانے اور ان میں استحکام لانے سے وسیع تر زرعی نظام میں دیہی گھرانوں کا کردار مضبوط و محفوظ ہو جائے گا اور اس کے نتیجے میں پہلے سے زیادہ فوائد حاصل ہو سکیں گے۔

مزید برآں متواتر تبدیل ہوتی صورتحال پر نظر رکھنے اور یوکرین کے زرعی نظام پر جنگ کے اثرات کے بارے میں متمم تخمینے لگانے اور مربوط تجزیے کے لیے بھی اس کی خاص اہمیت ہے تاکہ مختصر، درمیانے اور طویل مدتی اقدامات کے لیے بہتر معلومات مہیا ہو سکیں۔